68

پا کستان معاشی ترقی کی راہ پر چل نکلے گا !

پا کستان معاشی ترقی کی راہ پر چل نکلے گا !

ملک عرصہ دراز سے معاشی کساد بازاری سے گزر رہا ہے، اس کے نتیجے میں غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے بھی نئے قرضے لینا پڑ رہے ہیں ،یہ ایک ایسا سلسلہ چل نکلا ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے، اس حکومت کے وفاقی وزیر اقتصادی منصوبہ بندی کے مطابق حکومت کی آمدن سات ہزار ارب روپے ہے، جبکہ آٹھ ہزار ارب روپے کے قرضے ادا کرنے پڑ رہے ہیں،اس پر ستم بالائے ستم ہے کہ سر مایہ کاری بھی نہیں ہورہی ہے ، حکومت کوشش کررہی ہے کہ اندرونی و بیرونی یقینی بنائی جاسکے ،لیکن اس کیلئے ماحول ساز گار بنانا ضروری ہے ،جوکہ حکومت کوشش کے باوجود ساز گار کر ہی نہیں پارہی ہے ۔
اس ملک کی ہر سیای قیادت اقتدار میں آنے سے پہلے دعوئیدار رہی ہے کہ اس کے پاس ملک میں سر مایہ کاری کاایک جامع پلان موجود ہے اور اقتدار میں آتے ہی اپنے پلان کے تحت اندرون ملک نہ صرف سرمایہ کاری کرائیں گے ،بلکہ بیرون ملک سے بھی بھاری سر مایہ کاری لائیں گے ، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد کوئی پلان نظر آتا ہے نہ ہی کوئی نیا پلان بنایا جاتا ہے ، آزمائے ہوئے اپنے آزمائے فار مولے ہی آزمائے جارہے ہیں ،جوکہ پہلے بھی ناکام ہوئے اور آئندہ بھی ناکام ہی ہوتے دکھائی دیے رہے ہیں ، اس آزمائی حکومت کے پاس ماسوئے نمائشی اعلانات و نمائشی اقدامات کے کچھ ہے نہ ہی کچھ کر نے کی اہلیت رکھتی ہے ۔
گزشتہ دور حکومت میں آرمی چیف کی کائوشوں سے ہی ملک میں بڑی سر مایہ کاری لائی گئی،اس دور حکومت میں بھی آرمی چیف کی ہی شب روز محنت کے بدولت نہ صرف معیشت میں کچھ بہتری آتی دکھائی دیے رہی ہے ،بلکہ بیرونی سر مایہ کاری بھی آنے کی اُمید بندھی ہے ، ایک طرف چین اپنے تحفظات کے ساتھ سر مایہ کاری کیلئے تیار ہے تو دوسری جانب سعودی عر ب بھی آمدگی کا اظہار کررہا ہے ،اس حوالے سے دونوں ہی ممالک کے وفود پا کستان کے دورے کررہے ہیں ،اگر دونوں ہی بھاری سر مایہ کاری کر نے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں تو پا کستان کے معاشی حالات بدل سکتے ہیں ،لیکن اس کیلئے حکومت کو اپنی انتہائی کوشش کے ساتھ سنجید گی کا بھی مظاہرہ کر نا ہو گا ۔
یہ امر ہر دور حکومت میں انتہائی افسوس ناک رہا ہے کہ کسی حکومت نے بھی اندرونی و بیرونی سر مایہ کاری کے حوالے سے سنجید گی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ، ہرحکومت نے ہی اپنے دعوئوں اور وعدوں کو پورا کیا نہ ہی سر مایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول بنایا ہے ،ہر حکومت ڈنگ ٹپائو ہروگرام پر ہی عمل پیراں رہی ہے ،

اس کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک میں سر مایہ کا ری ہو رہی ہے نہ ہی بیرونی سر مایہ کار راغب ہور ہے ہیں ،حالانکہ ملک میں سر مایہ کاری کے مواقع کی کمی نہیں ہے ، زراعت سے لے کر معدنی و بحری وسائل اورتوانائی سے لے کر دفاعی میدان تک ہمارے پاس ہے ، اس کے باوجود سر مایہ کاری اپنی جانب راغب نہ کر نے میں ہماری اپنی ہی کوتا ہیاں کار فر مارہی ہیں ،حکو مت کو اپنی کوتا ہیاں دور کر تے ہوئے سر مایہ کار کو اپنی جانب راغب کر نے کیلئے پر امن ساز گار ماحول دینا پڑے گا۔
اس وقت حکومت کی جانب سے چین ، سعودی عرب و دیگر ممالک سے سر مایہ داری کیلئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں ،

اس کی کا میابی ملک میں پائیدار قیام امن سے ہی مشر وط ہے ، اس ملک میں امن تب ہی آئے گا ،جب کہ امن کو وسیع تر تنا ظر میں لیا جائے گا اور سیکورٹی صورتحال کے ساتھ سیاسی و سماجی سطح پر بھی ماحول ساز گار بنایا جائے گا ، تا کہ ہمارا تشخص و تاثر ایک عملی کار آمد مثبت ذہنیت رکھنے والے سماج کے طور پر مستحکم ہو پائے ،اس قسم کے معرکے قومی ہم آہنگی کے بغیر ممکن نہیں ہو تے ہیں ،

اس ملک میں قومی ہم آہنگی پیدار نے کیلئے سیاسی و غیرسیاسی قیادت کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کر نا ہو گا اور مل کر تفریق پیدا کر نے والوں کی حو صلہ شکنی کر نا ہو گی ۔
اس ملک میں ہر کوئی پہلے ریاست پھر سیاست کی باتیں بہت کرتے ہیں ،ریاست کو بچانے کیلئے سیاست قربان کر نے کے دعوئے بھی کیئے جاتے ہیں ، لیکن عملی طور پر اپنی سیاست پر ریاست قر بان کر نے سے دریغ نہیں کیا جارہا ہے ، ہر کوئی قومی مفاد کو بلا ئے طاق رکھتے ہوئے ذاتی مفادات کو ہی تر جیح دیئے جارہا ہے ، اس طرح ملک چلے گا نہ ملک میں امن ہو گا نہ ہی و شحالی لائی جاسکے گی ،

اگر ملک کو سیاسی و معاشی بحرانوں سے نجات دلانا ہے تو حزب اقتدار اور حزب اختلاف کو اپنا قومی کر دار ادا کر نا ہو گا اور افہام تفہیم کے ذریعے باہمی اتفاق رائے سے معاملات کو آگے بڑھانا ہو گا ، اس کے بعد ہی ملک میں تبدیلی کے نہ صرف آثار دکھائی دیں گے ، بلکہ سر مایہ کار بھی خود بخود راغب ہو نے لگے گا ، اگر اس بار پاکستان سعودی عرب اور دوسرے دوست ممالک سے بھاری سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا اور اس سر مائے کا درست استعمال کر دیا گیا تو پھر پا کستان معاشی ترقی کی راہ پرضرور چل نکلے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں