گھر کی مرغی دال برابر 46

اسلام دشمن سازش کنان کے جال(بھگوا لؤ ٹریپ) میں پھنستا مسلم معاشرہ

اسلام دشمن سازش کنان کے جال(بھگوا لؤ ٹریپ) میں پھنستا مسلم معاشرہ

نقاش نائطی
۔ +966562677707

کچھ وقتی سکون و نام نہاد آزادی کے لئے،اعلی تعلیم یافتہ وتربیت یافتہ جوان بہن بیٹیاں،جو پیدائش سے لیکر اعلی تعلیم و تربیت حاصل ہوتے تک والے، بیس تیس سالہ، اپنے والدین کے احسانوں کو جھٹلاتے ہوئے، اور اپنے آبائی مذہب تک کو نکار کر،اپنی ابدی آخروی زندگی کو داؤ پر لگاتے ہوئے، کچھ وقتی سکوں والی دنیوی زندگی جینےکی خاطر،براہ راست ملاقات دوستی یا لاسلکی موبائل فونک تعلقات پر بھروسہ کرتے ہوئے

، جو دراصل اپنے مذہبی دھرم گروؤں کے دئیے لاکھوں روپیوں کے لالچ ومذہبی آستھا پاسداری بہکاوے میں،اور اپنے نفسانی شہوتی خواہشات تکمیل کے لئے، اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے انہیں پھنسانے والے، اسلام دشمن سنگھی اجنبی ھندؤں کے ساتھ، بین المذہبی شادی کے لئے، اپنے والدین کا صدا کا ساتھ چھوڑنے والیوں کی دنیا و آخرت بھی یقیناً اجڑ ہی جایا کرتی ہے۔انہیں اس فانی دنیا میں ہی اپنے کئے کی سزا مل ہی جاتی ہے اور آخرت کے دردناک عذاب سے انہیں الک سے جوجنا بھی پڑیگا
بھگوا پوش سناتنی عاشق وجئے جادھؤ کی یہ رذیل بربریت سے لبریز حرکت کو دیکھیں،کہ کس طرح سے، مدھیہ پردیش کے شہر دموہ کی رہائشی اپنی معشوقہ صائمہ علی کو، اپنی محبت کے جال میں پھنسا کر، اسے گھر سے بھاگنے پر مجبور کرتا ہے، مذہب تبدیل کرنے کے بعد اس کا نام شیتل جادھو رکھا جاتا ہے، ایک سال کی رنگ رلیوں اور شہوانی خواہشات تکمیل بعد،اسےاپنے دوستوں کے ساتھ سونے پر مجبور کرتا ہے

، دن رات اسکے دوست صائمہ علی کے جسم کو نوچتے ہیں، اپنے حسین خواب کو یوں اپنے معشوق کے دوستوں کے ہاتھوں روندے جانے پر، صائمہ علی کا احتجاج اور اس کے دوستوں کے ساتھ سونے سےانکار جب سامنے آتا ہے تو پھر انہی دوستوں کے ساتھ نہ صرف اس کا بے دردانہ ظالمانہ قتل کیا جاتا ہے بلکہ اپنے سنگھی آمروں سے انعام حصولیابی کے لئے، اپنی بربریتا والے معصوم صائمہ کے قتل کے لمحات کو عکس بند کیا جاتا ہے، ہاتھ بندھی نشہ آور چیز کھلائی مدہوش، ادھ کھلے پھول مانند، جوان لڑکی کے سر پر کلہاڑی و بڑے پھتروں سے وار کے گھناؤنے و خوفناک لمحات، گو ناقابل دید ہیں

، لیکن اسےشئیر نہ کیا جائےتو، اپنے والدین کو دھوکہ دے محبت کے سراب کے پیچھے بھاگنے والی مسلم دوشیزاؤں کو انکے غلط اقدام کے نتائج سے کیسے اگاہ کیا جائے اسی لئے، اسے زیادہ سے زیادہ شیر کیا جائے

“مسلمانون کا لؤجہاد نہیں، آرایس ایس، بی جے پی، سنگھی شدت پسند اسلام دشمن قوتوں کا، محبت بھرا مسلم نساء پھانسنے کا (بھگوا لؤ ٹریپ) بھگوا پھندا ہے۔ ہمارے صبر کا امتحان زیادہ نہ لیا جائے؟ کفن پہن کر اپنے حقوق بازیابی کے لئے نکلنے، ہمیں مجبور نہ کیا جایے” حضرت مولانا توقیر رضا خان بریلوی

آسمانی مذہب اسلام کے آخری نبی محمد مصطفی ﷺ کے، شادی کو آسان کرتے ہوئے,نساء کو عزت دئیے مثالی معاشرتی زندگی گزارنے کا درس دینے والے نبی آخرالزمان کے ہم امتی، آج کے مسلم معاشرےمیں ہم مسلمانوں نے جہیز، ہلدی کی رسم ، جوڑے کی رقم، منھ دکھائی اور مردوں والے ولیمہ کا بوجھ نساء پر ڈالنے والی مشرکانہ بے جا رسوم رواج نےاورخاندانی رتبہ و مرتبہ کی بھینٹ چڑھاتے اعلی تعلیم یافتہ لڑکیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح، ان پڑھ جاہل مردوں کے ساتھ بے جوڑ شادی کرنے پر مجبور کرتے،

مسلم معاشرتی عملی اقدامات نے،ان اعلی تعلیم یافتہ نساء کو،انکے والدین کے پاس مال و دولت فراوانی فقدان کے رہتے، شادی شادی شدہ زندگی کے سنہرے خواب سجائے،گھر میں بیٹھے، انکےکالے گھنگرویالے بالوں میں سورج کی کرنوں والے بل کھاتے اگتے سفید بالوں سے پریشان، انکی شادی کی فکر سے انکے والدین کو آزاد کرانے کی، انکی کم عقلی والے فیصلوں ہی سے،مسلم دوشیزائیں یوں آسانی سے “سنگھی لؤ ٹریپ”

میں پھنستی، سنگھی منافرتی آرایس ایس، بجرنگ دل ھندو دھرم سینا، جیسی ھندو مذہبی شدت پسند ہوس پرست نوجوانوں کے ہتھے آسانی سے چڑھ جاتی ہیں۔اس کے لئے مذہبی ھندو جنونی جہاں ذمہ دار ہیں، وہیں پر ہم نام نہاد مسلم معاشرے کے ٹھیکیدار اور مذہبی رہنما بھی برابر کے ذمہ دار ہیں جو مفلوک الحال غریب عوام پر تو، مذہبی پاسداری کا پاٹھ پڑھاتے ہمہ وقت انہیں پند و نصائح کرتے پائے جاتے ہیں، لیکن معاشرے کے امراء جو غیر ضروری رسوم کے اصل بانی ہوتے ہیں، ان علماء کے اپنے مدارس و مکاتب چلانے ان رئیسوں کے من سلوی حصول کے لئے، نہ صرف ان رئیسوں کے سامنے لب کشائی سے احتراز کرتے پائے جاتے ہیں،

بلکہ انکی جی حضوری یاصناخوانی ہی میں، انہیں اپنے اداروں کے معشیتی مسائل حل ہوتے نظر آتے ہیں۔ مسلم معاشرے کے ان امراء صلحاء علماء سے ادبا” یہ عرض ہے کہ بنو اسرائیل پر عذاب ڈھائے جانےبسے قبل فرشتوں نے،اللہ کے حضور جب یہ کہا تھا کہ اس بستی میں تیری حمد و ثناء کرنے والے بھی کچھ صلحاء ہیں تو اللہ نے اس بستی کی نحوست کی سزا کی شروعات، انہی صلحاء سے کرنے کا حکم یہ کہتے ہوئے کیا نہیں دیا تھا؟

اگر ان صلحاء وعلماء نے، نہی عن المنکر کا کام بخوبی کیا ہوتا تو،مسلم معاشرے کی یہ زبوں حالی نہ ہوتی؟ اللہ ہی سے دعا ہے کہ وہ مسلم معاشرے کو ان دشمنان اسلام ھندو شدت پسندوں کی سازشوں سے آمان میں رکھے اور مسلم امراء صلحاء علماء کو صحیح معنوں، نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے کی ہدایت دے وما علینا الا البلاغ
مسلمان عورتوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر، شادی کا لالچ دئیے انہیں ھندو مذہب قبول کرواؤ۔ ھندو دھرم سینا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں