81

اصلاح معاشرہ میں تعلیم کی اہمیت

اصلاح معاشرہ میں تعلیم کی اہمیت

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور

پیارے قارئین کرام!معاشرہ افراد کے باہمی مل جل کر رہنے اور باہمی اتفاق و اتحاد کو کہتے ہیں۔ہمارا معاشرہ چونکہ اسلامی ہے۔اس لیے اس کی اہمیت بھی زیادہ ہے۔معاشرے کی خوب صورتی اور حسن وجمال میں تعلیم سے ہی نکھار پیدا ہوتا ہے۔تعلیم سیکھنے اور سکھانے کے عمل کا نام ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ تعلیم افراد کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ نہ صرف مسائل کا مناسب حل تلاش کر سکیں

بلکہ معاشرتی تعمیر وترقی میں قابل قدر کردار بھی ادا کر سکیں۔تعلیم سے افراد کے اخلاق وکردار میں نمایاں تبدیلی پیدا ہوتی ہے۔حسن معاشرت کا شعور بیدار کرتی ہے۔وطن سے محبت اور الفت کے جذبات میں بھی خوب صورتی فقط تعلیم سے پیدا ہوتی ہے۔احساسات,جذبات,ہمدردی,نیکی,دیانتداری جیسے اوصاف کی تربیت تعلیم سے ہوتی ہے۔معاشرے میں چونکہ مختلف قسم اور مزاج کے لوگ بستے ہیں۔ان کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی فضا پیدا کرنے کے لیے بھر پور کردار ادا کرنے کی ضرورت رہتی ہے

۔معاشرے کیوں شکست وریخت کا شکار ہوتے ہیں؟اس سوال کا جواب مجھ سے کہیں بہتر انداز سے دیا جاسکتا ہے میری ناقص را? کے مطابق تہذیب وثقافت کی ترویج میں بھی اسی وقت بہتری پیدا ہو۔افراد اپنی تہذیب و ثقافت,روایات,کے زندہ رہنے اور قائم رہنے کے لیے تہذیبی اور ثقافتی اقدار کا فروغ بہت ضروری ہے۔

جسمانی,ذہنی,اخلاقی تربیت سے صحت مند ماحول ضروری ہوتا ہے۔معاشرتی رویے بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ان کی اہمیت کے پیش نظر اقدامات بھی ناگزیر ہوتے ہیں۔قوموں کا وجود اسی صورت قائم رہ پاتا ہے جب ان میں سنجیدگی سے عمل درآمد کا شعور پیدا کیا جا?۔فکر شعور کو اگر کوئی چیز بیدار کرتی ہے تو وہ تعلیم ہے۔تعلیم کی تعریف مختلف ماہرین تعلیم نے اپنے,اپنے منفرد انداز سے بیان کیا

علامہ اقبال نے بہت خوبصورت انداز سے تعلیم کی تعریف میں فرمایا۔۔۔عرفان نفس اور تکمیل خودی کا نام تعلیم ہے۔اقبال نے کیا خوب فرمایا۔۔۔۔خودی کو کربلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے۔۔۔خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے؟اچھی خوبیاں۔۔۔سچائی,ہمدردی,مساوات,دیانتداری تعلیم کے زیور سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔اخلاق حسنہ کی اہمیت,معاشرتی رویے,رسم ورواج,بہتر بنانے میں تعلیم کا کردار مسلمہ ہوتا ہے

معاشرتی اصلاح سے زندگی بہترروپ میں داخل ہوتی ہے۔قوموں کا وجود تعلیمی بنیادوں کے استحکام سے ہی مستحکم ہوتی ہیں۔معاشرتی بقاء بھی تعلیم سے ہو پاتا ہے۔معاشرتی برائیوں کے خاتمہ اور ماحول کی بہتری بھی تعلیم سے ہوتی ہے۔رہہن سہن,رسم ورواج,تہذیب وتمدن اور اخلاقی اقدار میں بہتری تعلیم سے ہوتی ہے

۔وہ معاشرہ کتنا مظلوم اور قابل رحم ہوتا ہے جہاں افراد اخلاقیات اور تہذیبی اقدار سے نا آشنا ہوں,معاشرتی آداب کا تقاضا بھی یہی ہے کہ قوم کے معماران کی بہتر تعلم وتربیت کا اہتمام کیا جائے۔معاشرتی برائیوں کے خاتمہ سے معاشرتی اساس مضبوط ہوتی ہے۔بقول شاعر۔۔۔۔فرد قائم ربط ملت سے ہے

یہ بات انتہائی قابل غور ہے کہ افراد کے مابین بہتر تعلقات سماج کی بہتری کے لیے ناگزیر ہے۔نفرت اور حقارت کے جذبات سے عدم توازن کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔حقوق اللہ اور حقوق العباد کا بجا لانا بھی ناگزیر ہوتا ہے۔پڑوسیوں کاخیال رکھنا,ضرورت مندوں کا خیال رکھنا,مصیبت میں دوسروں کے کام آنا۔بقول شاعر۔۔۔ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے۔۔۔دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہونا,دوسروں کا احترام کرنا,معاشرتی آداب کا خیال رکھنا,یہ تعلیم ہی سے ممکن ہوپاتا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں