کون بے جا مداخلت کر سکتا ہے ! 96

لگے گی آگ تو زد میںآئیں گے !

لگے گی آگ تو زد میںآئیں گے !

ملک میں انتخابات کے بعد حکومتیں بنے عرصہ ہو رہا ہے ، مگر کوئی انتخابات کے نتائج مان رہا ہے نہ ہی ملک میں قائم حکو متوں کو عوام کی پزی آرائی حاصل ہورہی ہے ،ملک میں جمہوری اقتدار پر قابض اور اقتدار سے محروم دونوں ہی ایک دوسرے کو ماننے کیلئے تیار ہیں نہ ہی ایک دوسرے کو چلنے دیے رہے ہیں ،لیکن انہیں بھولنا نہیں چاہئے کہ جمہوری راستہ مسدود کر کے اقتدار پر قبضہ جاری رکھا جاسکتا نہ ہی کسی چور دروازے سے اقتدار میں دوبارہ آیا جاسکتا ہے، اگر سیاسی پارٹیاں ایسے ہی باہمی تصادم پر مصر رہیں گی

تو سیاسی لیڈروں کا بھلا ہو گا نہ ہی ملک میں بہتری کے آثار پیدا ہو سکیں گے ،البتہ جمہوریت ڈی ریل ضرور ہو جائے گی ۔اس ملک میں کسی کو جمہوریت کی کوئی فکر ہے نہ ہی عوام کے مسائل کے تدارک کا کوئی خیال ہے ، ہر کوئی زبانی کلامی مفاہمت کی باتیں کر رہاہے ،ہر کوئی خیالی پلائو پکائے جارہا ہے ،لیکن عملی طور پر مفاہمت کیلئے کوئی تیار ہے ،نہ ہی کوئی مفاہمتی ایجنڈے پر مل بیٹھ رہا ہے ،

اس حکومت کے قائم ہوتے ہی پہلا کام تھا کہ مفاہمت کیلئے ہاتھ بڑھاتی اور اپوزیشن کاکا کام تھا کہ اپنے الجھے معاملات پا لیمان میں مل بیٹھ کر سلجھانے کی کوشش کرتی ، مگر دونوں ہی جانب سے سنجیدہ روئیہ اختیار نہیں کیا جارہا ہے ، اس کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک میں سیاسی انتشار بڑھتا ہی چلا جارہا ہے ،اس انتشار کا کب اور کیسے خاتمہ ہو گا ، کوئی جا نتا ہے نہ ہی کو جاننے کی کوشش کرہا ہے ، اس انتشار کے خاتمے کی طاقت رکھنے والے بھی خاتمہ کر نے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔
اس صورتحال میں ایسا ہی لگتا ہے کہ اس سیاسی کشمکش اور باہمی لڑائی سے چھٹکارہ حاصل ہو سکے گا نہ ہی سیاسی تضادات اور تصادم کا لا متناہی سلسلہ کہیں رک پائے گا ،ایک طرف ریاستی ادارے کی جانب سے آزمائی قیادت کی سر پر ستی جاری ہے تو دوسری جانب ایک عوامی قیادت کی عوام میں مقبولیت بڑھتی جارہی ہے ، لیکن کو ئی ایک دوسرے کو مان رہا ہے نہ ہی قبول کر نے کیلئے تیار ہے ،

اس تضاد کو جب تک قومی ہم آہنگی اور اتفاق رائے سے تبدیل نہیں کیا جائے گا ،اس وقت تک ریاست کی طاقت اور سڑ کوں پر لوگوں کے ہجوم میں ٹکرائو ایسے ہی جاری رہے گا،یہ کسی فریق کے حق میں بہتر ہے نہ ہی اس کا کوئی فریق بوجھ اُٹھا سکتا ہے ،اس لیے مفاہمت کا ہی راستہ اختیار کر نا ہو گا اور مفاہمت سے ہی سارے الجھے معاملات سلجھانے ہوں گے۔یہ کسی ایک کی نہیں ہر ایک کی ہی ذمہ دار ی ہے

کہ اس عدم استحکام کو استحکام میںبدلنے کیلئےہر کوئی اپنا مثبت کر دار ادا کرے ، عوام میں مقبول قیادت کی جہاں ذمہ داری ہے کہ تصادم کی فضا مزید گرمانے کے بجائے اعتدال کا راستہ اختیار کرے وہاں طاقتور حلقوں کو بھی عوام کی رائے کا احترام کرنا ہو گا ، آزمائے ہوئوں سے عوام کا حق واپس لے کر دینا ہو گا ، یہ عوامی طاقت کے زور پر پرانی طرز کے انقلاب لانے کا زمانہ ہے نہ ہی طاقت کے زور پر عوام کی آواز دبانے کا زمانہ رہا ہے ،اگر اس بدلتے زمانے کے ساتھ چلنے کے بجائے کوئی انقلاب لانیکی کوشش کر گا

اور کوئی طاقت کے زور پر عوام کو دبانے کو شش کرتا رہے گا تو پھرلو لی لنگڑی جمہوریت بچے گی نہ ہی ریاست خود کو منوا پائے گی ۔اس وقت ملک انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ہمارے اہل سیاست ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور دیوارسے لگانے سے ہی باہر نکل نہیں پارہے ہیں ، جبکہ طاقتور حلقے انہیں آپس میں بیٹھانے کے بجائے ایک کی سر پر ستی کررہے ہیں تو دوسرے سے پس پردہ ڈیل کرنے میں کو شاں دکھائی دیتے ہیں ، یہاں کسی کو ملک کے بدلتے حالات کا احساس ہے نہ ہی کوئی عوام کی بڑھتی مشکلات کا ادراک کررہا ہے ، ہر کوئی اپنے حصول مفاد میں سب کچھ ہی دائو پر لگائے جارہا ہے ، اگر ایک دوسرے کو لڑوا رہا ہے تو تیسرااپنے مفاد میں تماشائی بنا ہوا ہے تو پھر کیسے ملک میں استحکام آئے گا اور کیسے ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو پائے گا۔
یہ اس ملک اور اس کے عوام کی بد نصیبی ہی رہی ہے کہ یہاں پربکھیرنے ، بگاڑنے اور لڑانے والے تو بہت آتے جاتے رہے ہیں، لیکن ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے والا ،ایک دوسرے کو جوڑنے والا کوئی ایک آیا ہے نہ ہی کسی ایک نے کبھی کو ئی کوشش کی ہے ، ہر کوئی زبانی کلامی باتیں کررہا ہے ، ہر کوئی مفاہمت کے نام پر بھاشن ہی دیے رہا ہے ،لیکن عملی طور پر کوئی آگے ہاتھ بڑھا رہا ہے نہ کوئی ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے ،اس تصاد م کی فضا میں ہی وقت تیزی سے گزرتا جارہا ہے ، لیکن ابھی کچھ وقت ہے کہ ہم سنبھل جائیں ، اپنی کو تاہیوں کا بروقت آزالہ کر لیں ،بصورت دیگر اس انتشار کی آگ بڑھے گی تو زد میں سب ہی آئیں گے، کوئی ایک بھی بچ نہیں پائے گا،اس حوالے سے راحت اندوری نے کیا خوب کہا ہے کہ۔لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں