اے امت مسلمہ جاگ ذرا !
ان کے بغیر اسلا م مکمل ہوسکتا ہے نہ کوئی حلقہ اسلام میں داخل ہو سکتا ہے ،دین اسلام میںجس طرح نبی آخر الزمان پر ایمان لانا اور ادب واحترام کر نا لازم ہے، اسی طرح قرآن مقدس پر ایما ن لانا اور اور اس کا ادب و احترام کر نا ضروری ہے،قرآن اور صاحبِ قر آن کی توہین اور گستاخی کسی صورت برداشت نہیں ہے ،لیکن آئے روز توہین رسالت اور توہین قرآن کی جاتی ہے ،کبھی گستاخانہ خاکہ شائع کیے جاتے ہیں تو کبھی قرآن مقدس کو جلایا جاتاہے ،امت مسلمہ کی بے حسی ،بے توقیر ی اور نام نہاد حکمرانوں کی چاپلوسی کی وجہ سے آئے روز کفر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتاہے
،لیکن انہیں لگام دینے کے لیے کوئی آگے آرہا ہے نہ حکمران یہود ونصارسے وفاداریا ں چھوڑتے ہیں اور نہ عیش پرست قوم اپنی خواہشات ترک کررہی ہے،بس برائے نا م توہین رسالت اور توہین قرآن پر چند دن کے لیے احتجاج کیاجاتاہے ، مذمتی قرار دادیں پاس ہوتی ہیں ،اس کاکفار پرکوئی اثر ہورہاہے نہ ہی توہین امیز رویئے میں کوئی تبدیلی آرہی ہے۔یہ امت مسلمہ کی بے حسی کی انتہا ہے کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہونے کے باوجود توہین رسالت اور توہین قرآن کے واقعات تسلسل سے ہورہے ہیں
اور امت مسلمہ بے بسی کی تصوریر بنی کچھ بھی کرنہیں پارہی ہے ، امت مسلمہ غفلت کی نیند سورہی ہے اور سویڈن میں ایک ملعون سیاستدان راسموس پلاڈوں نے ترک سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کا نسخہ نذر آش کردیا ہے، اس شیطانی عمل کے لیے باقاعدہ ایک مظاہرہ ترتیب دیا گیا کہ جس میں قرآن پاک کے خلاف پہلے ہذیان بکا گیابعدازاں قرآن جلادیا گیا ، اس سارے شیطانی عمل کے تحفظ کے لیے پولیس کی بھاری نفری موجوتھی، اس واقعے پر ترکی،پا کستان سمیت کچھ مسلم ممالک نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے
،لیکن یہ سب دکھائوے کیلئے رسمی کارروائیاں ہیں، اگر 57 ممالک سے فوری طور پر سویڈش سفیر نکال دیے جاتے تو ایک دن میں ملعون گرفتار ہو کر جیل پہنچ جاتا، لیکن یہ ہلکا پھلکا سا ردعمل بتا رہا ہے کہ امت مسلمہ کے حکمرانوں میں اب کوئی غیرت اسلامی باقی نہیں رہی ہے،یہ سارے غفلت کی گہری نیند سوئے ہوئے ہیں۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اس قسم کے افعال امت مسلمہ کے ردعمل اور حکمرانوں میں غیرت کی امق دیکھنے کے لیے ہی کیے جاتے ہیں،اس کے بعد شیطانی فعل کے سرپرست مسلم ممالک میں اپنا اثرورسوخ بڑھاتے ہیں، یہ کام پہلے سعودی سفارتخانے کے سامنے ہوتا تھا ،اس پرسب سے پہلا مضبوط ردعمل پاکستان اور سعودی عرب کا آتاتھا،لیکن اس بار ہر جانب سے نہایت بے حسی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے
،دنیا ئے اسلام میں اب تک صرف تین ممالک کے نام ہی سامنے آسکے ہیں، کسی ملک نے سویڈش سفیر کو نکالا ہے نہ کوئی دھمکی آمیز رویہ اختیار کیا گیا ہے ، صرف احتجاجی مراسلے دیئے گئے ہیں، احتجاجی مراسلہ تھمانا تو کسی حکومت کا اولین کام نہیں ہے،مراسلہ تو احتجاج کرنے والی سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی دے سکتی ہیں،اس عالمی ایجنڈے کا مقابلہ امت مسلمہ کو متحد ہو کر کرنا پڑے گا، امت مسلمہ کے ممالک جب تک متحد ہو کر اللہ سبحان، نبی ﷺاور قرآن پاک پر ایک سخت موقف اختیار نہیں کریں گے
،ان کے نبی ﷺکی توہین کی جارہی ہے اور امت مسلمہ بے حسی کی نیندسورہی ہے، یہ اُمت مسلمہ کب بیدار ہو گی ، اسلام کی سربلندی اور اسلام کا پیغام دینے والوں کو کب اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو گا، پاکستان میں تو برسوں ریاست مدینہ کا علمبردار حکمران رہا اور اب حافظ قرآن آرمی چیف ہے، دنیا میں کہیں بھی جب مدینہ کے والی کی توہین کی جائے گی ، اسلامی احکامات کا مذاق اْڑایا جائے گا اور قرآن جلایاجائے گا تو امت مسلمہ خادم حرمین کی طرف دیکھے گی، خلافت کی بحالی کے علمبرداروں کی طرف دیکھے گی