36

بے حس اشرافیہ کے رحم و کرم پر بے بس عوام !

بے حس اشرافیہ کے رحم و کرم پر بے بس عوام !

ملک ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے، ہم معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، ہر گزرتے دن کے ساتھ معیشت کمزور سے کمزور تر ہو تی جارہی ہے، حکمران ہر روز نئے سے نئے دعوے کرتے اور عوام کو طفل تسلیاں بھی دیتے نظر آتے ہیں، مگر عملی طور پرحکمرانوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آرہا ہے کہ بگڑتے معاشی حالات کو کس طرح سنبھالا دیا جائے،حکومت نے ڈالر بے قابو ہو نے پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے، آئی ایم ایف کی تمام شرائط تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے،اس کے بعد مہنگائی کا ایک ایسا طوفان آئے گاکہ جس کا سامنا کرنا عام عوام کیلئے انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
ملک میں مسلسل جاری مہنگائی سے عوام پہلے ہی پریشان اور بدحال ہیں ،اس بات کا خود وزیراعظم شہباز شریف بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ ملک میں مہنگائی اپنے عروج پر ہے، تاہم حکومت کی جانب سے انتظامی سطح پر مہنگائی کا کوئی تدارک کیا جارہا ہے نہ عوام کی معاشی سکت بڑھانے پر توجہ دی جارہی ہے ،حکومت کے نزدیک سب مشکلات کا حل آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی ہے ،جو کہ ملک میں مہنگائی کو دو چند کر دیے گا

، عوام پر جتنا مرضی مہنگائی کا بوجھ بڑھ جائے ،حکومت کو عوام سے زیادہ اپنے اقتدار میں رہنے کی فکر کھائے جارہی ہے ، ، اس لیے ہی آئی ایم ایف کی شر ائظ ماننے کا عندیہ دیا جارہا ہے ،اگرآئی ایم ایف راضی ہو جاتا ہے تو نہ صرف آئی ایم ایف، بلکہ دیگر عالمی اداروں اور دوست ممالک سے بھی قرضوں کا حصول ممکن ہو جائے گا،اس کے بعد عوام کے ساتھ جو کچھ بھی ہو گا ،اس سے حکومت بے غرض ہی دکھائی دیتی ہے۔
عوام کا کل کوئی پرسان حال تھا نہ آج کوئی پرسان حال ہے ،عوام پر سارابوجھ در بوجھ ڈال کرعوام سے ہی قربانی مانگی جارہی ہے ،حکمران اپنی ساری نااہلیوں کی سزا عوام کو ہی دینے پر تلے نظر آتے ہیں اور خود کوئی قر بانی دینے کیلئے تیار نہیں ہیں ،یہ عوام کی بھلائی میں اپنے اقتدار کی قربانی دیتے ہیں نہ اپنے ثاثہ جات قربان کرنے کیلئے تیار ہیں ،اس کے باوجود دعویدار ہیں کہ ریاست کیلئے اپنی سیاست قربان کردیں گے

،جبکہ اپنی سیاست کیلئے ریاست کو ہی دائو پر لگایا جارہا ہے ،اگر انہیں واقعی ریاست و عوام کی فکر ہوتی تو کبھی دست گریباں ہوتے نہ ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاروائیاں کرتے ،بلکہ افہمام و تفہیم سے مل بیٹھ کر ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کا حل تلاش کیا جانا چاہئے تھا ،سیاسی قیادت ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے بجائے مزید دلدل میں دھکیلنے کا باعث بن رہی ہے۔
ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے

، مگر حکمرانوں کا اصرار رہا ہے کہ یہ ہمارے خلاف محض منفی پروپیگنڈا کیا جارہاہے اور ملک کے نادہندہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں ہے، تاہم اب خود حکومت کے ماہرین اور بین الاقوامی معاشی تجزیہ نگاروں نے بھی نادہندگی کے خدشات کی تائید کر دی ہے، حکومت کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نے جہاں تصدیق کی ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال انتہائی نازک ہے، وہیںبرطانوی معاشی جریدے ’’فنانشل ٹائمز‘‘نے بھی اپنے اقتصادی جائزے میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے

،ان حالات میں بھی حکمرانوں کی جانب سے آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط کو تسلیم کرنا مجبوری بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، جبکہ اس بدحالی کو آئی ایم ایف کی شرائط اور ہدایات پر عمل درآمد کے باوجود پہنچے ہیں ،مگر اب پھر اسی سے دوا لینے جا رہے ہیں کہ جس کے سبب ہی بیماری مقدر بنی ہے۔
دنیا بھر میں آئی ایم ایف کے قرضوں اور اس کی ہدایات پر عمل کرکے شاید ہی کسی ملک نے معاشی و اقتصادی بحرانوں سے نجات پائی ہے ،اس کے باوجود ہمارے حکمران بار بار آئی ایم ایف کے پاس ہی جارہے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی بہت بلند بانگ دعوئوں کے ساتھ پاکستان تشریف لائے تھے، مگر ان کے تمام دعوے بھی دھرے دھرے ہی رہ گئے ہیں تو اب ارشاد فرمارہے ہیں کہ پاکستان اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے

اور وہی اس کے حالات درست بھی کرے گا،جی ہاں، اللہ سبحان تو پاکستانی غریب عوام کی فریاد ضرور سننے گا اور ملک کے حالات بھی بہتر کر ے گا ،لیکن اس کیلئے عوام کو مفاد پرست قیادت سے پیچھاچھڑانا پڑے گا ،ملک پر جب تک مفاد پرست بے حس اشرافیہ مسلط رہیں گے اور بے بس عوام ان کے رحم وکرم پر رہیں گے ،ملک و عوام درپیش بحرانوں سے نجات حاصل کر سکیں گے نہ ہی ملک میں معاشی استحکام و خوشحالی آئے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں