بس ایک ہی راستہ ہے ! 93

عالمی امن تباہ کرنے کی سازش !

عالمی امن تباہ کرنے کی سازش !

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات طویل عرصے سے پیش آرہے ہیں، دہشت گردی کی موجودہ لہر کا ہدف خاص طور پر چین کے منصوبے نظر آتے ہیں، یہ سانحات کراچی سے لے کر تربت تک پیش آتے ہیں، داسو ہائیدرو پاور پروجیکٹ اور بشام جیسے دور دراز علاقوں میں بھی دہشت گرد پہنچ گئے ہیں، عسکری قیادت کئی بار سے دعویٰ کرچکی ہے کہ ہم نے ملک سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا ہے،

لیکن دہشت گرد جب جہاں چاہتے ہیں، وہاں اپنی کارروائی کرڈالتے ہیںاور ہم ماسوائے دہشت گردی کے خاتمے کا عزم دہرانے کے کچھ بھی نہیں کر پارہے ہیں۔اگر دیکھا جائے توگزشتہ کچھ عرصے سے پاکستان میں دہشت گردی ایک بار پھرسر اْٹھانے لگی ہے، سکیورٹی فورسز پر جہاں حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہاہے، وہیں غیر ملکیوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے ، گزشتہ روزصوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں بشام کے مقام پر بارود سے بھری گاڑی چینی انجینئروں کی وین سے ٹکرادی گئی،

اس میں5 چینی اور ایک پاکستانی سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے ،ملکی ہوں یا غیر ملکی ہر ایک کی جان قیمتی ہے، لیکن غیر ملکیوں کے معاملے میں تو ذمہ داری مزیدبڑھ جاتی ہے،اْن پر حملہ کرنے کا مطلب پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے ،یہ پاکستان دشمنی کا کھیل اس بات کا متقاضی ہے کہ ملک میں سیکورٹی کے انتظامات مزید سخت کئے جائیںاور دہشت گردی کے حملوں میں ملوث گروپوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر یہ پیغام عام کیا جائے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مرتکب افراد سزا سے بچ نہیں پائیں گے۔
اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف کی زر صدارت اعلی سطحی سیکورٹی اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ملک سے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کیلئے مسلح افواج کے عزم کا عیادہ کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ ہم دہشتگردی سے اُس وقت تک لڑیں گے کہ جب تک پا کستانی عوام اور ان کے مہمانوں پر برُی نظر ڈالنے والے دہشت گردوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ، ہم آخری دم تک دہشتگردی کا مقابلہ اپنی پوری طاقت سے کریں گے ،آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف ایک بار پھر جس عزم کا اعادہ کیا ہے ،

اس میں پوری قوم کی دعائیں اور اُمنگیں شامل ہیں ، لیکن اہل سیاست کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس کر نا ہو گا ، اپنا پارلیمانی مثبت کردار ادا کر نا ہو گا ، افواج پا کستا ن قوم سے مل کر ہر بیرونی سازش ناکام بناسکتے ہیں ،مگر اندرونی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ ہماری سیاسی حلقے اپنے گروہی مفادات و اختلاف کو پس پشت ڈالتے ہوئے پار لیمان کے اندر اور باہر سر جوڑ کر بیٹھیں اورمشترکہ لائحہ عمل کے ذریعے ملک کو اس ہنجانی کیفیت سے باہر نکالیں ، لیکن ماسوائے ریاست پر سیاست قربان کر نے کے گھسے پٹے بیانات دینے اور مذمت و افسوس کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔
اِس وقت ملک میں ایک طرف شدید سیاسی و معاشی بحران ہے،تو دوسری جانب دہشت گردی مٰن اضافہ ہورہا ہے ،ایسے میں بیرونی سرمایہ کاروں کو کھینچنے کی بات ہو رہی ہے، کاروبار کے مواقع بڑھانے پر غور ہو رہا ہے ،لیکن اگر ایسے ہی دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا رہا تو کوئی بھی غیر ملکی پاکستان میں آنے کو راضی ہو گانہ ہی یہاں کوئی کام کرنا چاہے گا،ملک دشمن قوتیں ایسا ہی کچھ کرنا چا ہتی ہیں اور اس کیلئے اپنے تائیں پوری کوشش کررہی ہیں ، انہیں سی پیک ہضم ہورہا ہے

نہ ہی پاک چین اچھے تعلقات بر داشت ہورہے ہیں، اس لیے ہی اندرون و بیرون ملک سے سازشیں رچائی جارہی ہیں، دہشت گرادنہ کاروائیاں کروائی جارہی ہیں،بشام حملہ بھی سی پیک اور پاکستان چین تعلقات کو سبوتاڑ کرنے کی ہی گھنائونی سازش ہے، اس کے پیچھے کون ہے اور اس کی کون پشت پناہی کررہا ہے ، یہ سب ہی جانتے ہیں اور مانتے ہیں کہ یہ دہشت گردی کا کھیل بھارت ہی افغانستان کے راستے کھیل رہا ہے اور اس کی پشت پناہی امر یکا کررہا ہے ۔پا کستان کے ساتھ امر یکہ کا شروع سے ہی کردار دوغلانہ رہا ہے ، وہ ایک طرف دہشت گردی کے خلاف بھر پور تعاون کی باتیں کرتا ہے

تو دوسری جانب دہشت گردی کے فروغ میںبھارت کی پشت پنا ہی بھی کرتا ہے،اس لیے ہی پا کستان کی جانب سے ناقابل تردید ثبوت دکھائے جا نے کے باوجود بھارت کے خلاف کوئی ایکشن لیا جارہا ہے نہ ہی اسے روکا جارہا ہے ،اقوام عالم کے ایسے ہی رویے بھارت کے پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کرانے میں مزید حوصلے بڑھا رہے ہیں،اگربھارت کا دہشت گردانہ کا ہاتھ نہ روکا گیا تو علاقائی امن تو پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے، اس کے سنگین اثرات عالمی امن پر بھی مرتب ہوں گے،کیا اقوام متحدہ اور عالمی برادری عالمی امن کی تباہی کی متحمل ہو سکتی ہے ؟اگر نہیں تو پھر دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے بھارت کو ہر صورت نکیل ڈالنا ہوگی، ورنہ یہ دہشت گردی کی پھیلتی آگ دنیا ئے عالم کو ہی جلاکر راکھ کردیے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں