عالم اسلام کے قائد اعظم رجب طیب اردگان کا خطاب مسلم امہ عالم کے نام 50

عالم اسلام کے قائد اعظم رجب طیب اردگان کا خطاب مسلم امہ عالم کے نام

عالم اسلام کے قائد اعظم رجب طیب اردگان کا خطاب مسلم امہ عالم کے نام

نقاش نائطی
۔ +966562677707

یہ تقریر کسی سند یافتہ عالم دین کی نہیں، بلکہ سب سے تیز ترقی پزیر عالمی معشیت اور عالم اسلام کی سب سے بڑی معشیتی و حربی طاقت مملکت ترکیہ کے سابقہ 20 سالوں سے حکمران رہے اور اب 2028 تک جمہوری انداز تیسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے رجب طیب اردگان کے اپنے دیش کے لاکھوں عوام کے مجمع سے خطاب ہے
1) اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو
2) گناہ اور جھوٹ سے بچو
3)نماز کو صحیح طریقہ سے خشوع و خضوع کے ساتھ قائم کرو
4) توبہ میں تاخیر نہ کرو

اس چار نکاتی تقریر کو اسلامی تعلیمات کا نچوڑ کہا جائے تو کچھ غلط نہیں ہوگا، یہ اس لئے کہ جب تک امت مسلمہ توحید حقیقی پر عملاً قائم نہیں رہے گی جھوٹ و گناہ کبائر سے اجتناب نہیں برتے گی،خشوع و خضوع کے ساتھ نماز کے ذریعہ اپنے پیدا کرنے والے رب دو جہاں سے تعلق خاص قائم نہیں کریگی اور بشری تقاضے کے تحت وقوع پذیر ہوئے، گناہوں سےتوبہ و استغفار کرنے میں سرعت و جلدائی سے کام نہیں لیگی، وہ قوم کسی بھی صورت اور اقوام پر غلبہ حاصل نہیں کرسکتی ہے

عالم کے ہم مسلمان اپنے اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھ سکتے ہیں، کہ ان چاروں نکات پر، ہم آج کہاں کھڑے ہیں؟ کیا ہم توحید حقیقی پر قائم ہیں؟ مرحوم پیر بزرگان خو وسیلہ بنا انکے توسط سے رب حقیقی سے تعلق رکھنے کے ساتھ ہی ساتھ، اعلی عصری تعلیم و اپنی صلاحیتوں کو، اپنی قسمت سنوارنے کا ذریعہ بناتے ہوئے،یا کفار مشرکین کے جتنے کنکر اتنے شنکر والے وحدت الوجود کفریہ عقیدے پرایمان رکھتے ہوئے،

عرش معلی پر مستوی خالق کائیبات کو، دنیوی ذرے ذرے میں تلاشتے ہوئے، مالک دوجہاں کو ایک حد تک ناراض کیا نہیں کیا ہوا ہے؟ کیا ہم ہماری نمازیں خشوع و خضوع والی ہیں؟ بشری تقاضوں کے تحت،ہمہ وقت ہم سے سرزد ہونے والے گناہوں و معصیت سے، کیا ہم وقت رہتے تائیب و استغفار کرتے پائے جاتے ہیں، اگر ہم اپنے میں، ان اوصاف و خصوصیات کے فقدان کو واقعتاً پاتے ہیں تو اور اقوام کے سامنے، ہمارے رسوا

ہونے کے سبب سے ہم گویا واقف ہوچکے ہیں۔ اب جتنی جلدی ہم اپنے رب دوجہاں کی طرف پلٹتے ہیں، اتنی ہی جلدی دنیوی اعتبار سے ہمارے سرخ رو ہونے کے امکانات روشن ہوتے ہیں۔ اللہ ہی سے دعا ہے کہ ہم مسلمین عالم کو،اپنے مالک حقیقی کی طرف پلٹ آتے، اسکی صحیح معنوں عبادت و بندگی کرنے والوں میں سے ہمیں بنائے ونا علینا الا البلاغ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں