ہائے وے حادثہ اموات کے اسباب پر غور 68

بھارت کی جنگ آزادی میں ہم مسلمانوں کی حصہ داری

بھارت کی جنگ آزادی میں ہم مسلمانوں کی حصہ داری

نقاش نائطی
۔ +96656277707

بات بات پر یا کسی بھی بات پر، اپنے ھندو ووٹ بنک کو یکجٹ رکھنے 2014 کے بعد، بھارت کی سیاسی فضا پر خودرؤ جھاڑیوں کی طرح اگنے یا دانستہ عالمی مسلم مخالف سازش کے تحت امریکی پیٹرو ڈالر امداد سے بھارت کا آقتدار آر ایس ایس کی جھولی میں ڈالنے کی وجہ سے اور سب سے اہم، سوا سو سالہ کانگرئس پارٹی کی طرف سے عالمی سازش کے سامنے خود سپردگی نے، سنگھی قوتوں کو اتنا دلیر بنادیا ہے

کہ وہ کسی بھی موقع پر اپنے ھندو ووٹ بنک کے لئے بھارت پر 800 سال پرامن حکومت کرنے والے، آبادی ھند کے 20 فیصد کم و بیش 30 کروڑ مسلمانوں کو غدار وطن اور پاکستان چلے جاؤ کے ببانگ دہل نعرے لگانے والوں کو، وقت وقت سے آزادی ھند میں ہم مسلمانوں کی حصہ داری دکھانی پڑتی ہے اور بھارتیہ سیاسی حصہ داری میں اپنے حقوق کو لڑ کے لینا پڑتا ہے۔اس ضمن میں کرناٹک کے نیکیت راج کی، ہم مسلمانوں کی طرف داری میں کہی باتوں نے گوگل سے چمپارن واقعہ اور مہاتماگاندھی کو بھارت آزاد کرانے، دوسری زندگی دینے والے مہان بطخ میاں کی ہم بھارت کی آج کی نسل کو یاد دلانا ضروری لگتا ہے

گاندھی جی کی زندگی بچانے والے گمنام مجاہد آزادی بطخ میاں انصاری

تنویر احمد

یوم پیدائش گاندھی پر
ڈاکٹر راجندر پرساد نے چمپارن میں ایک تقریب کے دوران بتایا کہ کس طرح انگریز افسر کے یہاں کام کرنے والے باورچی بطخ میاں نے گاندھی جی کو ایک نئی زندگی دی اور غلام ہندوستان پر احسان عظیم کیا۔

ہندوستان کو بے پناہ مشقتوں اور جدوجہد کے بعد انگریزوں کی غلامی سے آزادی ملی۔ اس کی تاریخ انقلابوں اور تحریکوں سے بھری پڑی ہے۔ 1857 کی جنگ کو ہندوستان کی تاریخ آزادی میں پہلے انقلاب کا درجہ حاصل ہے اور اس کے بعد 1947 میں جب ہندوستان کو آزادی ملی، اس وقت تک لاتعداد تحریکیں چلیں۔ کچھ ناکام ہوئیں، اور کچھ آزادی کے سفر میں دیگر تحریکوں کا پیش خیمہ بنیں۔ مہاتما گاندھی کو ہندوستان کی آزادی کا حقیقی رہنما تصور کیا جاتا ہے اور ان کا نام زبان پر آتے ہی ’انگریزو بھارت چھوڑو‘، ’تحریک عدم تعاون‘، ’نمک ستیاگرہ‘، ’رالٹ ایکٹ کے خلاف تحریک‘ اور اسی طرح کئی دیگر تحریکوں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے

۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان سب تحریکوں سے پہلے1917 میں بہار کے چمپارن میں نیل کی زراعت کرنے والے کسانوں پر مظالم کے خلاف تحریک چلی تھی جسے نام دیا گیا تھا ‘چمپارن ستیاگرہ’۔ اس تحریک کی کامیابی نے ہی گاندھی جی کو یکے بعد دیگرے انگریزوں کے خلاف متعدد ’تحریک‘ چلانے کی ترغیب دی، اور اسی تحریک کے بعد گاندھی جی کو ’مہاتما‘ کا لقب حاصل ہوا۔ آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی

کہ ‘چمپارن ستیاگرہ’ سے پہلے گاندھی جی کو مارنے کا ایک زبردست منصوبہ انگریزوں نے تیار کیا تھا اور اسے ناکام بنایا حب الوطنی کے جذبہ سے سرشار شخصیت بطخ میاں انصاری نے۔ یقیناً بیشتر لوگ اس نام کو سن کر حیران ہوں گے کیونکہ تاریخ کی کتابوں میں تو یہ نام کہیں نظر ہی نہیں آتا، یہ تو کسی گمنامی کے اندھیرے میں غائب ہیں۔

گاندھی جی کی زندگی بچانے والے گمنام مجاہد آزادی بطخ میاں انصاری… یوم پیدائش پر خاص
ڈاکٹر راجندر پرساد نے چمپارن میں ایک تقریب کے دوران بتایا کہ کس طرح انگریز افسر کے یہاں کام کرنے والے باورچی بطخ میاں نے گاندھی جی کو ایک نئی زندگی دی اور غلام ہندوستان پر احسان عظیم کیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں