84

اقتدار کی رسہ کشی میںرُلتے عوام !

اقتدار کی رسہ کشی میںرُلتے عوام !

ملک صرف سیاسی و معاشی بحران ہی نہیں ،دیگر مختلف قسم کے بحرانوں کا بھی شکار ہے ،سیاسی پارٹیوں کے پاس درپیش بحرانوں پر قابوں پانے کا کوئی پروگرام ہے نہ ہی کوئی مل بیٹھ کر حل تلاش کیا جارہا ہے، ملک میںایک سیاسی رسہ کشی کا ماحول ہے کہ جس میں عوام کی حالت زارخرب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے اور ملک ڈیفالٹ کے دھانے پر پہنچ چکا ہے ،سیاسی قیادت ہے کہ ان تلخ حقائق کو ماننے کیلئے تیار ہی نہیں ہے

،وہ اپنی سیاسی کوتاہیوں اور معاشی بگاڑ کا سارا ملبہ ایک دوسرے پر ڈال رہے ہیں،جبکہ اس اقتدار کی رسہ کشی میں غریب عوام رُل گئے ہیں۔اس وقت حکومت اور اپوزیشن کی سیاست کا محور مرکز ملک و عوام نہیں ،بلکہ فواد چودھری کی گرفتاری، نئے انتخابات، مریم نواز کی واپسی، بلاول کی سرگرمیاں، عمران خان پر حملہ اور انہیں نااہل کرنا یا بچاناہے ،تاہم اس ساے ہنگامے میں پٹرول انتہائی مہنگا کردیا گیا ہے

، اسے آئی ایم ایف کی آمد اور مریم نواز کی واپسی پرتحفہ قرار دیا جارہا ہے، تحریک انصاف دور میں پٹرول مہنگا ہونے پر مریم نواز دھائی دیتے نہیں تھکتی تھیں ،مگر اب وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر اعتماد کا مشوراہ دیتے نظر آتی ہیں ،حکمران اتحاد ایک طرف عوام پر پٹرول بم گرارہی ہے تو دوسری جانب اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف انتقامی کاروائیاں کررہی ہے ، پی ٹی آئی کے نزدیک فواد چودھری کی گرفتاری سیاسی انتقامی کاروائی ہے، جبکہ رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ انہیں بالکل قانونی طور پر ٹھیک گرفتار کیا گیا ہے

، عمران خان کو بھی گرفتار ہوجانا چاہیے،عوام بڑھتی مہنگائی و بے روز گاری کے ہاتھو پر یشان حال سراپہ احتجاج ہیں ،جبکہ سیاسی قیادت کامرکز و محور عوام کے بجائے اقتدار ہے اور وہ اس کیلئے سردھڑ کی بازی لگارہے ہیں ۔پی ڈی ایم قیادت عوام کو رلیف دینے کے وعدئوں اور دعوئوں کے ساتھ اقتدارمیں آئے تھے ،مگر عوام کو رلیف دینا تو در کنار عوام پر پے در پے مہنگائی بم گرائے جارہے ہیں ، حکمران اتحاد ایک طرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا کر مہنگائی کا طوفان پرپا کررہے

ہیںتو دوسری جانب اپنی ساری نااہلیوں کا بوجھ سابقہ حکومت پر ڈالے جارہا ہے ،اگر سارے بگاڑ کی ذمہ دار سابقہ حکومت ہے تو اتحادی قیادت اقتدار میں کیا کررہی ہے ، اس نے اپنے دس ماہ کے دور اقتدار میں مہنگائی کم کرنے کے بجائے مزید اضافہ ہی کیا ہے ، حکمران قیادت درپیش بحرانوں پر قابوپانے میں بالکل ناکام ہو چکے ہیں،اس کے باوجود اقتدار چھوڑ رہے ہیں نہ عوام کی عدالت میں جانے کیلئے تیار ہیں،یہ آئین میں ا یسی گنجائش تلاش کرنے میں مصروف ہیں ،جو کہ ان کے عزائم کی تکمیل میں مدد دے

اور ان کا اقتدار مزید طویل ہوسکے،یہ عوامی بھلائی کے دعویدار عوامی عدالت میں جانے سے گریزاں ہیں ،حکومت کے وزیرقانون کہتے ہیں کہ آئین میں انتخابات میں تاخیر یا نگراں حکومتوں میں توسیع کی گنجائش ہے اور شاہد خاقان عباسی اسی کیمپ میں ہوتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ آئین نوئے روز میں الیکشن کا کہتا ہے، لیکن یہاں کوئی آئین کی پاسداری کرنے کیلئے تیار ہی نہیںہے ،یہاں آئین کی پاسداری کے بجائے آئین کو اپنے مفادات کے مطابق استعمال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس ملک کی سیاسی قیادت کو عوام کی کوئی فکر ہے نہ بدلتے حالات کا احساس ہے ،سیاسی قیادت کا محور مرکز آئندہ حصول اقتدار ہی رہ گیا ہے

، پیپلز پارٹی نے بلاول زرداری اور نواز شریف نے مریم نواز کو مستقبل کی سیاست میں پارٹی حوالے کرنے اور اقتدار تک پہنچانے کا فیصلہ کرلیاہے،دونوں پارٹیاں بظاہر اتحادی ہیں ،مگر آئندہ وزارت عظمی کیلئے مد مقابل نظر آتے ہیں ، یہ لوگ جتنا پیسہ اپنی سیاست بچانے اور اپنی حکومت بنانے پر خرچ کررہے ہیں ،اگر اس میںسے کچھ عوام کو سستا آٹا، چینی اور دوائیں دینے پر لگا دیں تو عوام کو کچھ رلیف مل جائے گا ، عوام کا کچھ بھلا ہو جائے گا، لیکن یہ عوام کا بھلا کبھی نہیں کریں گے ، یہ عوام پر کچھ لگانے کے بجائے عوام سے ہی سب کچھ چھینے میں لگے ہوئے ہیں،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ( ن )تین بار اقتدار میں رہے

اور اب چوتھی بار مسلم لیگ( ن ) اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے ،اس کے باوجود ملک و عوام کی حالت بدلی نہ ان کے ہوس اقتدار میں کوئی کمی آرہی ہے ،یہ آزمائے ہوئے اقتدار پر زبر دستی مسلط ہو کر نہ صرف عوام کی مشکلات میں اضافہ کررہے ہیں ،بلکہ ملک کو بھی ڈیفالٹ کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں۔
حکمران اتحاد ملک کو درپش بحرانوں سے نکالنے کی دعویدار ہے ،مگر اس کے پاس نہ صرف وقت کم ہے،بلکہ اہلیت کا بھی فقدان نظر آتا ہے ،اس لیے مناسب یہی ہے کہ حکمران اتحاد جلد از جلد نئے عام انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے معاملات نگران حکومت کے سپرد کرے، تاکہ انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی نئی حکومت تازہ مینڈیٹ کے ساتھ کوئی قابلِ عمل پالیسی اختیار کر کے مسائل کا حل فراہم کرنے کی کوشش کرے، حکمران اتحاد جس حد تک عوامی مشکلات میں اضافہ کرچکی ہیں ،اس کے بعد ان کا اقتدار سے الگ ہونا ہی مناسب ہو گا ،بصورت دیگراس اقتدار کی رسہ کشی میں ملک عوام رلتے ہی رہیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں