قربانیوں سے دہشت گردی کے خلاف کا میابیاں! 44

ہم کب بیدار ہوں گے !

ہم کب بیدار ہوں گے !

ملک میں ایک طرف اقتدار کی مدت پوری ہونے کو ہے تودوسری جانب اقتدار میں واپسی یقینی بنانے کیلئے مختلف تدبیروں کے ساتھ چالیں چلی جارہی ہیں ،اتحادیوں کو خوف ہے کہ نگران سیٹ اپ کہیں اَپ سیٹ ہی کا باعث نہ بن جائے ،اس لیے نام اور اختیارات پر سر جوڑے بیٹھے شارٹ لسٹ کررہے ہیں ،یہ جتنی مرضی تدبیریں اور چالیں چل لیں ، نگران کا انتخاب تو کہیں اور ہی ہونا ہے ،جو کہ ان سب کو مانا ہی پڑے گا۔
اس ملک میں الیکٹ کے نام پر سلیکٹ کا رواج عام رہا ہے ،اس بار بھی ایسا ہی کچھ لگ رہا ہے کہ پرانی رویت ہی دھرائی جائے گی ،انتخابات بروقت ہونے کے حوالے سے جہاں خدشات بڑھتے جارہے ہیں ،وہیں آئندہ انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالات اُٹھائے جارہے ہیں ،لیکن ان سارے خداشات اور بے یقینی کا سد باب کیا جارہا ہے

نہ ہی کوئی نیا لائحہ عمل بنایا جارہا ہے ،یہاں سب ہی کھیل تماشے کے عادی لوگ ہیں،جو کہ ٹھٹھہ لگانے، اوئے اوئے کرکے تالیاں بجانے اور موقع ملنے پر پوری دیگ ہی اٹھا کر بھاگنے کی تیاریاں کرنے میں ہی لگے ہوئے ہیں، ان کے نزدیک غم ترک وفا کچھ بھی نہیں ،یہ ایسے ظاہر کرتے ہیں کہ جیسے کچھ ہواہے ،نہ ہی کچھ ہونے والا ہے ، ملک میں سب کچھ اچھاچل رہا ہے اور آئندہ بھی ان کی من منشا کے مطابق اچھا ہی چلتا رہے گا۔
اس وقت بظاہر نگران وزیر اعظم سے لے کر آئندہ انتخابات تک کے سبھی امور حکمران اتحاد کے ہاتھ میں ہی دکھائی دیے رہے ہیں ،اس کے باوجود کچھ خداشات و تحفظات اپنی جگہ موجود ہیں کہ جنہیں دور کر نے کیلئے اپنے مہرے اور اپنی چالیں بھی چلی جارہی ہیں ،تاہم اگر انتخابات ہوتے ہیں تواس بار کسی کو سڑکوں پر گھسیٹا جائے گا

نہ ہی مود الزام ٹہرایا جائے گا ،گویا مل بانٹ کر کھانے اور وسائل و اقتدار کے بٹوارے کو ہی طرز سیاست بنالیا گیا ہے ،لیکن پی ٹی آئی سے مقابلے کا خوف اپنی جگہ قائم ہے ،پی ٹی آئی جب تک میدان سیاست میں رہے گی ، نگراں سیٹ اپ جاتا دکھائی دیے رہا ہے نہ ہی انتخابات ہونے کا کوئی امکان نظر آرہاہے۔
ملک میں عام انتخابات کو آخر کب تک ٹالا جاسکتا ہے ،انتخابات آج نہیں تو کل کروانا ہی پڑیں گے ، اتحادی آئندہ انتخابی دنگل سے پی ٹی آئی کو نکال نہیں پائیں گے ،اتحادیوں کو پی ٹی آئی سے مل کر ہی مقابلہ کر نا ہو گا ،تاہم اتحادیوں کی سبھی پیش بندیوں کے باوجود اچھے نتائج کی گارنٹی پھر بھی نہیں ہے،ریاست اور سیاست کے بل بوتے پرکھیلنے والے سبھی دائو پیچ و چالیں اپنی جگہ ،لیکن پو لنگ ڈے پر شہ مات کا اختیار تو صرف ووٹر کا ہی ہوتا ہے ،اتحادی اپنی مخالف قیادت کومائنس کر نے میں تو لگے ہیں ،

لیکن مائنس ووٹر ان کے سبھی انتظامات کہیں دھرے کے دھرے نہ رہ جائیں،اس لیے ووٹرکی جانب توجہ دینا بھی ضرورہے، حکمران اتحاد کی طرز سیاست نے جس طرح پی ٹی آئی ووٹر کو اب تک زندہ رکھے ہوئے ہے،وہ آئندہ انتخابات میں اپنے زندہ ہونے کی رسید بیلٹ بکس میں ڈالنے ضرور آئیں گے۔
اس وقت ملک میں ایک طرف اقتدار کی بندر بانٹ ہے تو دوسری جانب عوام لمحہ بہ لمحہ غربت اور بے روزگاری کی سونامی میں غرق ہو رہے ہیں، لیکن اتنے ظلم ستم نا انصافیاں اور تلخیاں بھی اس قوم کو کسی واضح اور مثبت تبدیلی کی طرف متوجہ نہیں کر پارہی ہیں،اس کا مطلب ہے کہ یہ قوم اتنی زیادہ صابر ہوگئی ہے کہ ہر ستم کو آخری ستم سمجھ بیٹھے ہیں یاپھر اتنا خوف و ہراس پیدا کردیا گیا ہے کہ بے ضمیر ہوکر رہ گئے ہیں، اس بے ضمیری نے بے حس بھی بنا دیا ہے، ورنہ اس نام نہاد جمہوریت کے ہاتھوں جس قدر مسائل جنم لے چکے ہیں اور ان مسائل نے جتنا عام آدمی کی انفرادی اور قومی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے، یہ سارے حالات کسی بھی قوم کے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہوتے

اور ہر قوم ان سے گلو خلاصی کے لئے مناسب جدوجہد ضرورکرتی ہے،لیکن یہاں سب کو برداشت کرتے ہوئے ایک سنا ٹا ہے ، ایک موت کی سی ایسی کاموشی چھائی ہے ،جوکہ ایک بڑے طوفان کے آنے سے پہلے چھائی ہوتی ہے ،یہ خاموشی کب ٹوٹے گی اور کب عوام اپنے حق رائے دہی کے لیے باہر نکلیں گے ،عوام جب تک بیدار نہیں ہوں گے ، اپنے حق کیلئے باہر نہیں نکلیں گے ،بار بار آزمائے کے ہاتھوں بے موت مرتے ہی رہیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں