درست راستے کا انتخاب ! 36

مہنگائی کی مار سے عوام کو بچائیں !

مہنگائی کی مار سے عوام کو بچائیں !

ملک میںمہنگائی کا جن ایسا بے قابو ہوا ہوا ہے کہ لا کھ کو شش کے باوجود کسی کے قابو میں ہی نہیں آرہا ہے ،ایک طرف آئے روز برھتی مہنگائی ہے تو دوسری جانب سیاسی کشیدگی میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے ،اس کشید ہ ماحول میں مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے ،اس پر خودساختہ مہنگائی کرنے والوں کی من مانیاں اپنے عروج پر ہیں ،پرائس کنٹرول کرنے والوں کا مہنگائی مافیا کے خلاف کو ئی بس چلتا ہے نہ ہی انتظامیہ فعال دکھائی دیتی ہے،اس بیڈ گورنس کے ماحول میں عوام کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے، عوام کے لیے دو وقت کی روٹی تو درکنا ایک وقت کا کھانا بھی مشکل ہو تا جارہا ہے،لیکن اس مہنگائی کی مار سے عوام کو بچانے والا کوئی نہیں ہے۔
حکمران اتحاد بہت بڑے بڑے دعوئوں کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے ،لیکن ایک سال میں سارے دعوئے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں ، اتحادی حکومت مہنگائی میں کوئی کمی لاسکی نہ ہی عوام کو کوئی رلیف دینے میں کا میاب ہو سکی ہے ،گزشتہ ایک برس کے دوران مہنگائی کا پچاس سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے

اور اب ہر ہفتے نیا ریکارڈ قائم ہو رہا ہے ،ایک طرف مہنگامیں اضافہ کے ریکارڈ قائم ہو رہے ہیں تو دوسر جانب حکومت مہنگائی میں کمی لانے کے اقدام کے بجائے بجلی ،گیس ،پٹرولیم مصنوعات میں مسلسل اضافہ کیے جارہی ہے ،اس آئے روز کی بڑھتی قیمتوں نے عوام کیلئے مشکل بنادیا ہے کہ اپنے اہل خانہ کا پیٹ بھریں یا یو ٹیلیٹی بل ادا کریں ،عوام سے تو آٹے جیسی بنیادی ضرورت بھی چھنی جارہی ہے ،آٹا پچاس روپے کلو سے ایک سوستر روپے کلو میںبھی دستیاب نہیں ہے ،اتحادی حکومت قیمتوں پر کنٹرول کرنے اور اشیاء ضروریہ کی دستیابی یقینی بنانے کے بجائے مفت آٹا سکیم کے ذریعے عوام کو بے موت ماراجاتا رہا ہے ۔
اتحادی حکومت نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ملک بھر میں غریبوں میں مفت آٹا تقسیم ضرور کیا ،لیکن اس میں اس قدر بدنظمی ہوئی کہ متعد لوگ حصول آٹے میں نہ صرف مرتے رہے ،بلکہ کئی جگہوں پر آٹے کے ٹرک بھی لوٹے جاتے رہے ہیں، اس حوالے سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک تقریب میں دعویٰ کیا ہے کہ آٹے کی تقسیم میں20ارب روپے سے زائد کی چوری ہوئی ہے ،

ایک طرف ملک میں ایک ایک روپے کی ضرورت ہے ،آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باوجودپیسہ نہیں مل رہا ، حکومت صوبائی انتخابات کیلئے بھی پیسے نہیں دیے رہی ہے تودوسری طرف صرف آٹے کی مد میں اتنی بڑی چوری کی جاتی رہی ہے ،اس پرنگران وزیر اطلاعات کی جانب سے ثبوت مانگے جارہے ہیں ،سابق وزیر اعظم کے پاس ثبوت ضرورہوں گے تو ہی اتنا بڑا دعوی کیاگیا ہے،وفاقی وزیر اطلاعات کا بھی کہنا ہے کہ آٹے کی تقسیم میں پوری شفافیت برتی گئی ہے، حکومت کو اپنے ہی پارٹی رہنما کے الزام کی تردید کے بجائے تین کروڑ افراد کا بائیوڈیٹا شیئر کرنا چاہیے، جو کہ اس سکیم سے مستفید ہوئے ہیں۔
اتحادی حکومت عوام کیلئے کچھ کرنا چاہتی ہے نہ ہی عوام اُن کی تر جیحات میں شامل رہے ہیں ،ملک میں بلند ترین مہنگائی اور افراط زر کے باوجود تدارک کے کوئی اقدامات نظر ہی نہیں آرہے ہیں ،یہ حکمرانوںکی چشم پوشی عوام میںمایوسی پھیلانے کا باعث بن رہی ہے ،ایک طرف مہنگائی اپنے عروج پر ہے تو دوسری جانب سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی سر گرمیاں متا ثر ہونے سے بیروز گاری میں بھی اضافہ ہورہا ہے ،عالمی بنک کی رپورٹ کے مطابق مزید 39لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں

،جبکہ مہنگائی کی شرح 47فیصدپر پہنچ چکی ،جوکہ ریکارڈ توڑ ہے، یہ سب عوامل عوم کیلئے انتہائی مایوسی کا باعث بن رہے ہیں ،اس صورت حال میں لازم ہے کہ اتحادی حکو مت مہنگائی و بیروز گاری کے تدارک کیلئے بلا تاخیر سنجیدہ اقدامات کرے اور اگر نہیں کر سکتی تو اقتدار چھوڑ دیے ،لیکن اتحادی اقتدار چھوڑیں گے نہ ہی عوام کے مسائل کا تدارک کریں گے ،بلکہ عوام کو کسی نہ کسی نئے بیا نیہ کے ساتھ اپنے پیچھے لگائے رکھیں گے ۔
عوام بھی کچھ جاننے کیلئے تیار ہے نہ ہی نید غفلت سے بیدار ہو نا چاہتے ہیں ،اشرافیہ نے عوام کو اُ ٹھنے کے قابل بھی نہیں چھوڑا ہے ،عوام کو ذریعہ معاش کے پیچھے ایسا لگایا گیا ہے کہ دو وقت کی روٹی کی ٹینشن میں ہی پاگل ہوئے پھرتے ہیں اور اشرافیہ دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹ رہی ہے ، کیونکہ وہ جانتے ہیں

کہ ملک لوٹنے کے باوجود ان کا احتساب ہو گا نہ ہی انہیںعوام مسترد کرپائیں گے ، طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں ،زبانی کلامی ضرور کہا جاتا ہے ،مگر عملی طور پر فیصلہ سازی میں کبھی عوام شامل ہوئے نہ ہی حقیقی حق رائے دیا جاتا ہے ،عوام کل بھی دوسروں کے فیصلوں پر سر تسلیم خم تھے ،عوام آج بھی دوسروں کی من منشاء پر چلنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں ،اس غلامی سے جب تک عوام نہیں نکلیں گے اور اپنی قیادت کا اپنے میں سے انتخاب نہیں کریں گے،تب تک اشرافیہ کی مہنگائی ،بے روز گاری کی چکی میں ایسے ہی پستے رہیں گے ،عوام کا مقدر کوئی نہیں بدلے گا ،عوام کو اپنا مقدر خودہی بدلنا ہو گا،تبھی عوام کی زندگی میں حقیقی تبدیلی آئے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں