127

موت ۔ایک اٹل حقیقت

موت ۔ایک اٹل حقیقت

موت ۔ایک اٹل حقیقت
از قلم: ام حبیبہ اصغر
موت اٹل حقیقت ہے جس سے ہرگز بھی فرار ممکن نہیں ۔انسان چاہے لاکھ جتن کر لے ،موت سے فرار حاصل کرنے کے لیے ،وہ موت سے فرار حاصل نہیں کر سکتا ۔ اللہ کے ہاں کوئی امیر ، غریب نہیں بلکہ اللہ کے ہاں برتری کا معیار صرف اور صرف تقوی ہے ۔ امیر سے امیر ترین انسان نے بھی اسی قبر میں مٹی تلے دفن ہونا جس مٹی تلے غریب سے غریب انسان نے دفن ہونا ۔ موت کسی بھی انسان کا سٹیٹس نہیں دیکھتی ۔موت کا مزہ تو ہر ذی روح نے جلد یا بدیر چکھنا ہے ۔ ہر انسان دنیا میں مختصر مدت کے لیے آتا ہے اور مدت پوری ہونے پر وہ موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے ۔ قرآن مجید میں بارہا انسان کو موت سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے ۔ اور بتایا گیا ہے کہ موت کا دن معین ہے ، ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے ،موت ہر انسان کو آکر ہی رہے گی کوئی بھی ہمیشہ کے لیے زندہ نہیں رہے گا ۔
دنیا ایک امتحان گاہ ہے جس میں انسان جو بھی کرتا ہے وہ لکھ لیا جاتا ہے جس کا نتیجہ کا اعلان انسان کے مرنے کے بعد ہو گا اور انسان کو اس کے اعمال کی بنا پر اس کا انعام جنت یا جہنم کی صورت میں مل جاۓ گا ۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کا انسان موت سے بے خوف خواب غفلت میں پڑا ہوا ہے اور سب سے حیرت انگیز بات یہ کہ انسان کو علم بھی ہے کہ جس طرح زندگی کی ابتدا کا وقت مقرر ہے اسی طرح اس کی موت کا وقت بھی مقرر ہے اور وہ روزانہ لوگوں کو مرتا بھی دیکھتا ہے

مگر پھر بھی انسان اس دنیا میں خواب غفلت میں پڑا ہوا ہے وہ موت کو یاد کرنے کی بجائے ، بلکہ کسی مجلس میں موت کا ذکر سننا بھی ناپسند کرتا ہے ۔ہر انسان یہ خواہش کرتا ہے کہ اس کو کبھی موت نہ آئے ، بلکہ وہ ہمیشہ ہی زندہ رہے ۔ مگر یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ کوئی بھی اس دنیا میں ہمیشہ کے لیے نہیں آتا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے حقیقی امتحان کی تیاری کریں اور اپنی عقبت کو بہتر بنانے کیلئے ابھی سے کوئی قدم اٹھائیں تاکہ اللہ کے حضور اس کی عدالت میں بروز حشر اپنے نیک اعمال کی بنا پر سرخرو ہو سکیں ۔۔۔!!! اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں آخرت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائیں ۔ اور ہمیں حق راہ میں استقامت عطا فرمائے ۔ آمین

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں