37

ھندو مسلم مذہبی منافرتی سنگھی مکر جال کو توڑنا ہوگا

ھندو مسلم مذہبی منافرتی سنگھی مکر جال کو توڑنا ہوگا

نقاش نائطی
۔ +966562677707

بھارت کے ھندو اکثریتی عام عوام کے اذہان کو، اپنی بکاؤ بھونپو میڈیا کے ذریعہ، جھوٹ مکر و فریب و افترا پروازی پر مبنی 24/7 اپنے مسلسل منافرتی خبروں کے ذریعہ، اپنے گندی سیاستی گراف روز بروز بڑھاتے ہوئے، بھارت کی معشیت کو تاراج کرنے والے، آرایس ایس بی جے پہ سنگھی مکر و فریب جال کو، جڑ سے ختم کرنے کے لئے، ہم بھارتیہ تیس کروڑ مسلمانوں کو، ہمارے آس پاس رہنے والے، ھندو اکثریتی بھائیوں کا، اعتماد حاصل کرنا اورانکا دل جیتنا ہوگا،ہر مسلمان کو اپنی زندگی میں کم از کم ایسے دوبہترین دوست بنانے ہونگے

جو وقت پڑنے پر، اس کے خلاف اٹھنے والے، اسکے اپنے ھندو بھائیوں سے، ان کی حفاظت کرسکیں۔ انہیں اپنی مسجدوں میں گاہے بگاہے بلاتے ہوئے، ہمارے تئیں ان کے اذہان میں بٹھائے،پیوست کئے ہمارے خلاف خدشات کو دور کرنا ہوگا۔ اس سمت یقینا بھارت کے انیک حصوں صوبوں میں،ھندو مسلم مذہبی رواداری حصول، جداجدا کوششیں ہورہی ہیں۔ لیکن آج 5 جنوری 2023 جنوب ھند کرناٹک بھٹکل، ھند کی اولین آباد مسلم نائطہ برادری، جو یہاں ساحلی کرناٹکا پر، گذشتہ ڈیڑھ ہزار سال سے آباد رہنے کا شاندار ماضی کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔

اپنے نکاح و طلاق و آپسی اختلافات رفع کرنے قائم مسلم محکمہ شرعیہ کے پاس موجود ہزار سالہ پرانے دستاویزات، جس کی نقول مذہب اسلام پرسنل لا عمل درآمد ثابت کرنے، دیش کی سب سے بڑی عدلیہ سپریم کورٹ میں تک پیش کئے جاچکے ہیں، اپنے تاسیس سکونت ھند، یوم ہزار سالہ بڑے ہی دھوم دھام سے منارہے ہیں۔ ایسے موقع پر ،نہ صرف ھندو عوام، بلکہ ھندو دھرم کے پیشواؤں تک کے لئے، اپنی مساجد کے دروازے وا کئے، مذہبی منافرت ختم کرنے کی سعی پیہم میں لگے ہوئے ہیں۔

بھٹکل میں جماعت المسلمین کے ماتحت آزاد خود مختار دارالقضاء یا محکمہ شرعیہ،اپنے پاس ہزار سالہ آپسی مسلم معاشرتی تنازعات حل کرنے کا شاندار ریکارڈ رکھتا ہے۔ آپسی نکاح و طلاق نیز آپسی تجارتی معشیتی معاشرتی اختلافات تقریبا” صد فیصد اپنے محکمہ شرعیہ میں حل کرواتے ہوئے، نہ صرف بھٹکل نائطہ قوم بھارت کے 30 کروڑ عوام کے لئے، ایک رول ماڈل مثالی قوم ہیں بلکہ مختلف فرقوں ذات برادریوں میں بٹی ھندو اکثریت کے لئے، بھی قابل تقلید مثال ہیں۔ یہاں بھٹکل و قرب و جوار بھٹکل میں سابقہ ہزار ڈیڑھ ہزار سال میں مستقل سکونت پذیر اختیار کئے کم و بیش اسی تا ایک لاکھ نفوس پر مشتمل نائطہ برادری اپنے تقریبا تمام تر اختلافی امور،اپنے محکمہ شرعیہ ہی میں حل کروائے،

حکومت ھند پر پہلے ہی سے تنازعات حل بہت عظیم بوجھ پر، اپنے اختلافی تنازعات نہ ڈالے، گویا ایک طرح سے، ایک لاکھ نفوس آبادی والے تمام تر آپسی اختلافات آپس میں ہی حل کئے، حکومتی عدلیہ پڑنے والے اضافی بوجھ خود نمٹائے ایک طرح سے،حکومت ھند کی معاونت کررہے ہوتے ہیں۔ ہندوستان کی 25 ہائی کورٹس میں زیر التواء 5.9 ملین (59 لاکھ) مقدمات میں سے 42 لاکھ دیوانی مقدمات ہیں

جبکہ تقریباً 72,000 مقدمات 30 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ اس تناظر میں حکومت ھند خصوصا عدلیاتی نظام ھند کو، بھٹکل محکمہ شرعیہ اسلامی نظام عدلیہ کا برملا تشکر ادا کرنا چاہئیے۔اور ھند کے ہر صوبے علاقے کے مسلمان بھٹکل طرز اپنے اپنے علاقے میں پہلے سے قائم دارلقضاء کو، موثر محکمہ شرعیہ میں تبدیل کرتے ہوئے، اپنے مسلم معاشرتی معشیتی تنازعات کو آپس میں ہی حل کرواتے ہوئے،

اپنے طور حتی المقدور دیش کی عدلیہ کی متعاونت کرتے ہوئے، ایک طرف خود اچھے بھارتیہ شہری ہونے کو ثابت کرنا چاہئیے بلکہ کم و بیش صد اپنے تنازعات خود اپنی محکمہ شرعیہ میں پر امن طریقہ سے حل کرواتے ہوئے، کفار و مشرکین کے سامنے عملی اسلام کو پیش کرتے کرتے خاموش دعوت اسلام پیش کرتے رہنا چاہئیے۔ وما علینا الا البلاغ

ہزار سالہ یوم تاسیس محکمہ شرعیہ بھٹکل کے موقع پر مساجد ھندو بھائیوں کا استقبال
ہزار سالہ جشن محکمہ شرعیہ جماعت المسلمین بھٹکل کرناٹکا انڈیا ایک نظر

ہندوستان کی 25 ہائی کورٹس میں زیر التواء 5.9 ملین (59 لاکھ) مقدمات میں سے 42 لاکھ دیوانی مقدمات ہیں جبکہ تقریباً 72,000 مقدمات 30 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔
سوامی جی مسلم بچوں کی تعریف و توصیف کرتے ہوئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں