117

زندگی دھوپ تم گھنا سایہ

زندگی دھوپ تم گھنا سایہ

شیخ زادی
زندگی دھوپ تم گھنا سایہ

میں نے ہر موڑ پر ساتھ تم کو پایا
زندگی میں جب بھی مشکل وقت آیا
جب بھی حالات سے میں گھبرائی
تیری دید کی آس پردوں پر لہرائی
میں نے ہر حال میں تجھے چاہا
کیونکہ زندگی دھوپ تم گھنا سایہ
میری ہر خواہش کو تم نے اوّل بنایا
بابا تم نے مجھے زندگی کی دھوپ سے بچایا
چلنے کو تو زہر میں ڈوبے تیر چلے
اس وقت بھی میں نے تمہیں اپنی ڈھال پایا
کھڑے ہیں میری حفاظت میں پہاڑ کی مانند
وہ ہیں زندگی میں بہار کی مانند
بابا میرے خواب کو تعبیر دیتے ہیں
مجھے ہر مشکل میں صبر کی تعلیم دیتے ہیں
فقط بابا ہیں زندگی میں ایک ایسا سہارا
جس کے بغیر بےجاں ہے یہ جہاں سارا
میری دنیا میرے بابا میرا سکون ہے
میرے جسم جیسے خون ہے
میرے بابا کو میں نے ایسا پایا
جیسے زندگی کی دھوپ میں ہو گھنا سایہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں