35

مائنس فار مولا نہیں چلے گا !

مائنس فار مولا نہیں چلے گا !

تحریک انصاف اور حکمران آپس میں دست گریباں ہے ،تحریک انصاف قبل از وقت انتخابات کروانے کے مطالبے پر ڈٹی ہے، جبکہ حکمران اتحاد انتخابات کروانے سے گریزاں نظر آتے ہیں،اتحادی حکومت پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد بھی انتخابات کرانے کی تاریخ نہیں دیے رہی ہے ،آثار بتاتے ہیں کہ تاریخ نہیں دی جائے گی ،بلکہ معاملہ ایسے ہی آگے جائیں گے، حکومتی وزراء نے کھل کر کہنا شروع کر دیا ہے کہ ملک یکے بعد دیگرے انتخابات کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے،صوبائی اور قومی اسمبلی کے انتخابات ایک ہی وقت ہونے چاہئیں،لیکن یہ انتخابات کب اور کیسے ہوں گے ، یہ کوئی بتا رہا ہے نہ ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جارہا ہے،اُلٹا مائنس فارمولا آزمایا جارہا ہے۔
یہ امر واضح ہے کہ حکمران اتحاد انتخابات کرانے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ،اس لیے انتخابات کے التو کی ہرآپشن پر غور کیا جارہا ہے، جبکہ تحریک انصاف نوے دن کے اندر انتخابات نہ ہونے پرجیل بھرو تحریک شروع کا ارادہ رکھتی ہے ، اس جیل بھرو تحریک سے حکومت پر دبائو تو آئے گا ،مگر حکمران اتحادد پر سیاسی دبائو زیادہ اثر انداز ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ، کیونکہ غیر سیاسی قوتیں جب تک پشت پناہی کرتی رہی گی،

حکومت آئینی مدت کے بعد بھی کسی نظریہ ضرورت کے تحت اس سیٹ اپ کو برقرار رکھنے کی کوشش کرے گی ، کیا عدالت کی طرف سے بھی نظریہ ضرورت کی چھتری مل پائے گی اور انتخابات غیر معینہ عرصے کے لئے ملتوی ہو جائیں گے؟ اس بارے میں فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہے، کیونکہ تحریک انصاف اپنا پورا زور لگا رہی ہے کہ انتخابات جلد از جلد ہو جائیں ، اس کیلئے قانونی ماہرین پوری طرح تیار بیٹھے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ اگر ایک بار پھر معاملہ عدالت میں گیا توحکومت کو وقت مل جائے گا ،حکومت بھی ایسا ہی چاہتی ہے کہ کم از کم اتنا وقت ضرور مل جائے کہ جس میں معاشی حالات کچھ بہتر ہو جائیں اور بدلے ہوئے حالات میں الیکشن کا راستہ اختیار کیا جائے ،لیکن کیا اتنا طویل عرصہ ملک کو سیاسی بے یقینی کا شکار رکھا جا سکتا ہے، اگر تو معاملات سیاسی افہام و تفہیم سے آگے بڑھیں اور حکومت و اپوزیشن دونوں باہمی اتفاق سے الیکشن کی تاریخ کا تعین کر کے مطمئن ہو جائیں تو حالات میں ٹھہراؤ آسکتا ہے،

لیکن موجودہ صورت حال میں تو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی عروج پر ہے کوئی دن ایسا نہیں جاتا ہے کہ جب ایک دوسرے پر تیر و تفنگ نہ چلائے جاتے ہوں،ایک طرف انتقامی سیاست اپنے عروج پر ہے تو دوسری جانب احتجاج اپنے زوروں پر ہے ،ان حالات میں انتخابات کا التواسیاسی عدم استحکام میں مزید اضافے کا ہی باعث بنے گا۔اس وقت حالات کا تقاضا ہے کہ حکمران اتحاد ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انتخابات کے التوا کے بجائے اپوزیشن سے مل کر انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے

،اس سے جہاں سیاسی انتشار کا خاتمہ ہو گا،وہیں ملک میں سیاسی استحکام بھی آئے گا ،تاہم حکومت سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے بھی قومی مفاد پر ذاتی مفاد کو ترجیح دیے رہی ہے ،حکومت کو ریاست سے زیادہ اپنا اقتدار عز یز ہے اور وہ کسی صورت اقتدار سے دست بردار ہونے کیلئے تیا نہیں ہے ،تحریک انصاف قیادت تو پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ حکومت مقررہ آئینی مدت کے بعد بھی انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے، کیونکہ انہیں اپنی شکست سامنے نظر آ رہی ہے،تحریک انصاف کوشش میں ہے

کہ انتخابات کے لئے مزید دباؤ بڑھائے،تاکہ حکومت کو آئینی مدت سے آگے انتخابات لے جانے کا موقع نہ مل سکے، اس حوالے سے جو کشمکش جاری ہے، اس نے ملک میں بے یقینی کی فضا پیدا کر رکھی ہے،اس کے سیاست کے ساتھ معیشت پر بھی مزید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں،حکمران اتحاد ی قیادت ملک کو درپیش بحرانوں کی فکر کرنے کے بجائے عمران خان کی نا اہلی کے منتظر ہے

اور عدالتوں سے امید لگائے بیٹھے ہیںکہ ان کیلئے میدان صاف کر دیا جائے گا۔سیاست میں پہلے بھی مائنس فار مولے کے تحت مائنس کیا جاتا رہا ہے اور اس بار بھی کوشش ہو رہی ہے ،لیکن
یہ حکمران اتحاد کی بھول ہے کہ تحریک نصاف قیادت کو نااہل کرکے سیاست میں کا میاب ہو جائیں گے ، اگر کو ئی بھی ایسا غیر سیاسی حربہ استعما کیا گیا تو عوام اسے کبھی قبول نہیں کریں گے ، یہ مائنس فار مولا پہلے چلا نہ اس بار چلے گا ،اس فار مولے سے تحریک انصاف کی مقبولیت جتنی آج ہے، اس سے بھی مزیدبڑھ جائے گی

، پی ڈی ایم نے پہلے اقتدار سے نکال کر عمران خا ن کومقبولیت کی بلندی پر پہنچایا اور اب نا اہل کرواکر مزید شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیں گے ، حکمران منفی خوا ہشات پا ل کر کبھی کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے ، زمینی حقائق ہی اہم کردار ادا کریں گے اور زمینی حقائق یہ ہیں کہ حکومت نے اپنے دس ماہ میں جس طرح معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے اور عوام کے لئے حالات کو مشکل تر بنا دیا ہے، اس کی وجہ سے سیاسی میدان میں تحریک انصاف ہی لوگوں کی توقعات اور امیدوں کا مرکز بنی ہوئی ہے ،اس سے حکمران اتحاد جتنا مر ضی انحراف کرتے رہیں ،مگر اس حقیقت کو انتخابات سے بھاگ کر جھٹلا پائیں گے نہ مائنس فار مولے کے ذریعے کامیاب ہو پائیں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں