قوم حساب مانگ رہی ہے !
قومی اسمبلی تحلیل ہوتے ہی سیاسی جماعتوں کے ا کٹھ پی ڈی ایم اتحاد کی حکومت اپنے گھر چلی گئی ہے ،لیکن ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے مرکب حکمرانوں نے سیاست و معیشت کا جس انداز میں تیا پانچا کیا ہے ،اس بارے کوئی پوچھ رہا ہے نہ ہی کوئی حساب مانگ رہا ہے،عوام میں تو اتنی سکت ہی نہیں ہے کہ حساب و کتاب کی بات بھی کر سکے ،اس کی وجوہات بیشتر ہیں،جو کہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہیں،
یہاںہر اُٹھتی آواز کو دیا جارہا ہے ،ہر انسانی حقوق کو پا مال کیا جارہا ہے ، لیکن کوئی پو چھ رہا ہے نہ ہی کوئی روک رہا ہے ، کیو نکہ یہ سب اندر سے ملے ہوئے ہیں اور عوام کو بے وقوف بنائے جارہے ہیں ، تاہم عوام انتخابات پران کا سارا حساب و کتاب چکتا کر دیں گے ۔حکمران تحاد مہنگائی خاتمہ کرنے آئے تھے ،مگراپنی سیاست کا ہی خاتمہ کر کے جارہے ہیں،حکمران اتحا د نے اپنے دور اقتدار میں ماسوائے خود کو بچانے اور اپنے مخا لفین کو رگڑا لگانے کے کچھ بھی نہیں کیا ہے، یہ اقتدار میں آنے سے قبل 16فیصد مہنگائی کا رونا روتے ہوئے
مگر مچھ کے آنسوبہاتے رہے ،لیکن اپنی حکومت میں مہنگائی کی شرح 40 فیصد پرلے گئے اور بجلی‘گیس صارفین پر دو ہزار ارب کے لگ بھگ اضافی بوجھ منتقل کیا گیا،اس ملک میں جہاں گندم کی دستیابی عام آدمی کیلئے کبھی مسئلہ نہیں رہی تھی‘ان حکمرانوں کے دور اقتدار میںپہلی بار آٹے کی انتہائی قلت رہی ہے ، ایک طرف آٹے کی عدم دستابی تو دوسری جانب چودہ سو روپے میں بکنے والا آٹے کا تھیلا تین ہزار میں بک رہا ہے
، مگر کوئی پو چھنے والا ہی نہیں ہے۔وزیر اعظم شہبازشریف جتنا مرضی کہیں کہ حکومت نے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے، تاہم عوام اور مڈل کلاس طبقے کی محرومیاں ہیں کہ جن کی بنیاد پی ڈی ایم حکومت نے ڈالی‘اسے کیسے فراموش کیا جاسکتاہے،ایک طرف مہنگائی 200 سے 300 فیصد تک بڑھی تو دوسری طرف معیشت کا الگ جنازہ نکالا گیا‘ اس قدر ابتری رہی کہ زر مبادلہ کے ذخائر کی
درد ناک کہانی دنیا بھر میں پاکستان کی رسوائی کا باعث بنی ، تاحال اسحاق ڈارکے دعوئوں کے باوجود زر مبادلہ کے ذخائر اور ترسیلات زر کے مسائل بحرانی کیفیت سے باہر نہیں آسکے ہیں،اس کے باوجود ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے نعرے مارے جارہے ہیں ،جبکہ سب جانتے ہیں کہ ڈنگ ٹپائو پروگرام کیا گیا ہے ،ملک آج بھی ڈیفالٹ کیقر یب ہی ہے ،جبکہ عوام مکمل طور پرڈیفالٹ ہو چکے ہیں۔
اتحادی قیادت ایک جانب سارے معاشی بگاڑا کا ذمہ دارپی ٹی آئی قیادت کو قرار دیتی ہے تودوسری طرف اپنے جانے سے چند روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خوفناک اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ایسا کرنے پر مجبور ہیں، حکمران اتحاد نے جاتے جاتے پٹرولیم ،بجلی ،گیس کے سارے ہی بم عوام پر گراکر گئے ہیں ، عوام ان حالات میں جب زندگی بسر کرنے کا گمان کرتے ہوئے
بھی خوفزدہ ہے ،یہ تسلیم کرنے کیلئے تیار ہی نہیں ہیں کہ اگر آزمائے لوگوں کی حکومت ہی دوبارہ آئی توملک کے حالات بہتر ہوںگے ،محترمہ مریم نواز لاکھ کہیں کہ عوام لیپ ٹاپ تقسیم کرنے والوں کو ووٹ دیںگے ،جبکہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں ، عوام آزمائے سے چھٹکارہ چاہتے ہیں ،یہ کیے ہو سکتا ہے کہ عوام سے ایک وقت کی روٹی بھی چھین لی جائے اور اوپر سے ظالمانہ بجلی‘گیس کے اخراجات کا بوجھ بھی کمر پر لاد دیا جائے تو ایسے حکمرانوں کو عوام کیسے دوبارہ لانے کی غلطی کر سکتے ہیں۔
عوام آزمائے کو دوبارہ آزمانے کی غلطی کبھی نہیں کریں گے ، لیکن بند کمروں کے فیصلے مسلط کر نے کی کائوشیں ضرور ہو رہی ہیں ،اتحادی بھی فیصلہ سازوں کی قبولیت کیلئے سر دھڑ کی بازی لگا رہے ہیں ، اگر اتحادی سیاسی مخالفیں کویوار سے لگانے کے بجائے اپنے فرائض کی آدئیگی پر توجہ دیتے تو ان حالات کا کبھی سامنا نہ کرنا پڑتاکہ جن سے اب گزرر ہے ہیں ،اتحادی قیادت حکومت چھورتے ہی انتی بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دیتی ہے
کہ نگران وزیر اعظم کے تقرر پر بھی ایک تماشہ لگا ہوا ہے ،یہ سارا حصول اقتدارکا کھیل تماشہ ہے ، اس میں عوام کہیں دکھائی ہی نہیں دیے رہے ہیں ،عوام جہاں کل تھے آج بھی وہی کھڑے ہیں اور پو چھ رہے ہیں کہ ان کے مسائل کب ختم ہونگے اور انہیں کو ن ختم کرے گا؟ عوام ان سے حساب مانگ رہے ہیں اور یہ عوام کو کبھی ڈائری اور کبھی سائفر میں اُلجھانے کی کوشش کررہے ہیں، عوام اب کسی بہلائوئے میں آنے والے نہیں ہیں،اتحادی جتنا مرضی عوام سے بھاگتے رہیں ،جتنی مرضی عوام سے بے رخی اختیار کر تے رہیں ،انہیں ایک نہ ایک دن عوام کی عدالت میں آنا ہی پڑے گا ،اس دن عوام ان کے حساب و احتساب میں دیر نہیں لگائیں گے