عوام تبدیلی کے منتظر ہیں ! 44

نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت !

نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت !

ملک کے بازار سیاست میں ایک ہلچل سی مچی ہوئی ہے ،نو مئی واقعات کی مذمت پر پریس کانفرنس کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے ،ایک طرف پی ٹی آئی رہنما ئوں سے نومئی واقعات پر مذمت کے ساتھ پارٹی چھڑوائی جارہی ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی قیادت کو مائنس کرتے ہوئے پابند سلاسل کرنے کا عندیہ دیا جارہا ہے،چیئر مین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی دوبارہ گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر کارکنوں کو واضح پیغام دیا ہے

کہ احتجاج ضرور کریں ،لیکن پرامن رہیں،اس سے بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی دہشت گرد تنظیم ہے نہ ہی اس کے سارے کارکنان کو دہشت گرد قرار دیا جاسکتا ہے،لیکن حکومت عوام کی مقبول قیادت اور پارٹی کودہشت گرد قرار دیے کر بزور طاقت مائنس کرنے کے ایجنڈے پرتیزی سے گامزن ہے۔
نومئی کے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،اس دن جو کچھ ہوا ،نہیں ہو نا چاہئے تھا ،تاہم یہ حقیقت کھل کر سب کے سامنے آگئی ہے کہ اس دن پی ٹی آئی کار کنان کے احتجاج میں کچھ ایسے شرپسندوں کو پلانٹ کیا گیا تھاکہ جنہوں نے تباہی پھیلانے میں بنیادی کردار ادا کیا،لیکن حکومتی خواہش کے مطابق سارا ملبہ پی ٹی آئی کارکنان پر ہی ڈالا جارہا ہے، کیونکہ ان کے خلاف کارروائی کرنامقصود ہے،

حکومت نومئی کی آڑ میں اپنے سیاسی مفادا کے حصول کے ساتھ اپنی سیاسی انتقام کی آگ بھی بجھارہی ہے ،ایک طرف سیاسی مخالفین کوبار بار گرفتار ،چھاپے اور تشدت کانشانہ بنا یا جارہا ہے تو دوسری جانب خوف و ہراس پھلا کر وفاداریاں تبدیل کروائی جارہی ہیں ،پا کستانی عوام پر پہلی بار ایک ایسی نام نہاد جمہوری حکومت زبر دستی مسلط کردی گئی ہے ،جو کہ آمریت کے سارے ہی ریکارڈ توڑ رہی ہے ۔
یہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا دور ہے، اس میں کوئی چیز ڈھکی چھپی نہیں رہ سکتی، آجکل جس بھونڈے اور پرتشدد انداز میں گرفتاریاں ہورہی ہیںاورپی ٹی آئی کی ہامی خواتین کو ظالم و تشدت کا نشانہ بنایا جارہاہے،یہ انتہائی قابل مذمت ہے ، یہ بھی قوم کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں ہیں، لیکن حکومت نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے کارکنوں کو فری ہینڈ دے دیا ہے، اس سے عوام میں مزید بے چینی پیدا ہورہی ہے،

عوام دیکھ رہے ہیں کہ اس سارے عمل کے پیچھے کو نسی قوت عمل پیراں ہے کہ عدالتیں بھی انصاف دینے سے قاصر نظر آتی ہیں،ممتاز اینکر پرسن عمران ریاض کے معاملے میں لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو بار بار وارننگ دی، لیکن وہ عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں، عمران ریاض کہاںگیا، کوئی کچھ نہیں بتارہا ہے کہ اسے زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا؟ عوام برملا کہہ رہے ہیں کہ اب عمران ریاض کبھی بازیاب نہ ہوسکے گا اور اس کا حشر ارشد شریف سے مختلف نہیں ہوگا۔
اس وقت سیاست میں شدید ہلچل برپا ہے اور ریاست کے نام پر سیاست میں جو کچھ بھی کیا جارہا ہے ،یہ سب کچھ عوام کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے ،عوام شعور رکھتے ہیں اور سب کچھ جانتے ہیں کہ اس ساری کار گزاری کے پیچھے کونسی طاقت کار فرما ہے اور کون آلہ کار بنا ہوا ہے ،اس کے باوجود عوام کی آنکھوں میں دھول جھو نکتے ہوئے باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ہمارے درمیان دشمن دراڑیں ڈال رہا ہے

،حالا نکہ ہمارے درمیان کوئی دشمن نہیں ،ہم خود دراڑیں ڈال رہے ہیں،ہمیں اپنے باہر دشمن تلاش کرنے کے بجائے، اپنے اندر ہی تلاش کرنا چاہیے، ہمارا دشمن ہمارے اندر ہی چھپا بیٹھا ہے اور ہم سے ایسے سارے کام کروارہا ہے، جو کہ ہمیں نہیں کرنے چاہئیں،لیکن سب کچھ جانتے بوجھتے کررہے ہیں،ہمیں اپنی ریاست کی بقا کیلئے اپنی روش تبدیل کرنا ہو گی ،یہ ریاست ہے تو ہم ہیں ، یہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔
اس ریاست پر سیاست قر بان کر نے کی باتیں تو بہت کی جاتی ہیں ،لیکن اس مشکل وقت میں بھی کو ئی عملی طور پر ریاست پر سیاست قربان کرنا تو درکنار اپنی ضد و اَنا قربان کرنے کیلئے بھی تیار دکھائی نہیں دیے رہاہے ،ملک ایک کے بعد ایک بحران میں گھرتا چلا جارہا ہے اور اہل اقتدار ملک سے سیاسی و معاشی عدم استحکام دور کرنے کے بجائے اپنے مخالفین کو سیاست سے بے دخل کرنے میں لگے ہوئے ہیں

،اس مائنس ایجنڈے کی تکمیل سے معاملات سلجھیںگے نہ ہی کبھی مسا ئل حل ہوں گے ،ہمارے سارے مسائل کا ایک ہی حل ہے کہ نت نئے اور پرانے تجربات دہرانے کے بجائے قومی سطح پر اتفاق رائے قائم کیا جائے ، مل بیٹھ کرکوئی مفاہمت کی راہ تلاش کی جائے، ایک دوسرے کو فتح کرنے کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر جینا سیکھاجائے، اس کیلئے اہل سیاست کودوبارہ میثاق جمہوریت کی طرف لوٹ کر آنا ہو گا ،یہ ہی ایک ایسی دستاویز ہے، جو کہ ملک کو درپیش سارے بحرانوں سے باہر نکال سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں