سیاسی انتشار میں مفاہمت کے امکانات ! 44

غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی !

غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی !

پاکستان نے طویل عرسے تک نہ صرف افغان جنگ لڑی ہے ،بلکہ اس جنگ کے متا ثرین افغان باشندوں کو اپنے ہاں پناہ بھی دی ہے ، اس احسان کے بدلے میں چاہئے تھا کہ افغان قیام امن کیلئے پا کستان سے تعاون کرتے ،لیکن انہوں نے پا کستان کو ہی میدان جنگ بنا ڈالا ہے ،پا کستان میں سر حد پار اور اندر سے دہشت گرانہ کا روئیاں کی جارہی ہیں اور افغان حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ،پا کستان کیلئے میں کمبل چھوڑتا ہوں

،مگر کمبل مجھے نہیں چھوڑتا، کی سی صورت حال ہے،اس صورتحال کے پیش نظر ایپکس کمیٹی نے غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکی تارکین کو پاکستان چھوڑنے کا حکم دیے دیاگیاہے ،اگر یہ سب کچھ پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان کے ساتھ شروع کر دیا جاتا تو آج حالات قدرے مختلف ہوتے، مگر دیر آید درست آید کے مصداق،اس پر اب بھی مکمل طور پر عمل ہو جائے تو اس کے بڑے ہی مثبت نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ ۲۱ ربیع الاوّل کے مقدس یوم کو دہشت گردی کی واردات نے قوم کو ایک بار پھر لرزا کر رکھ دیا ہے اور ایپکس کمیٹی کے اجلاس میںآرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ریاستی رٹ قائم کرنے کے لیے آخری حد تک جائیں گے،وزیرداخلہ نے بھی اجلاس کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں زیادہ تعداد میں افغانی ملوث پائے گئے ہیں،

اس لیے غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن بالخصوص افغان مہاجرین کو بہر صورت ان کے وطن واپس بھیجا جائے گا، تاہم اس اعلان کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ افغانستان حکومت کی جانب سے مثبت رد عمل آئے گا ، لیکن وہاں سے خلاف توقع جوردعمل آیا ہے ، اس سے خدشات و خطرات مزید بڑھتے دکھائی دیے رہے ہیں۔
پاکستانیوں نے ہمیشہ مشکل حالات میں افغانستان کا ساتھ دیا ہے ،بلکہ اپنے افغان بھائیوں کو کھلے دِل کے ساتھ خوش آمدید بھی کہا ہے ، اس کے باوجود افغان حکومت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ سمجھ سے بالا تر ہے ،افغانستان انتظامیہ کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پیغام میں کہا ہے

کہ انہیں پاکستان میں افغان مہاجرین سے کیے جانے والا سلوک ناقابل ِ قبول ہے، اِس حوالے سے پا کستان کو اپنے لائحہ عمل پر نظرثانی کرنی چاہئے،پاکستان کے سکیورٹی مسائل میں افغان شہریوں کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، افغان مہاجرین جب تک اپنی مرضی سے اور اطمینان سے پاکستان سے نہیں نکلتے،پاکستان کو برداشت سے کام لینا چاہئے۔
یہ افغانستان انتظامیہ کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا بیان بڑا ہی اہمیت کا حامل ہے، لیکن اِس بات کا اْنہیں بھی ادراک کرنا چاہئے کہ غیر قانونی طور پر کسی بھی غیر ملکی کو کوئی بھی ملک اپنے ہاں قیام پذیر ہونے کی اجازت نہیں دیتاہے ،پا کستان میںجو افغان بھائی قانونی طور پر مقیم ہیں، اْنہیں کوئی خدشہ لاحق نہیں ہونا چاہئے

،لیکن غیر قانون تاکین کو اب واپس جانا چاہئے ، پا کستان کب تک افغان محاجرین کا بوجھ بر داشت کرتا رہے گا اور ان کی ملک مخالف کاروائیوں کو بھی نظر انداز کرتا رہے گا ،پا کستا ن اب غیر قانونی تارکین کی بڑھتی ملک مخالف سر گر میاں بر داشت نہیں کر سکتا ہے،تاہم اِس حوالے سے پا کستانی حکومت کو نہ صرف بے حد محتاط رویہ اپنانا ہو گا ،بلکہ افغان انتظامیہ کو بھی اعتماد میں لینا ہو گا۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ پا کستانی عوام اپنا پیٹ کاٹ کر افغان مہاجروں کو تمام تر سہولیات مہیا کرتے رہے ہیں ، لیکن اس نیکی کے بدلے بدترین دہشت گردی کا جہاںسامنا کر نا پڑرہا ہے،وہیں افغان حکومت کا عدم تعاون بھی برداشت کرنا پڑ رہا ہے ،پا کستان بارہا افغان حکومت کو افغان باشندوں کے دہشت گردانہ کا روائیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت دیتا رہا ہے

، لیکن افغان حکومت اپنے افغان باشندوں کے خلاف کاروائی کرنے اور سر حدی خلاف ورزیاں روکنے کے بجائے پا کستان ہی کو مود الزام ٹہرائے جارہے ہیں ،افغان حکومت کو جہاں اپنے رویئے پر نظر ثانی کر نا ہو گی ،وہیں اس سلسلے میں عالمی برادری کو بھی پا کستان کی مدد کر نا ہو گی ،ورنہ یہ آگ خطے کے امن کے ساتھ دنیا ئے امن کو بھی تباہ کر دے گی۔دنیا قیام امن کیلئے پا کستان کا ساتھ دے نہ دیے ،پا کستان نے قیام امن لانا ہے ، افغانستان حکومت کچھ بھی کہتی رہے ،نگران حکومت اور قومی اداروں نے غیر قانونی تارکین کو نکالنے کیلئے جو یکم نومبر کی ڈیڈ لائن دی ہے ،اس پر سختی سے عمل در آمد کیا جانا چاہئے

، اگر ایک طویل عرصے بعد غیر قانو نی تارکین وطن کی واپسی کا بیڑہ اُٹھا ہی لیا گیا ہے تو اس کو اب ادھورا نہیں چھوڑنا چاہئے ، اگراب بھی غیر قانونی افغانیوں کو واپس بھیجنے کاکام نہ ہو سکا تو پھر شاید کبھی بھی نہیں ہو سکے گا اور اس کے باعث خطے میں قیام امن کا خواب ادھورا ہی رہے گا 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں