38

عوام سراپا احتجاج !

عوام سراپا احتجاج !

اس ملک کو معرض وجود میں آئے ہوئے76 سال ہوگئے، لیکن عوام لگاتار ذلیل و خوار ہو رہے ہیں اور کوئی ایسا ستم باقی نہیں بچا، جو کہ عوام پر نہیںڈھایا جارہا ہے، عوام کا اِن مشکل حالات میں جینا محال ہو چکا ہے ،لیکن حکمران عوام کی مشکلات سے بے غرض ہیں،پی ڈی ایم حکومت نے عوام کو ماسوائے مہنگائی اور غربت کے کچھ بھی نہیں دیا،اتحادیوں نے جومہنگائی کا ایٹم بم عوام پر چلایا ہے،

وہی بم اب نگران حکومت چلا رہی ہے، لیکن مولانا فضل الرحمن کو ئی مہنگائے مکائوتحریک چلارہے ہیں نہ بلاول بھٹو زرداری کوئی احتجاج کررہے ہیں ،میاں شہباز شریف بھی اپنے کپڑے بیچ کر عوام کیلئے کوئی آسانیاں پیدا نہیں کررہے ہیں ، یہ سب اپنے اپنے محلات میں بیٹھے عوام کی بے بسی اور بے کسی کا تماشا دیکھ رہے ہیں ۔
ارباب اقتدار کو سمجھ ہی نہیں آرہی ہے کہ مہنگائی کتنی بڑھتی جارہی ہے ،عوام کی زندگی میں ایسی تاریکی پہلے کبھی نہیں دیکھی ،جیسی اب دکھائی دیے رہی ہے ،غریب کے گھر کا چولہ ہی ڈھنڈا کردیا گیا ہے ،غریب کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول مشکل بنادیا گیا ہے ، غریب کے گھر میں جلتا بلب بھی بجھایا جارہا ہے

،غریب لوگ بڑھتی مہنگائی، بڑھتے بجلی کے بلوں کی وجہ سے خودکشیاں اور خود سوزی کرنے بارے سوچنے لگے ہیںاور میڈیا پر روتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہم پر ہمارے ہی ملک میں زندگی تنگ ہوتی جا رہی ہے، ہم کھانا کھائیں یا پھر بجلی کے بل دیں، اگر خودکشی حرام نہ ہوتی تو کب کے خودکشی کر چکے ہوتے، لیکن زیادہ تر دل برداشتہ ہوکر اپنے بچوں سمیت خو کشیاں کررہے ہیں۔
عوام مہنگائی اور اضافی بلوں سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں اورعوام کی خیر خواہی کے دعوئیدار اپنی فیملیوں کے ہمراہ لندن کا ٹھنڈا موسم انجوائے کر رہے ہیں، انہیں عوام کی مشکلات سے غرض ہے

نہ ہی عوام کی بد ھالی کا احساس ہے ،یہ عوام کو بے وقوف سمجھتے ہوئے بیان بازی کرنے میںلگے ہیں کہ نواز شریف آکر عوام کی زندگی بدل دیں گے ،شہباز شریف 17ماہ تک وزیر اعظم رہے، لیکن وزیر اعظم ہائوس کے کروڑوں روپے کے اخراجات اور اپنے پروٹوکول میں کوئی کمی لائے نہ ہی عوام کو کوئی رلیف دینے میں کا میاب ہوئے، اسحاق ڈار قوم کا مسیحا بنا کر لایا گیا، اس نے بھی اپنے تمام بقایا جات اور مراعات وصول کیں اور عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے میں ہی لگے ر ہے،

یہاں جو بھی عوام کا ہمدرد بن کر آیا ،اپنا آپ بنایا اور عوام پر بوجھ ہی ڈالا ہے ۔
یہاں کوئی بھی عوام کا خیر خواہ نہیں ہے ، یہاں سب ہی ہوس اقتدار وحصول مفاد میں آتے ہیں اور عوام کا استعمال کر کے عوام کو ہی قر بانی کا بکرا بناتے ہیں، اتحادی حکومت کے عوام پر مظالم اتنے کم تھے کہ نگران حکومت نے بھی آتے ہی پیٹرو ل ،بجلی ،گیس کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ کر دیا ہے، ایک طرف بڑھتی مہنگائی اور اضافی بلوں سے غریب مررہا ہے تو دوسری جانب وزرا ء ،مشیران سے لے کر افسران بالا اور ادارتی عہدیداروں کی عیاشیاں دیکھنے والی ہیں ،یہ حکومتی مرعات سے لے کر پٹرول

،بجلی ،گیس نہ صرف خود مفت استعمال کررہے ہیں،بلکہ اپنے اشتہ داروں کو بھی کروارہے ہیں، اس پر ظلم کی انتہا ہے کہ بجلی چوری میں بھی ملوث ہیں،انہیں کوئی روکنے والا ہے نہ ہی کوئی ساری مرعات کا خاتمہ کر نے کیلئے تیار ہے ،کیو نکہ یہ سب اندر سے ایک اور ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں ۔
اس بے بس عوام پرجتنا ظلم کرنا ہے کر لو ،لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ظلم کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ، حکمرانوں نے ساری ہی حدیں پار کر لی ہیں، عوام کب تک ظلم و جبر بر داشت کرتے رہیں گے، عوام کے صبرکا پیمانہ اب جواب دیتا جارہا ہے اور اب یہ ظلم ایک عوامی انقلاب کی صورت اختیار کر تا جا رہا ہے،ملک کے مختلف شہرو ں میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے زور پکڑتے جارہے ہیں، اگریہ سلسلہ چل نکلا تو چند دنوں کا کھیل ہے ،سارے معاہدے ،سارے عہد و پیمان خاک میں مل جائیں گے۔
اس وقت ملک کی صورت حال بالکل بھی اچھی نہیں ہے، یہ ملک کے فیصلہ سازوں کیلئے سوچ بچار کرنے کا وقت ہے ، اپنالائحہ عمل درست کر نے کا وقت ہے ، اگر ضد و انا کے چکر میں عوام کو زور زبر دستی دبانے اور اپنی مرضی پرچلانے کی کوشش ایسے ہی جاری رہی تو عوام پھٹ پڑیں گے،عوام کا غم و غصہ کم کر نے کیلئے حکمرانوں کو فوری رلیف کے ضروری اقدامات کرنا ہوں گے، اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پھر یہ نہ سوچاجائے کہ یہ تاج و تخت کبھی اچھالے نہیں جائیں گے، عوام جب بپھرتے ہیںتو پھرسب تاج و تخت گرجاتے ہیںاور انہیں بچانے کوئی آگے نہیں آتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں