ووٹ کو عزت دیناہو گی ! 48

کوئی نیا آغاز ہو سکے گا !

کوئی نیا آغاز ہو سکے گا !

سیاست میں کوئی بات قطعی نہیں ہوتی، کچھ بھی حرف آخر نہیں ہوتا، کوئی بھی تعلق زندگی اور موت کا مسئلہ نہیں ہوتاہے، آج ایک دوسرے سے منہ موڑنے والے کل ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے لگتے ہیں ،ایک دوسرے کو گلے لگانے لگتے ہیں ،اس وقت بھی ایسا ہی کچھ دیکھنے میں آرہاہے ، حکومت سازی کے لئے میل ملاقاتیں ہو رہی ہیں،اس کے ساتھ ساتھ جوڑ توڑ بھی جاری ہے ،ایک مخلوط حکومت بنانے کیلئے کچھ آزمائے فار مولے بھی دیے جارہے ہیں،اب دیکھنا ہے کہ ایک آزمائی مخلوط حکومت کا اونٹ ایک آزمائے فارمولے کے تحت کو نسی کروٹ بیٹھتا ہے۔یہ پا کستانی عوام کی بد نصیبی رہی ہے کہ انہیںکسی فارمولے میں شراکت دار بنایا جاتا ہے نہ ہی اہم فیصلوں میں شامل کیا جاتا ہے ،

اس بار عوام کا خیال تھا کہ انہوں نے انتخابات میں اپنی رائے دہی کا بھر پوراظہار اپنے ووٹ کے ذریعے کر دیا ہے تو ان کے فیصلے کا احترام کیا جائے گا ، عوام کے ہی فیصلے کو مانا جائے گا ،مگر ایسا کچھ بھی ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے ، ایک بار پھر بند کمروں کے ہی فیصلوں کوآزمائے فار مولے کے تحت آزمائے لوگوں کے ذریعے آزمایا جارہا ہے ، ایک بار پھر عوام کی مرضی کے خلاف آزمائے لوگوں کو ہی لایا جارہا ہے ۔
اس کا اظہار مسلم لیگ( ن)اور پیپلز پارٹی قیادت نے اپنی پریس کانفرنس میں کر دیا ہے کہ وہ کس فارمولے کے تحت حکومت میں ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے رہیں گے ،یہ آزمایافارمولا پہلے سے ہی طے شدہ تھااور اس فارمولے کے تحت ہی انتخابات ہوئے اور اس کے تحت ہی انتخابات کے نتائج آئے ہیں ، لیکن عوام کو ہی قصوار ٹہراتے ہوئے کہاجارہا ہے کہ اُن کے بھاری میندیٹ نہ دملنے کے باعث قومی مفاد میں ایک مخلوط حکومت بنائی جارہی ہے ،اگر عوام کسی ایک پارٹی کوبھاری مینڈیٹ دیتے تو ایک ہی پارٹی حکومت بنا سکتی تھی ، لیکن اب ایسا کر نا مشکل ہے ،اس لیے ایک مخلوط حکومت پی ڈی ایم پلس بنائی جارہی ہے ۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ یہاں پر جب بھی کوئی آزمایا فارمولہ آزمایا جاتا ہے یا کوئی آزمایا تجربہ دہرایاجاتا ہے تو عوام کے ہی ناتواں کا کا ندھوں پر ڈالا جاتا ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ عوام کچھ جانتے ہیں نہ ہی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں ، جبکہ عوام سب کچھ جانتے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ ان کے مینڈیٹ کے خلاف کو نسا کھیل کھیلا جارہا ہے ، یہ قومی مفاد کے نام پر اکھٹے ہو کر اقتدار کی بند بانٹ کر نے والوں سے عوام غافل ہیں نہ ہی ان کی پشت پناہی کر نے والوں سے انجان ہیں ، اس کے خلاف عوام کے اندر شدید غم غصہ پایا جاتا ہے ،

اس کا اظہار انتخابات میں نظر آیا اور اب انتخابی دھاندلی کے خلاف دکھائی دیے رہا ہے ،لیکن آزمائی قیادت اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں نے اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں ، یہ کچھ دیکھنے کیلئے تیار ہیں نہ ہی حقائق مان رہے ہیں ، اُلٹا حقائق جھٹلائے جارہے ہیں،لیکن یہ حقائق چھپنے والے ہیں نہ ہی جھٹلائے جاسکتے ہیں ، کیو نکہ اس کے سارے ثبوت دنیا کے سامنے آچکے ہیں۔
یہ بات کوئی مانے نہ مانے ، دنیا مان رہی ہے کہ عوام نے آزمائی قیادت مسترد کر دی ہے اور اپنے حق رائے دہی کے ذریعے بتادیا ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں ، لیکن عوام کی رائے کا احترام کر نے کے بجائے عوام کی رائے ہی بدلی جارہی ہے

اورعوام سے کہا جارہا ہے کہ پی ڈی ایم کے بعد اب پی ڈی ایم پلس کا تجر بہ خاموشی سے بھگتا جائے، گزشتہ چالیس سال سے عوام آزمائی قیادت کو ہی بھگتے جارہے ہیں ،لیکن اب مزید بھگتنے کیلئے تیار نہیں ہیں ، عوام کے صبرکا پیمانہ لبر یز ہوتا جارہا ہے ، عوام آزمائی قیادت کسی صورت آزمانے کیلئے تیار ہیں نہ ہی انہیں اقتدار میں دیکھنے کے روادار ہیں ، اگر انہیں کسی بھی شکل میں کسی بھی فار مولے کے تحت دوبارہ لایا جاتا ہے تو انہیں عوام قبول کریں گے نہ ہی انہیں چلنے دیں گے ۔
اس صورتحال کے پیش نظر آنے والے وقت میں حالات مزید خراب ہوتے دکھائی دیے رہے ہیں ، ہماری اشرافیہ، مقتدرحلقوں اور سیاسی جماعتوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ آج ملک جس قسم کے حالات سے دو چار ہے اور کل جس قسم کے حالات کا سامنا ہوگا ، اس کیلئے ذاتی مفاد ، پسند و نا پسند اور اپنی انا چھوڑ کر قومی مفاد کوسامنے رکھنا ہو گا،عوام کا مینڈیٹ جس کا ہے ،اُسے ہی دینا ہو گا،یہ آزاد ارکان توڑ کر اور کچھ سیاسی جماعتوں کے ساتھا قتدار کی بندر بانٹ کر کے ایک کمزور حکومت تو بنائی جا سکتی ہے، مگر عوام کی حمایت کے بغیر ایسی حکومت چلائی نہیں جا سکتی ہے، اس لیے عوام کے فیصلے کو سامنے رکھ کر ہی کوئی فیصلہ کرنا ہو گااور حق داروں کو اُو ن کا حق دیے کرنئے دور کا آغاز کر نا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں