تقدیر پر ایمان کامل کے ساتھ تدبیر بھی ضروری ہے 51

کیا بھارت میں قانون و عدلیہ نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے؟

کیا بھارت میں قانون و عدلیہ نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی ہے؟

نقاش نائطی
۔ +966562677707

آرایس ایس بی جے پی مودی جی کے سپنوں والے رام راجیہ میں قانون و عدلیہ کا برا حال۔
یہ معاملہ یو پی کا لگتا ہے یہ معلوم نہیں جسے ننگا کر، جس کی شرمگاہ کو آگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے،وہ مسلمان ہے یا کوئی دلت؟ زیادہ گمان اس مظلوم کا، مسلمان ہونا ہی بتاتا ہے ۔ یہ اس لئے کہ بھارت میں جب جب بھی دلتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے تو، دلتوں کی طرف سے زور دار انداز احتجاج کیا گیا اور گؤہتھیہ معاملے میں جب گجرات میں دلتوں کو موپ لنچنگ کا سامنا کرنا پڑا تو،دلتوں کی اجتماعیت کے آگے

پرائم منسٹر مودی جی کو یہ تک کہنا پڑا کہ،دلت ہمارے بھائی ہیں ان پر وار کرنے سے پہلے مجھ پر وار کیجئے۔ یہ وہی مودی جی ہیں، جب ان سے پترکار نے،انکے چیف منسٹر رہتے گجرات فسادات میں، ہزاروں مسلمانوں کےمارے جانے پر،مودی جی کے دکھی ہونے کا سوال کیا تھا تو، مہان مودی جی جواب میں کار کے نیچے کتیہ کے مارے جانے پر بھی دکھی ہونے کا اظہار کر گویا ایک طرح سے بتا دیا تھا کتیہ کے حادثہ میں مرنے پر تو وہ دکھی ہوتے ہیں (لیکن اپنے سیاسی فائیدے کے لئے دانستہ مسلمانوں کی کثیر تعداد کے مارے جانے پر بھی، وہ کیسے اور کیوں کہ دکھی ہوسکتے ہیں؟)
منی پور میں پچھڑی ذاتی نساء کو ننگا کر سر راہ دوڑائے جیسا ھندو دہشت گردوں نے، اس نوجوان کو جئے شری رام نہ بولنے پر سر راہ ننگا کرکے،اس کی شرمگاہ کو آگ لگانے کی کوشش ہے ۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم نے صرف مذمت کرنے کی بات کہی ہے کیونکہ بھارت کے ہم مسلمان ،کسی بھی ظلم پر مذمت کرنے اور کسی اور کے مذمت کرنے پر خوش ہونے کے سوا کچھ اورکربھی نہیں سکتےہیں۔

شدت پسند کے دہشت گرد، ھندو نوجوان کی کثیر تعداد تو، ہاتھوں میں ننگی تلواریں لئے، مسلم محلوں میں مسجدوں کے سامنے، تلواریں لہرا لہرا کر، ہم امن پسند مسلمانوں کو للکار سکتے ہیں، انکی یہ دہشت گردانہ کاروائیاں انتظامیہ اور حکومت کو نظر تک نہیں آتی ہیں، لیکن سنگھی ذہنیت پولیس فورس کی تلاشی دوران، مسلمانوں کے گھروں سے ذرا بڑا چاقو بھی برآمد کرتے ہیں تو مسلمانوں پر غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا الزام لگائے،

انہیں گرفتار کیا جاتا ہے۔ ابھی کل 22 جنوری یوپی میں شاندار رام مندر افتتاح کی خوشی میں،ممبئی کے بعض مسلم علاقوں میں، شیوسینا کو زبردستی غیر قانونی طور اقتدار سے محروم کئے، حکومت پر بیٹھے سنگھی ٹولے نے، ریاستی سرکار پر اپنی گرفت مضبوط بنائےرکھنے کے لئے، مسلم مخالف جذبات رکھنے والوں کو، کھلی چھوٹ دی ہوئی تھی۔ اولا” اسلامی جہادی جذبات سے ماورا ہم مسلمانوں سے اور کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ لیکن پھر بھی جب انکی جان و مال پر بن آنے کے بعد، انہوں نے ڈٹ کر ان شرپسند دہشت گردوں کا مقابلہ کیا تو، سنگھی حکومتی انتظامیہ یوگی مہاراج کے سجھائے اور کر دکھائے

بلڈؤزر کو لیکر مسلمانوں کی دوکانوں کو مسمار کردیتی ہے۔ یہ ہے مہاں مودی جی کاسنگھی رام راجیہ، جس میں ہم مسلمانوں کو اپنے دفاع میں لڑنے تک کا اختیار نہیں ہے۔ دفاع میں ہاتھ اٹھانے والوں کی دوکانیں اور گھر بلذؤز کرتے ہوئے، ان کی ہمتوں کو پست کیا جاتا ہے۔ ایسے ماحول میں ہم بھارت کے مسلمان اپنے دین ایمان اور اپنی عزت و آبرو کی حفاظت بھی کرلیں تو کافی ہے۔لیکن جان و مال لی حفاظت کے چکر میں اپنے دین و ایمان کے ساتھ سمجھوتہ کیا تو ہمارے لئے دنیوی زندگی کی ذلت کے ساتھ ہی ساتھ اخروی زندگی کی ناکامی برداشت کرتے جہنم میں جلنے کو تیار رہنا پڑیگا۔وما علینا الا البلاغ

سائبر میڈیا پر فارورڈ ہوتی خبر
ہجوم زبردستی جئے شری رام کے نعرے لگاتا ہے اور جب وہ نہیں بولتا تو اس کے کپڑے اتار کر اس کے شرمگاہ کو آگ لگا دیتے ہیں۔نوجوان بے بسی سے کراہتا ہے اور چیختا ہے، لیکن کوئی اس کی فریاد نہیں سنتا۔

ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی میں جمہوریت اپنے معنی کھو چکی ہے۔

قانون کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔
اگر ایس پی مکمل معلومات کے بغیر کچھ لکھ کر بی جے پی سے کھیلے تو لوگ آپ کے ساتھ کھیلیں گے ٹھاکر صاحب!

تھوڑی تحقیق کرنے کی اپنی طاقت میں اضافہ کریں
@IPSinghSp
جناب۔ اور ٹویٹ جلدی سے ڈیلیٹ کر دیں ورنہ کل تک آپ کا اور آپ کی علمی صلاحیت کا خیر مقدم کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں