بس ایک ہی راستہ ہے ! 115

آئوقرض ملنے پر خوشی منائیں!

آئوقرض ملنے پر خوشی منائیں!

آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے حکام کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پا گیا ہے، اس معاہدے پر حکومت خو شیاں منارہی ہے اور عوام سے بھی کہہ رہی ہے کہ آئو قر ض ملنے پر خوشیاں منائیں، لیکن عوام رویئے جارہے ہیں ،کیو نکہ عوام جانتے ہیں کہ اس معاہدے کا بوجھ بھی اُن کو ہی اُٹھانا پڑے گا،عوام پہلے ہی ایک سو تیس کھرب ڈالر سے زائدقر ض کا بو جھ اُٹھا رہے ہیں ،اس کے باوجود ہر آنے والی حکومت خو نحصاری کا نعرا لگا کر قرض لینے کو ہی تر جیح دیے رہی ہے اور مر ے عوام کو ہی مزید مرنے پر مجبور کررہی ہے ۔
اس ملک میں روز بروز بڑھتی مہنگائی نے پہلے ہی عوام کا خون نچوڑ رکھا ہے،اُوپر سے آئی ایم ایف کی شر ائط پر عمل در آمد سے عوام کا سانس لینا بھی دو بر ہو جائے گا ، حکومت ایک طرف بجلی گیس کے بلوں میں اضافہ کرتی جارہی ہے تو دوسری جانب نئے ٹیکس لگانے اور ٹیکس نٹ بڑھانے کے دعوئے کررہی ہے

،اس کے بعد مہنگائی کا جو طوفان آئے گا، اس کا سامنا کرنا ،عوام کیلئے انتہائی مشکل ہو جائے گا،عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی کے بوجھ در بوجھ تلے مررہے ہیں ،لیکن حکمرانوں کے اخراجات میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی ہے،حکمرانوں کے وہی بھاری پروٹوکول وہی بڑھتے اخراجات ہیں،لیکن عوام کو بے وقوف بنانے کیلئے نمائشی اعلانات کیے جارہے ہیں ۔عوام پر بڑا ہی احسان کرتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ کا بینہ نے تنخواہیں نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، یہ تنخواہیں نہ لینا تو کسی زمرے میں آتا ہی نہیں ہے،

اصل اخراجات تو ان کے بڑے بڑے پروٹوکولوں کے ہیں کہ جن پر اربوں روپے ہر سال قوم کے ضائع ہو رہے ہیں ،حکمران تنخواہیں ضرور لیں ،مگر اپنا بھاری پروٹو کول بند کریں، اس قوم کو اِن آزمائے حکمرانوں نے دیا ہی کیاہے؟ بے انتہا مہنگائی ،بے روز گاری ،کرپشن اور میرٹ کے استحصال کے علاوہ کچھ بھی نہیں دیا ہے، ہر محکمے میں میرٹ کی دھجیاں اُڑائی جارہیں اور کرپشن اپنے عروج پر ہے،

بڑے سے بڑے اداروں میں بھی بغیر رشوت،شفارش کوئی کام ہی نہیں ہوتا ہے ، اس پر ہی علی امین گنڈا پور نے کہاں ہے کہ رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں ہی دوزخی ہیں ،عوام رشوت خوروں کا سر پھاڑ دیں،وزیر اعلی کے پی کے نے کو نسی غلط بات کی ہے ، عوام کرپشن کے ستائے ہو ئے ہیں اور اس کرپٹ ٹولے سے نجات چاہتے ہیں ، لیکن اس آزمائے ٹولے کو ہی دوبارہ عوام پر مسلط کردیا گیا ہے ۔
عوام جائیں تو جائیں کہاں ، کس سے فریاد کرے ، کس سے داد رسی چاہے،ہر جگہ ہی شفار شی کرپٹ لوگوں کی بہتات ہے ، سر عام میرٹ کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں ، عوام کے نام پر اپنوں کو ہی نوازا جارہا ہے، یہ سلسلہ رکنے والا ہے نہ ہی کوئی روکنا چاہتا ہے ،یہ اْس وقت تک جاری رہے گا کہ جب تک بیورو کریسی اور عدلیہ کے دل میں قوم کا درد نہیں جا گے گا، اس صورتحال پربظا ہر میاں نواز شریف بھی کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں

کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر بجلی ،گیس مزید کتنی مہنگی ہو گئی اور عوام کا صبر کب تک ایسے ہی آزما ئیں گے ‘‘ شکر ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے والد گرامی اور وزیر اعظم کے بڑے بھائی کے اندر کچھ دیر سے ہی سہی ،مگر عوام کا درد تو جاگا ہے اور اُنہوں نے اپنے ہی منتخب کردہ حکمران قیادت سے کہا ہے کہ جب تک غریب عوام کو سستی بجلی، گیس نہیں دیں گے ، ملک وعوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی آئے گی ۔
اگر دیکھا جائے تو یہ ملک اب تک غریب سفید پوش طبقہ سے ہی چل رہا ہے، یہ لوگ ہر حال میں ٹیکس دے رہے ہیں،اس کے باوجود حکومت نے ضروریات زندگی کی تمام چیزوں پر ہی ٹیکس عائد کیے جارہی ہے، ماچس کی ڈبیہ سے لے کر ہر چیز پر ہی ٹیکس لگاہے ، غریب ہر طرف سے پس رہا ہے اور امیر موجیںکررہا ہے ، یہ عوام کی بد نصیبی رہی ہے کہ یہاں پر روز اول سے ہی آزمائے حکمران ایسی پالیساں بناتے آ رہے ہیں کہ جس سے غریب مزید غریب تر ہوتا جارہا ہے اور امیر مزید امیر تر ہوتا جارہاہے

،اس امیر مافیاز نے ہر دور میں ہی ملک کو لوٹا ہے اورموجودہ حکومت بھی اسی مافیاز کے ہاتھوں بے بس دکھائی دیتی ہے، کیو نکہ ان لوگوں کی بڑی تعداد ایوان اقتدار میں ساتھ بیٹھی ہے اور یہ اپنے خلاف کوئی فیصلہ ہو نے دیتے ہیں نہ اپنے خلاف قانون سازی ہو نے دیتے ہیں ، یہ حکومت بناتے ہیں اور حکومت گرانے میں بھی اہم کر دار ادا کر تے ہیں ، یہ آزمائے لوگوں کو لانے میںبڑے بڑے خرچے کرتے ہیں اور پھر اربوں روپے عوام سے ہی وصول کرکے بڑے محب وطن بنتے ہیں، اِس سیمنٹ ، شوگر اور صنعت کارمافیا کے ہی مر ہون منت ہر حکومت رہی ہے، اس لیے آج تک کوئی ان پر ہاتھ ڈال پایاہے

نہ ہی ان کے خلاف کوئی فیصلہ کر نے کی جرأت کر پایاہے ۔اس ملک میں چھاپے سے لے کر چلان تک صرف عام غریب دکانداروں کا ہی ہوتاہے، جبکہ بڑے بڑے کروباری حضرات اور ساہو کار اپنی من مانیاں کرتے پھررہے ہیں،یہ زخیرا ندوزی کے ساتھ ناجائز منافع خوری کررہے ہیں ،مگر انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، کیو نکہ حکومت اور مہنگائی مافیا اندر سے ملے ہوئے ہیں، حکومت جب تک احتساب کا عمل اپنے اند سے شروع نہیں کر ے گی اور غریب کے بجائے اپنے حواری اُ مرا پر ہاتھ نہیں ڈالے گی

،اس وقت تک ملک قر ضوں کی دلدل سے نکل پائے گا نہ ہی خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو پائے گا،اس اتحادی حکومت سے خود انحصاری کی کوئی زیادہ اُمید لگائی بھی نہیں جاسکتی ہے ، کیو نکہ وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایک قر ض لے لیا ، ایک اور قرض کا پلان ابھی لینا ہے ،اس قرض ملنے پر آئو خوشی منائیں اور آئندہ قر ض ملنے پر مزید خوشیاں منائیں گے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں