ایم ایم عالم 1965ء کی جنگ کا ہیرو 91

ایم ایم عالم 1965ء کی جنگ کا ہیرو

ایم ایم عالم 1965ء کی جنگ کا ہیرو

تحریر: طاہر محمود آسی

پاکستان ایک خداداد مملکت ہے، اس کی بنیادوں میں شہیدوں کا لہو ہے- ہمارے اسلاف کی بے شمار قربانیوں کی داستانیں اس سے منسلک ہیں اور اسلامی مملکت ہونے کے ناطے سے اس کا ہر جوان شہادت کی تڑپ رکھتا ہے، اقبال کا شاہین اور مرد مومن ہونے کا دعوی بھی کرتا ہے – وطن عزیز کی سرحدوں پر دشمنوں اور دہشت گردوں سے نبرد ازما ہو کر اج بھی شہادتوں کی داستانیں پاک فوج کی طرف سے رقم ہو رہی ہیں، یہ جذبے انشاءاللہ سلامت رہیں گے- پاک فوج کا ہر شعبہ ملک و ملت کے وقار اور عظمت کے لیے ہر وقت، ہمہ دم کوشاں ہے- شہادتوں کی جب بات ہو تو غازیوں کو فراموش کرنا ایک جرم کے مترادف ہے-

آج 6 جولائی ہے اور پاک فضائیہ کے ایک ہیرو ایم ایم عالم کا 88 واں یوم پیدائش ہے- اصل نام محمد محمود عالم تھا جو چھ جولائی 1935ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے، 1952ء میں پاکستان ایئر فورس میں شامل ہوئے، نہایت محنتی پر خلوص اور وطن کی عزت و وقار کو بلند کرنے کے جذبے سے سرشار اور شہادت کی طلبگار شخصیت تھے- ہمیں ایسے مجاہدوں اور غازیوں پر فخر ہے، بقول

یہ عالم اسلام کے شیروں کا وطن ہے
اللہ کے جانباز دلیروں کا وطن ہے
یہ پاک شجاعوں کا، جیالوں کا وطن ہے
شیروں کی زمین، شاہ سواروں کا وطن ہے

ایم ایم عالم کی شجاعت بہادری اور فن کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے انڈین ایئر فورس میں صف ماتم بچھا دی تھی- ایم ایم عالم 1965ء کی پاک بھارت جنگ کا ہیرو تھا- قوم کے اس غازی نے سرگودھا کے محاذ پر ایک ڈاگ فائٹ کے دوران پانچ انڈین ہنٹر جنگی دونوں بکرے تو یار ایک منٹ کہ اندر مار گرائے جن میں سے 4 طیاروں کو صرف 30 سیکنڈز کے اندر مار گرانے کا کارنامہ سر انجام دیا- دنیا عالم کو حیران کر دیا، دنیا کی مشہور ترین افواج ایم ایم عالم کو ہیرو کہنے پر مجبور ہو گئیں- ایم ایم عالم کا یہ ریکارڈ عالمی ریکارڈ ہے- بقول شاعر

وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان وجود
ہوتی ہے بندہ مومن کی اذاں سے پیدا

پاک فضائیہ میں ہر طرف ایم ایم عالم کا چرچہ ہو گیا، بھارت کو منہ چھپانے کے لیے جگہ نہیں مل رہی تھی- ایم ایم عالم تیری عظمت کو سلام تیری شجاعت کو سلام-

قارئین کرام! اس جنگ میں ایم ایم عالم نے مجموعی طور پر بھارت کے 9 طیارے مار گرائے تھے اور 2 طیاروں کو شدید نقصان پہنچایا تھا- انڈین ایئر فورس کو ناکوں چنے چبانے پر پاک فضائیہ میں خوشیاں منائی گئیں-
ملا کے موت سے نظریں وہ مسکراتے تھے
رضائے حق کے لیے نقد جان لٹاتے تھے
وہ رعب تھا کہ عدو سہمے سہمے رہتے تھے
وہ دبدبہ تھا کہ دریا بھی تھم کے بہتے تھے

پاک فضائیہ کے اس بہادر ثبوت کو دو مرتبہ ستارہ جرات کے اعزاز سے نوازا گیا- 1982 میں جنرل ضیاء الحق کے حکم پر قبل از وقت ریٹائرڈ کر دیا گیا، انہوں نے شادی نہیں کی، عمر کا آخری حصہ فیصل بیس کراچی میں گزارا، 18 مارچ 2013 کو انتقال ہو گیا-

قارئین کرام! آج تک ایم ایم عالم کا منفرد ریکارڈ پاک فضائیہ کی مہارتوں اور جراتوں کو جلا بخش رہا ہے- وقت کے صدور سے ان کی جو بھی ان بن تھی ہمیں اس سے کوئی ناطہ نہیں، ان کے سنہری کا ناموں کو سلام پیش کرتا ہوں اور پوری قوم ابھی تک انہیں یاد کرتی ہے-

قارئین کرام! وطن کی خاطر جان قربان کرنے والوں کا احترام کرنا چاہیے- پاک فوج ہماری عزت و آبرو ہے اور پاک فوج کے خلاف بات کرنے والے شاید یہ سمجھتے نہیں کہ پاکستان کا وجود پاک فوج کی بدولت ہی سلامت ہے- تمام فورسز قربانیاں دے کر ملک میں امن اور سلامتی کا پرچم بلند کر رہی ہیں- باقی جو کوئی جو کچھ وطن عزیز کے ساتھ کر رہا ہے تاریخ اسے لکھ رہی ہے- کون شاہین ہے ؟ کون کرگس؟ فیصلہ وقت کرے گا، بہرحال ہمیں اپنے شہیدوں اور غازیوں کا احترام کرنا ہوگا

مفاہمت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے
میں سر بکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں