111

‘فلسطین کی موجودہ صورت حال

‘فلسطین کی موجودہ صورت حال

اقراء جبین (ہارون آباد)
فلسطین انبیاء کرام کی سر زمین ہے جہاں مسلمانوں کا قبلۂ اول مسجد اقصی موجود ہے۔یہ پاک سرزمین جس نے کتنے ہی انبیاء کرام کو اپنی آغوش میں پالا ہیں ۔مسجد اقصی مسلمانوں کا قبلہ اول ہیں اور اسی پاک سرزمین کو 76 سالوں سے خون سے نہلایا جارہا ہے۔
بیٹیوں کی عزتیں پامال کی جارہی ہیں۔جہاں سینکڑوں بوڑھے باپ اپنے جوان بیٹوں کے لاشے اٹھا چکے ہیں۔کتنی مائیں اپنی گودیں اجاڑ چکی ہیں۔کتنے گھر نذرآتش ہو گۓ۔کتنے معصوم بچے دنیا میں آنے سے پہلے باپ کی شفقت سے محروم ہو گۓ۔انبیاء کرام کی سرزمین پہ معصوموں کے خون سے تاریخ لکھی جارہی ہے۔
فلسطین کی موجودہ صورتحال بہت زیادہ خراب ہیں ہزاروں لوگ رزو شہید ہو رہے ہیں جن میں بچے ،خواتین اور نوجوان شامل ہیں ۔
فلسطین انبیاء اکرام کی سر زمین اب خون میں نہائی جا رہی ہیں قیامت خیز وہ منِظر ہوتا ہے جب ایک ماں اپنے بچے کو اپنے سامنے شہید ہوتا دیکھ رہی ہوتی ہیں اور کچھ نہیں کر سکتی،بہت سے گھر تباہ ہو گے اور بہت سی ماوؤں کی گودیں اجڑ گئیں ۔
ظلم کی حد یہی تک ختم نہیں ہوتی ہسپتال میں ادویات ختم ہو گی ہیں بچے ،بوڑھے تکلیف میں ایک ایک پل گزار رہیں ہیں ،دوسروں ملکوں سے جو سامان امدادی طور پر جاتا ہیں وہ اسرائیلی فلسطین پہچنے ہی نہیں دیتے اور ہسپتال پر بھی حلمے کر رہیں ہیں ۔
1800 سے زائد فلسطینی شہید ہو گے ہیں، 4 لاکھ 23 ہزار بے گھر ہو چکے ہیں 23 ہزار سے زیادہ مکان تباہ ہو چکے ہیں 2 لاکھ بیس ہزار فلسطینی اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔انبیاء کی سرزمین آج خوراک پانی اور ادویات کی قلت کا شکار ہے۔پی ایل او اور حماس جو سیاسی طور پر باہم متحارب ہیں وہ اب ایک پیج پر ہیں۔
اتنے لوگ مر چکے ہیں ہسپتالوں کے مردے خانے بھر گے ہیں اب وہاں کے لوگ لاشوں کو ریفریجریٹر اسکریم گاڑی اور ریفریجریٹر پولٹری گاڑی میں لاشوں کو رکھا جا رہا ہیں۔ کبھی تصور کریں کتنا درد ناک وہ منظر ہو گا جب لوگ اپنے پیاروں کی لاشوں کو سرد خانوں یا ریفریجریٹر اسکریم گاڑی میں ڈھونڈ رہیں ہو گے اور جب ان کو زخموں سے چور کٹی پھٹی لاش اپنوں کی ملتی ہو گی تو کنتی تکلیف وہ محسوس کرتے ہو گے کس کرب سے وہ گزرتے ہو گے ؟وہ اپنے جن کے ساتھ زندگی کے خوبصورت پل گزارے اور آج ان کو خود اپنے ہاتھوں سے دفناتے ہو گے کیا غم کا عالم ہو گا ،ہم تصور کریں تو ہماری روح تک چھنی ہو جائے ۔
اسرائیلی اپنی طاقت کے زور پر زمینی خدا بنے بیٹھے ہیں میں ان سے پوچھتی ہوں اور کتنا ظلم کرو گے اور کتنی ماوؤں کی گودیں اجڑے گی اور کتنے باپ اپنے کندھوں پر بیٹوں کی لاشے اُٹھائے گے اور کتنے گھر برباد کرو گے ۔ بس کر دو اتنا ظلم مت کرو ،تم انسان ہونے کے ناطے انسانیت کا فرض ہی پورا کر لو ۔
ہم سب مسلمانوں کا ضمیر بھی مر چکا ہیں یا شاید ہم ضمیر کی آواز نہیں سنتے ،ہمارے اپنے اتنی تکلیف میں ہیں اور ہم ان کے لیے کچھ نہیں کر پا رہے اور نہیں تو کم ازکم ہمیں فلسطینیوں کے لیے یکجان ہونا ہو گا اور اسرائیلوں کے ظلم کے خلاف احتجاج کرنا ہو گا۔
اللہ پاک فلطسین کے مسلمانوں کی مدد کریں اور مسجد اقصی کی حفاظت فرمائے( آمین)۔
اے مسجد اقصی ہم شرمندہ
ہم تیری حفاظت نا کر سکے
ہم ظلم کے خلاف حق اور
سچ کی آواز نا اُٹھا سکے
ہمارا ضمیر مردہ ہو چکا ہے
ہم فلطسین کے مسلمانوں کی
حفاظت نا کر سکے ۔
اے مسجد اقصی ہم شرمندہ ہے
اے مسجد اقصی ہم شرمندہ ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں