36

مہنگائی سے کب جان چھوٹے گی!

مہنگائی سے کب جان چھوٹے گی!

وطن عزیزمیں سالہ سال سے نازک صورتحال ہے اور مہنگائی نے عوام کی ہڈی پسلی ایک کر رکھی ہے،اس آس میں لاکھوں لوگ دنیا سے ہی چلے گئے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی پر قابو پا لیا جائے گااور اس ملک کے حالات بہتر ہو جائیں گے ،مگر یہ سب دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں تھا،اس کی وجہ ہماری سیاسی قیادت اور عوام کے نام نہاد ٹھیکیداروں کی عدم دلچسپی اور غیر سنجیدگی رہی ہے،

اس ملک میں کبھی کسی نے سنا ہے کہ کوئی سیاستدان بڑھتی مہنگائی سے تنگ ہواہے یا کسی کے بچے بھوک سے مرے ہیں؟ اس ملک میں عام آدمی ہی مرتا ہے اور اس کے ہی بچے بھوکے ننگے سوتے ہیں،اس ملک کی اشرافیہ اپنے بابا کی جاگیر سمجھ کر نہ صرف قومی خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹتے ہیں

،بلکہ اپنے حصول مفاد میں اغیار کیلئے سہولت کاری کا کام بھی کرتے ہیں،اس کے باوجود ان کا احتساب ہوتا ہے نہ ہی کوئی ان سے حساب مانگنے کی جرأت کرتا ہے۔اس میں شک نہیں کہ ہر دور اقتدار میں حکمران بڑے بڑے عوامی بھلائی کے دعوئوں کے ساتھ اقتدار میں آتے رہے ہیں ،لیکن سارے ہی حکمرانوں کے دعوئے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں ، عوام کے مسائل کم ہو نے کے بجائے مزید بڑھتے چلے جارہے ہیں ،

عوام کل بھی حکمرانوں نے مایوس ہوئے ،عوام آج بھی حکمرانوں سے مایوس ہیں ،ایک طرف ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے تو دوسری جانب معاشی بحران بڑھتا ہی جارہا ہے، حکومت میں شامل جماعتیں اقتدار میں آئیں تو اس دعوے کے ساتھ تھیں کہ وہ ملکی مسائل سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں، لیکن ان کے دس مہینے کی کارکردگی نے ان کے سارے دعوئوںکی قلعی کھول کر رکھ دی ہے،

ایک طرف مہنگائی آسمان پر جا پہنچی ہے تو دوسری جانب عوامی مسائل میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ،حکمران اتحاد اپنی ناکامی تسلیم کرنے کی بجائے سارا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈال رہے ہیں ،اس الزام تراشی سے ان کی جان چھوٹے گی نہ ہی عوام در گزر کریں گے ،اتحادی قیادت نے اپنی ناقص کا کردگی سے نہ صرف عوام کو مایوس کیا ہے

،بلکہ اپنی سیا ست کو بھی دائو پر لگا دیا ہے۔یہ بات عوام سے ڈھکی چھپی نہیںہے کہ حکمران قیادت کی تر جیحات میں عوام ہیں نہ ہی عوام کے مسائل کا تدارک شامل ہے ،حکمران اتحاد اپنے ذاتی حصول مفاد کیلئے اقتدار میں آئے تھے اور اپنے مفاد کیلئے ہی اقتدارپر قابض رہنا چاہتے ہیں ،اس کیلئے سارے جائز ونا جائز حربے آزمائے جارہے ہیں ،اس سے حکمران قیادت کو کوئی غرض نہیں ہے کہ ملک بھر میںبڑھتی مہنگائی بے قابو سے ہورہی ہے

اور اس سے عوام کاجینا مرنا مشکل ہو تا جارہا ہے ،حکمرانوں نے ملک و عوام کیلئے نہیں ،اپنے اقتدار میں رہنے کیلئے سخت ترین شرائط پر آئی ایم سے بھی معاہدہ کر لیا ہے ،وہ جانتے ہیں ،اس کا سارابوجھ اُن پر نہیں ،عوام پر ہی آئے گا ،عوام کا پہلے ہی بھڑتی مہنگائی کے باعث جینا عذاب ہے ،اوپر سے آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مزید مہنگائی کا جو طوفان آنے والا ہے ،اسے عوام کبھی بر داشت نہیں کر پائیں گے ۔
اگرچہ حکومتی ذمے داران اور وزراء کی جانب سے ہمیشہ کی طرح بار بار اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد سے عام آدمی زیادہ متاثر نہیں ہو گا ،مگر جو اقدامات معاہدہ کی صورت میں لازم بتائے جا رہے ہیں ان میں بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا

اور ڈیزل پر موجودہ لیوی کی شرح چالیس فیصد سے بڑھا کر پچاس فیصد کرنا ہو گی، جب کہ جنرل سیلز ٹیکس بھی 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنا پڑے گا، حکومت اگر دو سو یونٹ تک بجلی کے بل اپنے اعلان کے مطابق نہ بھی بڑھائے، تب بھی اشیائے ضروریہ کی نقل و حمل اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں عام آدمی کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں جو بے پناہ اضافہ سامنے آئے گا ،پہلے سے مہنگائی اور بے روز گاری کے ہاتھوں خود کشیوں پر مجبور بے کس و بے بس غریب لوگ کیوں کر برداشت کر پائیں گے؟
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ موجودہ حکومت کو بر سر اقتدار آئے دس مہینے گزر چکے ہیں ،اس دوران حکمرانوں کی طرف سے مہنگائی کے تدارک کے سارے وعدے اور دعوئے اب تک محض الفاظی ہی ثابت ہوئے ہیں ،ایک طرف حکومتی اقدامات کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہو تا جارہا ہے تو دوسری جانب انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی نے مہنگائی کو دو چند کر دیا ہے ،اس سے قطع نظر کہ حکومت عوام کی معاشی سکت بہتر بناتی ، روپے کی قدر میںبہتری لاتی اورتوانائی کی قیمتیں کم کرتی یا نہیں ،کم از کم اس ذخیر اندوز اور منافع خور مافیا کو ضرور نکیل ڈالنا چاہئے تھی

،تا کہ ملک میں خود ساختہ مہنگائی کا سلسلہ رک جاتا ،مگر حکومت اپنے بہترقدامات سے بڑھتی مہنگائی پر قابو پاسکی نہ انتظامیہ کے ذریعے خو ساختہ مہنگائی کا سد باب کر سکی ہے ، عوام ہر طرف سے پس رہے ہیں اور حکومت کے اپنی انتظامیہ کے ساتھ مل کر عوام کی بے بسی کا تماشا دیکھ رہی ہے،عوام کل بھی پوچھ رہے تھے اور آج بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اس آئے روز بڑھتی مہنگائی سے ہماری جان کب چھوٹے گی ،مگر حکمرانوں کے پاس عوام کے سوالات کا کوئی جواب ہے نہ ہی عواکے مسائل کا کوئی تدارک ہے ، اس بڑھتی مہنگائی سے عوام کی جان مر کر ہی چھوٹے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں