2000 کے نوٹ بدلوانے کے یچھے کا راز کیا ہے؟ 48

2000 کے نوٹ بدلوانے کے یچھے کا راز کیا ہے؟

2000 کے نوٹ بدلوانے کے یچھے کا راز کیا ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

2016 کی،کی گئی نوٹ بندی، جب پوری طرح ناکام ثابت ہوچکی ہے تو اب 2023 ان 2000 نوٹوں کو چلن سے باہر کرنے کا کیا مقصد ہوسکتا ہے؟ یہ مودی جی حکومت کا، کالے دھن کو قابو میں کرنے والا اقدام، کسی صورت نہیں لگتا ہے۔ یہ اسلئے کہ، ایس بی آئی حکم نامہ کے مطابق، نوٹ بدلوانےپرکوئی روک ٹوک، کوئی کاغذ پتر نہیں دینا ہوگا۔ بس ایک وقت میں 2000 والے صرف دس نوٹ، یعنی بیس ہزار روپئیے ہی بدلی کئے جاسکیں گے

۔ اس کا مطلب کالے دھن والے کروڑپتی حضرات ہزاروں، بے روزگار لوگوں کو تین ماہ کے لئے نوکری پر رکھتے ہوئے،ہر نوکر سے کم از کم پانچ بنکوں سے، بیس بیس ہزار کے نوٹ بدلوائیں گے۔ اس طرح سے ایک نوکر کے ہاتھوں روزانہ ایک لاکھ روپیہ بدلوانے میں کامیاب رہتے ہوئے 30ستمبر تک کم و بیش 100 دن کے اندر یعنی ایک کروڑ کالے دھن کو ایک نوکر کے ہاتھوں بدلوانے میں کامیاب ہو جائیں گے

۔ اس حساب سے اگر کسی کے پاس 100 کروڑ یا 500 کروڑ بھی کالا دھن ہوگا تو، روزانہ ایک کروڑ کے حساب سے،تین ماہ کے لئے اتنے ہی نوکر رکھ لیگا مثلا” کسی کے پاس 500 کروڑ کالا دھن ہے تو 500 نوکر رکھتے ہوئے، تین ماہ کی تنخواہ دس ہزار کے حساب سے بھی ادا کرے تو 500 نوکروں کواداکی ہوئی 3 ماہ کی تنخواہ، ڈیڑھ کروڑ خرچ کرتے ہوئے بھی، 500 کروڑ کالے دھن کے 2000 نوٹ بدلوانے کے لئے خرچ ہوئے ڈیڑھ کروڑ کم و بیش 3% خرچ کرتے ہوئے اپنے 97% کالے دھن کی کالی دولت کے 2000 کے نوٹوں کو بدلوانے میں کوئی بھی دھنوان کامیاب ہوجائیگا

اب سوال یہ اٹھتا ہے، جب کالے دھن والوں کو پکڑنے کا حکومت کا کوئی ارادہ ہی نہیں ہے تو، پھر کرناٹک بی جے پی سرکار کی بڑی ہار کے بعد، اچانک 2000 کے نوٹ بدلوانے کی ضرورت ہی کیوں پڑی؟ کیا مودی حکومت دیش واسیوں کا دھیان 2000 نوٹوں کی طرف لگاتے ہوئے،کوئی بڑا کھیل کھیلنے جارہی ہے۔ یہ اسلئے کہ 2000 نوٹوں کو بدلوانے کے پیچھے ہزاروں کروڑ کا جو حکومتی خرچہ ہونے جا رہا ہے

وہ الگ ہے۔ مارکیٹ میں موجود ساڑھے تین لاکھ کروڑ دو ہزار کے نوٹ بدلوانے جو 500 یا 1000 کے نئے نوٹ چھاپنے ہونگے اس خرچ کے علاوہ جمع ہوئے 2000 ہزار کے نوٹوں کو ضائع کرنے کے آخراجات الگ سے ہونگے، بھارت بھر مختلف بنکوں کےلاکھوں اے ٹی مشینوں میں، 2000 نوٹوں کی خالی جگہ پر، دوسرے نوٹ رکھنے، اے ٹی ایم سسٹم بدلنے کے اخراجات الگ سے ہونگے۔ کہیں کرناٹک کی 40فیصد کمیشن والی بی جے پی سرکار کی طرح، دیش بھر میں چلن میں رہے

ساڑھے تین لاکھ کروڑ کے 2000 کےنوٹوں کی ادلا بدلی،نئے نوٹوں کی طباعت،اے ٹی ایم سسٹم تبدیلی ہزاروں کروڑ کے اخراجات منجملہ لاکھوں کروڑ پر 30 تا 40 فیصد کمانے کی یہ مہان مودی جی کے، ہم دو ہمارے دو والےپونجی پتیوں کی، کوئی نئی سازش تو نہیں ہے؟ یا 2024 انتخاب خود بی جے پی کے لئے کالا دھن جمع کرتے ہوئے،کانگرئس کے کالے دھن کو قابو کرنے کی کوئی سازش تو نہیں پے؟
2014 سے پہلے بیرون ھند کانگریسی سیاست دانوں کے،لاکھوں کروڑ کو تو، مہان مودی کے انکے اپنے وعدے مطارق ان 9 سالہ سنگھی مودی راجیہ میں واپس نہیں لایا جا سکا ہے۔ الٹا 2014 سے پہلے پینسٹھ سالہ کانگرئسی دور حکومت میں، بیرون ھند بنکوں میں جتنا کالا دھن تھا مہان مودی جی کے،

صرف 9 سالوں میں، یہی بیرون بنک کا کالادھن تین گنا زیادہ بڑھ چکا ہے۔ مطلب صاف ہے جس کالے دھن کو ڈھال بنا 130 کروڑ دیش واسیوں کو بے وقوف بناتے ہوئے،رام دیو بابا جیسوں کی ٹی وی تقریروں کی مدد سے، مہان مودی جی، دہلی حکومت پر قابض ہوئے تھے۔ کالا دھن تو تین گنا زیادہ بڑھ گیا اور 140 کروڑ عوام ان 10 سالوں میں 2014 کے مقابلے اور زیادہ بیروزگار و غریب تر ہوگئی ہے۔ کچھ بھی یو دیش کی عوام جہاں تباہ و برباد ہوتی ہے وہیں اشرافیہ وطن ہر صورت پھلتے پھولتے مزے اڑاتے پائے جاتے ہیں۔ وما علینا الا البلاغ

🏦 ایس بی آئی کی وضاحت : 2000 روپے کے نوٹوں کو بدلنے کے لیے کسی طرح کی شناختی کارڈ یا ریکوزیشن سلپ کی ضرورت نہیں

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں