82

30 لاکھ کروڑ کا شئر ماکیٹ گھپلہ

30 لاکھ کروڑ کا شئر ماکیٹ گھپلہ

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

30 لاکھ کروڑ کا شئر ماکیٹ گھپلہ جس طرح سے سانپ و بچھو کا کام ہی ڈسنا اور ڈنک مارنا ہے۔اسی طرح سے گجراتی بنیا برادری کا کام ہی،ہر حال میں آپنا فائیدہ ڈھونڈنا ہے۔ اچھے اور پرسکون حالات میں تو ہر کوئی اچھی کمائی کی سوچتا ہے لیکن جیسا کہ گجراتی بنیا پرائم منسٹر مودی جی کے قول مطابق “اپدھا میں اوسر” تلاشنا چاہئیے۔حالات کتنے بھی خراب کیوں نہ ہوں پریشان ہوتے ہوئے،نقصان اٹھانے کے بجائے، اپنے حواس قابو میں رکھے، بد سے بدتر حالات میں بھی، اپنے لئے فائیدے تلاشنے کی مہارت ہونی چاہئے۔

بھلے ہی غیر متوقع طور حالات خراب سے خراب تر ہونے کا گمان ہو تب بھی، “بھاگتے چور کی لنگوٹی صحیح”، بھلے ہی مجبوری میں جان بچاکر بھاگنے والا ہم آپ کے،اس کی لنگوٹی کھینچنے سے، ننگا اورشرمسار وہ نہ ہوجائے لیکن اس کی لنگوٹی اور لنگوٹی میں چھپایا مال ہمارے ہاتھ آنا چاہئیے۔ یہی کچھ ہوا اب کی 2024 کے انتخابی نتائج اعلان اثرات
ہر حکومت کے ماتحت مختلف مرکزی سراغ رسانی ایجنسیاں ہوتی ہیں،جیسے ای ڈی، این آئی اے ، سی آئی ڈی اور بڑی سیاسی پارٹیوں کے اپنے الگ خاص معلومات حاصل کرنے کے ذرائع ہوتے ہیں۔ جن سے انہیں مثبت و منفی 5 فیصد تفاوت سےپوری معلومات قبل از وقت مل جایا کرتی ہیں۔خصوصا دیش پر حکمران سیاسی پارٹی یا پارٹیوں کے لئے انکے ماتحت کام کرنے والی انٹیلیجنس ایجنسیاں، سب معلومات فراہم کر ہی لیتی ہیں۔ عقل و فہم کا تقاضہ ہے کوئی بھی بڑا کام کرنے سے پہلے منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

منصوبے پر عمل آوری کے لئے،مختلف المراحل لاحقہ عمل تیار کیا جاتا ہے۔ کامیابی سو فیصد یقینی بنانے کے لئے،مرکزی منصوبے کے ساتھ اضافی ایک دو منصوبے پہلے سے تیار رکھے جاتے ہیں تاکہ مرکزی منصوبہ کسی بھی صورت ناکام ہوجائے تو منصوبے کے دوسرے اور تیسرے مراحل سے اصل ھدف کو پایا جاسکے۔ تمام تر منصوبوں اور تکمیلی مراحل عمل آوری باوجود، بعض وقت غیر متوقع حالات کے پیش نظر،ھدف حاصل ہونے سے رہ جاتا ہے۔لیکن کسی بھی صورت عقل و فہم و ادراک والوں کے لئے نتائج کا اندازہ قبل از وقت لگوانے میں کوئی دشواری نہیں ہوا کرتی ہے

۔ ویسے بھی سیاسی پارٹی، بی جے پی کے پیچھے سو سالہ اعلی تعلیم یافتگان نیز مخلص رضاکاروں پر مشتمل راشتریہ سیوم سیوک کا ایک منضبط نظام موجود ہوتا ہے۔ اور آرایس ایس والے، اپنے لاکھوں رضا کاروں سے، اپنے مقررہ اھداف نتائج عمل آوری میں اب تک لاثانی پائے گئے ہیں۔ ایسے پس منظر میں یہ ناممکن ہے کہ آر ایس ایس، بی جے ہی والے مفکرین، 4 جون حالیہ انتخابی نتائج، پہلے سے نابلد رہے ہوں۔ ہاں یہ ممکن ہے عموماً مودی جی جیسے نازی تفکراتی لیڈروں کے آگے پیچھے صدا رہنے والا عملہ، صاحب کی دلجوئی ممکنہ فوائد حصول کے لئے یا انکی قہر سازی آمان پانے کے لئے،میدان عمل کے نتائج سے انہئں پوری طرب باخبر نہ رکھے ہوئے ہوں۔ حالیہ 2024 انتخابی نتائج،انتخابی حکمت عملی کے تحت 400 پار کا غیر ممکنہ ھدف ،میدانی لیول رضاکاروں کے لئے متعین کئے ہوئے،

خود کے لئے کسی بھی صورت ممکنہ کم ازکم درجاتی جیت ہی کو مان کر چل رہے ہوں، لیکن جس طرح درندے اپنی درندگی کی فطرت سے باز نہیں آتے اور بچھو سانپ ڈسنے اور ڈنک مارنے کے اپنے اشغال و افعال کو چھوڑ نہیں سکتے ہیں، بالکل اسی طرز سابقہ دس سال بھارت کی بساط سیاست پر قابض، گجراتی بنیا برادری، مودی امیت شاہ، کسی کو بھی لوٹ ہی کر کیوں نہ ہو، مصیبت میں مواقع تلاشتے، دولت سمیٹنے سے باز نہیں آسکتے ہیں۔ ویسے بھی دیش کے ہوم منسٹر تڑی پار مجرم امیت شاہ اپنے انتخابی اندراج معلومات میں، بیسیوں کروڑ کے شئر بازار حصص اور انکے خاندانی تجارتی تعلقات شیر بازار اور اس سے منسلک سٹہ بازار جوا بازی تجارتی عمل کو قبول کرتے پائے جاتے ہیں

۔ ویسے بھی امیت شاہ کے بیٹے جئے شاہ نے، شئر بازار میں ریکارڈ تناسب فوائدحاصل کر، دنیا کے سامنے رکھتے ہوئے، بڑے بڑے معشیتی پنڈتوں کو بھی،انکے ریکارڈساز منافع کمانے کی شرح سے متحیر العقل ہونے پر مجبور کیا ہے۔اور کورونا وبا دوران،جہاں عالم کے ترقی پزیر ممالک اور انکے روساء بدحال و قلاش ہوتے پائے گئے تھے،ہمارے گجراتی پرائم منسٹر مودی جی نے، اس آفت زدہ دور سقم کورونا میں بھی، پی ایم کیر فنڈ اور الکٹورل بانڈ سے،پونا والا سمیت دیگر دواساز کمپنیوں جیسے موت کے سوداگروں سے ہزاروں کروڑ کے غیر قانونی چندے لئے ،ملکی متوسط عوام کو لوٹنے اور انہیں برباد کرنے کے تمام تر مواقع سے مستفید ہوئے تھے۔ ایک طرف مذہبی آستھا کا ڈھونک رچائے، چوپائے جانور گائے کو، گؤماتا کا درجہ دئے

،جہاں اپنے سنگھی گرگوں سے گؤماس بیچنے گائے بھینس لیجاتے غریب و مفلس بیسیوں مسلم تاجروں کو موب لنچنگ بھیڑ بے دردانہ اموات کا شکار بناتے گؤ ماس تجارت کو مسلمانوں کے لئے ناممکن بناتے ہوئے، کروڑوں دیش واسیوں کے منھ کا نوالہ بننے والے گؤ ماس کو،اپنے سنگھی گؤماس تاجروں کی مدد سے کھاڑی دیش کے مسلمانوں کو گؤماس بیچتے ہوئے، ان سے ہزاروں کروڑ کا غیر قانونی چندہ الکٹورل بانڈ کی شکل لیتے ہوئے، اور صدا پڑوسی دیش چین و پاکستان کا ڈر اور خوف درشاتے ہوئے

،جہاں 1400 ملین بھارت واسیوں کو بے وقوف بنایا جاتا رہا، وہیں،اسی دشمن چائینا و پاکستان سے بھی ہزاروں کروڑ کا الکٹورل بونڈ چندہ وصول کرتے ہوئے، دیش کے ساتھ غداری کے مرتکب بھی ہوتےرہے۔خود کو دیش کا چوکیدار کہتے نہ تھکنے والا یہ گجراتی ٹولہ،دئش واسیوں کی بھلائی و بہبودی کے لئے لاحیہ عمل پر عمل اوری کی قسم،دیش کے دستور العمل پرکھانے کےباوجود، انہیں پہلے سے اپنے کم مارجن جیت کی خبر رہتے ہوئے بھی، اپنے گجراتی شئر مارکیٹ،ان کےمددگار پونجی پتیوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے،

مخصوص کمپنیوں کے شئر مارکیٹ کے حصص خرید کر،اپنے پاس محفوظ جب کرلئے تب، پھر دیش کے اتنے اہم عہدوان پر براجمان، وزیر اعظم ھند، وزیر داخلہ ھند اور وزیر مالیات نے، اپنے اپنے عہدوں کے اقدار و گریمہ تک کو داؤ پر لگائے، یہ تینوں معزز افراد، دیش کی مرکزی میڈیا پر، عام انتخاب بعد 400 پار والی ،اپنے جیت کر لوٹنےکا جھوٹا اعلان و تشہیر کرتے ہوئے،4جون انتخابی نتائج آنے کے بعد، چونکہ انکی سنگھی حکومت تیسری مرتبہ حکومت سازی بعد،شئر مارکیٹ اپنی اونچائی پر پہنچے گی،

اس لئے پیسہ کمانے والے شئر ماکیٹ سے منسلک دیش واسی خوب دل لگا،شئر مارکیٹ پیسہ سرمایہ کاری کریں تاکہ 4 جون شئر مارکیٹ انتہائی بلندی پر پہنچتے پر انہیں بھرپور فائیدہ حاصل ہو، یہ تینوں معزز افراد، منظم انداز شئر مارکیٹ دلال کے طور کام کرتے ہوئے، کچھ اس طرح سے دیش واسیوں کو ذہنی و تفکراتی طور مبحوس و زیر اثر لایا کہ دیش کی متوسط عوام نے، دیش کے اہم عہدوں پر براجمان،اپنی گیارنٹی کی گیارنٹی دیتے نہ تھکنے والے، خود کو بھگوان ایشور کا اوتار غیر مرئی مخلوق گرداننے والے پر بھروسہ کئے،

اور یکم جون 2014 دیش کی تمام ترمرکزی بھونپو میڈیا پر 4 جون کو آنے والے ممکنہ انتخابی نتائج 400 پار؛دکھاتے پس منظر میں، خصوصاً مودی جی کے خاص الخاص ایڈانی جی کی کمپنیوں کے حصص کچھ لمحاتی وقفوں کے ساتھ بڑھتے شئر قیمت تناسب کو دیکھتے ہوئے، شیر مارکیٹ سےجڑے متوسط سرمایہ کاروں کے ایک بہت بڑے طبقہ نے، اپنی بچت پونجی کو دھڑادھڑ شئر مارکیٹ سرمایہ کاری پر لگانا شروع کیا۔ اور گجراتی لابی کے متعین کردہ بڑے پونجی پتیوں کے شئر بروکر یا انکے ایجنٹوں نے پہلے سےطہ شدہ منصوبے کے تحت، 4 جون انتخابی نتائج آنے سے پہلے پہلے، اپنا منافع محفوظ کرتے ہوئے

، منصوبہ بندی کے ساتھ کی ہوئی اپنی ہزاروں لاکھوں کروڑ کی سرمایہ کاری شئر مارکیٹ اپنے حصص بیج نکال لی اور یوں 4 جون شام تک شئر مارکیٹ ایسے اوندھے منھ گرگیا یا دانستہ گرایا گیا جس میں شئر مارکیٹ سے جڑے لاکھوں لوگوں کی بچت اس دو تین دنوں میں سرمایہ کاری کیا 30 ہزار کروڑ، 4 جون انتخابی نتائج کے ساتھ ہی ڈوب گیا۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک دو دن میں عام بھارت واسیوں کا شئر مارکیٹ ڈوبا پیسہ اتفاقاً وقوع پذیر ہوا ہے یا اسے دانستہ سازش کے تحت شئر مارکیٹ اسکیم 30 لاکھ کروڑ لوٹ لئے گئے ہیں؟ اگر واقعتاً سوچی سمجھی سازش کے تحت یہ 30 لاکھ کروڑ لوٹے گئے ہیں تو، لوٹنے والےاور اس لوٹ کھسوٹ میں اپنی اپنی حصہ داری نبھانے والوں میں کون کون معزز شخصیات ہیں اس کی بھی تحقیقات ہونی ضروری ہے کہ دیش کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی طرف سے معمولی فرق جیت و ہار یا معلق پارلیمنٹ پیش گوئی باوجود، گجراتی سنگھی پونجی پتیوں والے میڈیا ہاؤسز کی طرف سے 400 پار والے جھوٹے ممکنہ نتائج تشہیر کے پیچھے یہ شئرمارکیٹ لوٹ کھسوٹ تعلق کیا تحقیقات نہیں ہوگی؟

اخر کن پونجی پتیوں نے پہلے سے ہزاروں کروڑ کے شئر حصص خرید کر، محفوظ رکھتے ہوئے شئر مارکیٹ میں غیر معمولی مصنوعی اچھال لایا تھا؟ اور جب انتخابی نتائج میڈیا سروے پیشین گوئی بعد دیش کے وزیر اعظم،وزیر داخلہ اور وزیر مالیات کی ہدایت پر 4 جون بعد انتخابی نتائج فائیدہ ہونے کے وعدے پر دیش کے متوسط طبقہ نے ہزاروں کروڑ کی سرمایہ کاری کی تو،نتائج والے دن اپنا منافع محفوظ رکھے، اخر کن پونجی پتیوں نے، کن شئر ایجنٹوں کی معرفت، اہنے ہزاروں کروڑ کے شئر حصص بیج کر، نتائج والے دن شئر مارکیٹ اوندھا گراتے ہوئے،عوامی 30 ہزارکروڑ لوٹ لئےتھے؟کیا اس کی تحقیقات نہیں ہونی چاہئیے؟

انگریزوں سے دیش واسیوں کو آزادی دلوانے والے آل انڈیا کانگرئس کے سابق صدر اور آئندہ آنے والے چند دنوں میں دیش میں قائم ہوتی حکومت میں یاتو، صاحب اقتدار پرائم منسٹر بننے والے یا حزب اختلاف قائد بننے والے، راہول گاندھی نے تو، دو تین دنوں کے اسکیم سے دیش واسیوں کے اس طرز شئر مارکیٹ 30 ہزار کروڑ کی لوٹ کھسوٹ کو سابقہ دس سال دیش پرحکومت کر رہی، گجراتی لابی کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے، حکومت قائم ہونے کے بعد، جوڈیشیل پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) قائم کرنے کی مانگ کی ہے۔ اور اگر انڈیا ایلائنس حکومت سازی کرنے میں کامیاب رہتی ہے تو، کانگرئس پارٹی نہ صرف اس 30 ہزار کروڑ شئر مارکیٹ اسکیم کی تحقیقات کروائے گی بلکہ کورونا وقت کے پی ایم فنڈ اسکیم ، انتخابی بانڈ اسکیم اور مودی جی کے خودنمائی مختلف ایونٹ مینجمنٹ اسکیم کی بھی اچھی طرح جانچ ہونی چاہئیے۔

اور دیش واسیوں کو، اس دس سالہ سنگھی رام راجیہ لوٹ کھسوٹ سے برباد ہوئی ملکی معشیت کے اسباب سے بھی روشناس کیا جانا چاہئیے۔نیز دس سالہ سنگھی رام راجیہ میں دیش واسیوں کو کچھ اس طرح منظم لوٹنے اور قلاش چھوڑ دئیے جانے کے باوجود، مودی جی نے،دیش کے بنکوں سے، خصوصاً ریزرو بنک میں، امانت عوامی رقوم سے، ایل آئی سی کے محفوظ ذخائر سے، بیرون ھند مختلف ملکی و عالمی بنکوں سے، کتنے ہزار لاکھ کروڑ قرض لئے عیاشیاں کرچکے ہیں؟ اور سب سے اہم،اس دس سالہ سنگھی رام راجیہ میں لال قلعہ، دیش کے مختلف ایرپورٹس، ریلوے آسٹیشن و ریلوے ٹریک کتنےلاکھ کروڑکی عوامی املاک، گروی رکھے یا بیچ کھائے جاچکے ہیں؟ اس کی بھی تفصیل بعد تحقیقات عوام کے سامنے لائی جانی ضروری ہے

یہاں سب سے اہم اس نکتہ کو واضح کرنا ضروری ہے کہ 2019 عام انتخاب کے مقابلہ اب کی 2024 عام انتخاب میں، خود ساختہ بھگوان کے اؤتار کہنے والے غیر مرئی پرائم منسٹر مودی جی کے 400 پار جیت کا دعوہ کرنے کے باوجود ، اعلان شدہ 400 سیٹ سے بھی 40 فیصد کم سیٹ اور سابقہ 2019 والی 303 سیٹوں کے مقابلے 20 فیصد کم سیٹوں سے انہیں نوازتے ہوئے گویا ان کی ھندتوا رام راجیہ مسلم دلت مخالف نفرتی سیاست کو یکسر رد کرنے والے عوامی ووٹ فیصلے باوجود، آخر کیوں مودی جی، ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو کی بیساکھیوں پر اپنی سنگھی حکومت بنوانے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں؟

یہ صرف اس لئے کہ اگر ان کی توقعات سے پرے انڈیا ایلائنس حکومت سازی میں کامیاب ہوتی ہے تو بھگوان کے خود ساختہ اؤتار مودی جی کو انکے گرو،خود ساختہ بھگوان آسارام کے ساتھ جیل میں زندگی کاٹنا نہ پڑے۔ اسی لئے مودی جی کسی بھی طرح لولی لنگڑی، مسلم مخالفت گونگی سنگھی حکومت قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ آنے والے چند دنوں میں یہ بات صاف ہوجائے گی کہ بھارت پر سابقہ دس سالہ وناش کال کی طرح لولی لنگڑی سنگھی حکومت قائم رہیگی یا دس سال بعد بھارت کو انڈیا ایلائنس حکومت سازی کے ذریعہ،400 ملین بھارت واسیوں کو، حقیقی آزادی نصیب ہوگی۔ ومالتوفئق الا باللہ

انتخاب ہارتے ہارتے، گجراتی لابی نے، دیش واسیوں سے 30 لاکھ کروڑ لوٹ لئے ہیں

دیوتاؤں کے خود ساختہ اوتار، گجراتی نزاد، ھندوؤں کے ویر سمراٹ، سنگھی وزیر اعظم مودی جی،اپنے سپہ سالار تڑی پار، ہوم منسٹرامیت شاہ اور وزیر مالیات نرملا سیتا رامن کےساتھ مل کر،اپنی پوری سازشانہ چال سے، 2024 انتخاب ہارنے کی مکمل انٹیلیجنس معلوماتہونے کے باوجود، دیش واسی چھوٹے تاجروں کو لوٹنے کی نیت سے 4 جون دیش کا اسٹاک مارکیٹ سینسز آسمان چھوئے گا،

یہ غلط اطلاع و بھروسہ دیش کی جنتا کو دیتے ہوئے، انتہائی چالاکی ساتھ مدھیاوتی دیش واسیوں کے 30 لاکھ کروڑ روپئیے جس انداز سے گجراتی لابی نے لوٹے ہیں اس کی تفصیل مستقبل کے ہونے والے پرائم منسٹر راہول گاندھی کی بھانڈا پھوڑ پریس کانفرنس سے جانئے اور اپنے لوٹے ہوئے 30 لاکھ کروڑ اس گجراتی لابی سے نکلوانے، کیا کچھ کیا جاسکتا ہے تفکر تدبر کیجئے۔ابن بھٹکلی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں