93

عوام نہیں اشرافیہ قر بانی دے !

عوام نہیں اشرافیہ قر بانی دے !

اس اتحادی حکومت کے آنے کے بعد سے ہی عوامی بجٹ لانے کا بڑا شور تھا ،لیکن اس سال کے بجٹ آنے پر پتہ چلا ہے کہ ایک بار بار پھر عوام مخالف بجٹ ہی پیش کر دیا گیا ہے ، یہ بجٹ حکومت سے زیادہ آئی ایم ایف کا بجٹ لگتا ہے ، اس کو پیش کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت نے بڑی فرما برداری سے پوری کی ہے اور اس پر عمل در آمد میںبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی ، جبکہ اس بجٹ پر پیپلز پارٹی اتحادی ہوتے ہوئے بھی تنقید کرتی نظر آرہی ہے ، پیپلز پارٹی کا شکوا ہے کہ اس پر مشاورت نہیں کی گئی ، جبکہ یہ جو کچھ بھی ہورہا ہے ،باہمی مشاورت سے ہی ہورہا ہے ،اس حکومت کے بعض اقدامات کی تعریف اوربعض معاملات میں تنقید توسیاسی حکمت عملی کا حصہ رہا ہے۔
آئے کاش کہ ہمارے اہل سیاست اپنے سیاسی مفادات کے بجائے قومی و عوامی مفاد کو ترجیح دینا سیکھ لیں، لیکن یہان پر ایسا کچھ بھی ہو نے والا نہیں ہے ، یہاں پر پہلے عوام کو ورغلایا جاتا ہے اورپھربے وقوف بنایا جاتا ہے ، پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا،حالانکہ یہ سب کچھ طے شدہ منصوبے کے تحت ہی ہوا ہے، اگر پیپلز پارٹی چاہتی تو کبھی عوام مخالف بجٹ پیش ہوتا نہ ہی عوام پر سارابوجھ ڈالا جاتا،لیکن پیپلز پارٹی کا روئیہ ہمیشہ سے ہی دوغلانہ رہا ہے ، اس نے سٹیل مل کے معاملے پر اپنا موقف منوالیا ،مگر بجٹ پرمشاورت نہ ہونے کے شکوئے کررہی ہے ،پاکستان کی سیاست میں ایسا ہی کچھ پہلے ہوتا آیا ہے اور ایسا ہی کچھ اب ہو رہا ہے،یہاں کوئی اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھنا چاہتا ہے نہ ہی آئندہ کچھ بہتر کر نا چاہتا ہے ۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے ہی عوام کو بے وقوف بنانے پر تلے ہوئے ہیں ،عوام کے منتخب کردہ ایوان اقتدار میں بیٹھے لوگوں کا خیال ہے کہ عوام کچھ نہیں جانتے ہیں ، عوام سب کچھ جانتے ہیں اور سمجھ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ کون سا کھیل کھیلا جارہا ہے ، اس تحادی حکومت نے اپنے پہلے دور میں ریاست بچانے کا نعرا لگا کر آئی ایم ایف سے قرض پر قرض لیا اور سارا بوجھ عوام پر ڈال کر بھی اپنے اہداف پورے کرنے میں ناکام رہی ہے ، اس بار بھی وہی کچھ کیا جارہا ہے ،ملک کل بھی مشکل میں تھا اور آج بھی مشکلات سے دوچار ہے ، حکومت محض زبانی کلامی دعوئوں کے کچھ بھی نہیں کر پائی ہے،کل کم مدتی قرض لیا گیا ،آج طویل مدتی قرض لیا جارہا ہے اورقرض کی سولی پر عوام کو ہی چڑھایا جارہا ہے ، عوام کا ہی خون نچوڑا جارہا ہے،جبکہ پیپلز پارٹی قیادت کو عوام کے بجائے اپنی ہی فکر کھائے جارہی ہے کہ حکومت ناکام ہوئی تو اس کی ناکامیاں پیپلز پارٹی کے بھی گلے پڑیں گی۔
اگر اقتدار کے مزے لوٹنے ہیں تو اس کا بوجھ بھی مل کر ہی اُٹھانا پڑے گا ، پیپلز پا رٹی اور مسلم لیگ( ن) دونوں ہی اپنے تائیں بڑی ہو شیاری سے کو شاں ہیں کہ اچھے کاموں کا کریڈٹ لیا جائے اورعوام مخالف فیصلوں کو بوجھ دوسروں پر ڈالا جائے ، لیکن یہ آزمائی حکمت عملی چلتی دکھائی نہیں دیے رہی ہے ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن)کی ساری ہو شیاریاں عوام پر عیاں ہورہی ہیں ،عوام دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف دونوں ہی مل کر اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں اوردوسری جانب عوام کو بد ھالی کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں ، لیکن مانے کو تیار نہیں ہیں کہ ان میں ملک کو بحران سے نکالنے کی اہلیت ہے

نہ ہی عوام کو رلیف دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں ،ان کے پاس ایک ہی صلاحیت ہے کہ دوسروں کے سہارے اقتدار میں آنا ہے اور ان کے ہی سہارے اپنے اقتدار کو دوام دینا ہے ، عوام جیئے یا مرے کوئی سروکار ہے نہ ہی عوام ان سے کوئی توقعات ر کھتے ہیں۔
اس آزمائی اتحادی حکومت نے ایک بار پھر عوام مخالف بجٹ تو پیش کر دیاہے ، لیکن اس کے ملک اور قوم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے، یہ بہت جلد واضح ہو جائے گا، آئندہ حالات کیا رخ اختیار کرتے ہیں،یہ آنے والا وقت ہی بتا ئے گا، لیکن ایک بات بالکل واضح ہے کہ اس بجٹ کو عوام نے قبول کیا نہ ہی اس پر عوام خاموش رہیں گے ،

عوام پہلے ہی حکومتی پالیسوں سے تنگ آئے ہوئے ہیں ،اوپر سے عوام مخالف بجٹ نے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا ہے ،عوام سڑکوں پر آنے کیلئے تیار ہیں اور انہیں اپوزیشن قیادت لیڈ کرے گی ، اس صورتحال میں حالات مزید خراب ہوتے دکھائی دیے رہے ہیں ، اتحادی حکومت کو آپس کی ڈرامہ بازی سے نکل کرزمینی حقائق کی جانب توجہ مرکوز کر نا ہو گی ، اس بار حکمران اشرافیہ اور مراعات یافتہ طبقات کو قربانی دینا ہو گی ،وزیر خزانہ کہتے ہیں کسی کو سفید ہاتھی نہیں بننے دیں گے،یہ کسی کو سفید ہاتھی نہ بننے دیں ،بلکہ جو پہلے سے ہی سفید ہاتھی موجود ہیں، انہیں بھی عوام میں شامل کریں،

ہر ایک کوٹیکس نیٹ میں لائیں اور ہر ایک سے ٹیکس کی وصولی یقینی بنائیں،عام آدمی کا قربانیاں دیتے دیتے انجر پنجر ہل چکا ہے ،اگر حکومت نے عوامی غیظ و غضب کو مزیددعوت دینے کی کوئی غلطی کی تو اس بار عوام کہیں چھنے دیں گے نہ ہی کہیں بھاگنے دیں گے ، بلکہ عوام مخالف فیصلہ سازوںکو اپنے انجام تک پہنچائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں