116

کم سن بچے اور نشے کی لت

کم سن بچے اور نشے کی لت

تحریر:اقراء جبین
“نشے سے مراد وہ تمام اشیاء جن کے استعمال سے آپ کو چند لمحے ذہنی سکون تو ملے لیکن آپ کے اندر صلاحیتوں کو ختم کرنے کے ساتھ آپ کو جسمانی امراض کا شکار بھی بنا دیں۔”
ہمارے ملک میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہیں،اس میں دن بدن تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے خاص طور پر نوجوان نسل دن بدن اس منشیات کی عادی ہوتی جا رہی ہیں ۔جس میں کم سن بچوں کی تعداد زیادہ ہیں ۔نشہ ایک خطرناک بیماری ہے جو انسان کو اس طرح اپنے حصار میں پھانستی ہے کہ قبر تک پیچھا نہیں چھوڑتی۔
نشے کرنے کی وجوہات .
پاکستان معاشی طور پر ایک کمزور ملک ہے اس لیے یہاں غربت بھی عام ہے ،لوگ بچوں کو تعلیم دینے کی بجائے کسی ہوٹل،موٹر میکینک،سڑکوں پہ گجرے بیچنا کے کام پہ لگا دیتے ہیں تاکہ چند پیسے گھر میں آئے ۔اس طرح بہت سے بچے برے لوگوں کے دوست بن جاتے ہیں اور آہستہ آہستہ نشے کے عادی ہو جاتے ہیں ۔اسی طرح جن گھروں میں غربت ہوتی ہے وہاں دن رات لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں

تو بچے آہستہ آہستہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں اور نشے کی طرف چل پڑتے ہیں ۔
عام طور پر احساسِ محرومی ،عدم توجہی،اور زیادتیوں کا شکار بچے ہی نشے کی لت میں مبتلا ہوتے ہیں ۔کچھ بچے برے لوگوں کی صحبت میں بیٹھتے ہیں تو بری صحبت اختیار کر لیتے ہیں اور نشے کے عادی ہو جاتے ہیں ۔اکثر بچے مزاح یا تفریح کے لیے سگریٹ پینے شروع کرتے ہیں اور رفتہ رفتہ وہ بھی اس دلدل میں پھنس جاتے ہیں ۔
نشے کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدمات کرنے چاہیے۔۔
1:سب سے پہلے ہمیں منشیات کے متعلق لوگوں کو مکمل آگاہی دینی چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کی ذمہ داری ہےکہ وہ نوجوانوں میں نشے کی لعنت کے سدباب اور اس ضمن میں ان میں آگاہی پیدا کرنے اور انہیں معاشرے کے مفید اور کارآمد شہری بنانے کے مواقع فراہم کریں۔
2:اگر والدین کو پتہ چل چکا ہے کہ ان کا بچہ اس خطرناک بیماری کا شکار ہے تو وقت پر اس کا مکمل علاج کروایں نا کہ اُسے اپنی انا اور شرمندگی کا مسئلہ بنائیں۔
3:مہنگائی بھی نشے کا ایک سبب ہے جب غریب لوگوں گھر والوں کی ضروریاتِ زندگی پوری نہیں کر پاتے تو دن رات بڑھتی ہوئی لڑائی اور چڑچڑاپن انسان کو نشہ کا عادی بنا دیتا یے۔اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کو کم کریں تاکہ ہر انسان دو وقت کی روٹی سکون سے کھا سکیں۔
4:تعلیم کی کمی
5:قانون کا نفاذ
6:عوامی شعور بیداری
7:حکومت کو منشیات کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کرنے چاہیے ،باہر کے ممالک سے کوئی منشیات پاکستان سپلائی نہ ہو اس کے ساتھ پالیسی ساز اداروں کو منشیات کے خاتمے کے لیے سخت ترین قوانین بنانے ہوںگے اور ان پر عمل کرنا ہوگا۔
کیونکہ نوجوانوں نسل ہی ملک کا قیمتی اثاثہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں