84

عیدالاضحی پر بجٹ اور بے قابو مہنگائی !

عیدالاضحی پر بجٹ اور بے قابو مہنگائی !

اتحادی حکومت جب سے آئی ہے ،سیاسی استحکام لاپائی ہے نہ ہی مہنگائی کنٹرول کر پائی ہے ،اس کے باوجود مہنگائی کم کرنے کے حکومتی دعوئے جاری ہیں،جبکہ ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی میں ہفتہ وار بنیادوں پر 1.3 فیصداور سالانہ بنیادوں پر 23 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے، پچھلے تین ہفتوں کے دوران مہنگائی کی شرح میں مسلسل مزید اضافہ جاری ہے، لیکن حکومت ماننے کیلئے تیار ہے نہ ہی مہنگائی کم ترین سطح پر لانے کے دعوے سے دست بردار ہورہی ہے، تاہم ادارہ شماریات کے اعداد و شمار مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعووں کی قلعی کھولنے کیلئے کافی ہیں۔
اس سال بجٹ اور عیدالاضحی ساتھ ساتھ آئے ہیںاور ان دونوں کے بوجھ نے عوام کے سارے جوڑ ہلا کر رکھ دیے ہیں،عوام بجٹ سمجھ پارہے ہیں نہ ہی عیدالاضحی منا پارہے ہیں ،اس عوام مخالف بجٹ کے بعد تو حکومت نے انتہا ہی کر دی ہے ، یہ ایسی آزمائی حکومت ہے، جوکہ بڑی دیدہ دلیری سے عوام مخالف فیصلوں کی سہولت کار بنتی ہے اور دعوئے بھی کرتی ہے کہ عوام کی زندگی میں تبدیلی لائیں گے ، جبکہ عوام کی زندگی حرام کر نے میں کوئی کسر چھوڑی جارہی ہے نہ ہی عیدالاضحی پر عوام مخالف بجٹ لا کر قر بانی دینے دی جارہی ہے ۔
ایک زمانہ تھا کہ جب سفید پوش بھی سنتِ ابراہیمی بڑے ذوق و شوق سے ادا کیا کرتے تھے ، لیکن اب قربانی کے جانوروں کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمتوں کی بنا پر اس سعادت سے بڑی تعداد میں محروم ہی رہتے ہیں،اگر کوئی ہمت کرکے قر بانی دینے کا حوصلہ کر تا ہی رہا ہے تواس حکومت نے حوصلہ چھین لیا ہے ،اس صورتحال میں مستحسن ہے کہ جن لوگوں کو خدا نے قربانی کرنے کی توفیق اور استطاعت عطا کررکھی ہے، وہ دل کھول کر گوشت کے ہدیے غریبوں‘ سفید پوشوں اور رشتہ داروں تک پہنچائیں، لیکن یہاں پرتو اپنے ہی ڈیپ فریزر نہیں بھر رہے ہیں تو دوسروں کا خیال کیسے آئے گا؟
اس ملک میں اپنا ہی پیٹ بھر نے کا ایسا رواج عام ہو چکا ہے کہ اب کوئی دوسرے کا خیال کر نے کیلئے تیار ہی نہیں ہے ، اس رواج کو عام کرنے میں آزمائے حکمرانوں کا بڑا ہاتھ رہا ہے،انہوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا ہے اور اپنی تجوریاں بھر کر بھی کہتے ہیں کہ ہم وفادار ہیں اور ان کے چہرے بے نقاب کرنے والے غدار ہیں ، لیکن عوام بخوبی جانتے ہیں کہ ان کے ساتھ ہاتھ کر نے والے کون ہیں

اورانہیں کون نہ صرف تحفظ دیے رہا ہے ،بلکہ بار بار ان پر مسلط بھی کررہا ہے ، ایک بار پھر عوام موقع کے انتظار میں ہیں کہ انہیں نہ صرف بڑی ہی بے دردی سے مسترد کیا جائے،بلکہ ان کا اقتدار میں آنے کا ایسا راستہ روکا جائے کہ دوبارہ نہ آپائیں ، لیکن عوام کو آزادانہ حق رائے دہی دیا جارہا ہے نہ ہی عوام کا فیصلہ مانا جارہا ہے ۔
عوام جائے تو جائے کہاں ، کس سے فریاد کرے ، کس سے انصاف مانگے ، یہاں تو ہر کوئی اپنی ہی مجبویوں میں جکڑا نظر آتا ہے ، یہاںہر کوئی اپنی آزادی کا دعوئیدار ہے ،لیکن عملی طور پر غلامی کی زنجیروں میں ہی دکھائی دیتا ہے ، یہ غلامی کی زنجیریں کب ٹوٹیں گی ،کب عوام کے حق میں فیصلے ہونے لگیں گیاور کب عوام کے ہی فیصلے مانیں جائیں گے ،اس کیلئے عوام کو ہی نکلنا ہو گا ، اس نظام کو بدلنا ہو گا کہ جس میں عوام کو ماسوائے ذلت ورسوائی کے کچھ بھی نہیں مل رہا ہے ، عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں

اور حکمران اپنے اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں ،انہیں عوام کے بے بسی کی کوئی فکر ہے نہ ہی عوام کا کوئی خیال ہے ، کیو نکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ عوام کے ووٹ سے نہیں ،بلکہ دوسروں کے سہارے آئے ہیں اور اُن کے ہی سہارے چلے جارہے ہیں ۔اس آزمائی اتحادی حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ دوسروں کے سہارے زیادہ دیر تک چلا جاسکتا ہے نہ ہی عوام مخالف زیادہ دیر تک اقتدار میں رہا جاسکتا ہے ، اس لیے عوام کے بارے سو چنا چاہئے ، عوام کی حمایت حاصل کر نے کیلئے کچھ کر گزرنا چاہئے ،عوام سے ہی قر بانی مانگتے رہنے کے بجائے خود قربانی دینے کا حوصلہ پیدا کر نا چاہئے ،

کیو نکہ اس بڑھتی مہنگائی میں عوام قر بانی دیے سکتے ہیں نہ ہی مزید حکومت کی کار گزاریوں کا بوجھ اُٹھا سکتے ہیں ، اگر عوام کے ساتھ زور زبر دستی کی گئی تو اس کے خلاف عوام باہر نکل آئیں گے ، اس غلط فہمی میں حکومت نہ رہے کہ عوام کو روک پائے گی یا ڈرا پائے گی ،اس عیدالاضحی پر عوام مخالف بجٹ نے عوام کے صبر کا پیمانہ لبر یز کر دیا ہے ، اپوزیشن قیادت نے پہلے ہی عید کے بعد احتجاج کی کال دیے رکھی ہے ،اگر حکومت نے سمجھ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں ،حکومت کے ہاتھ سے نکل سکتے ہیں ، اس عیدالاضحی کے بعد ایسا لگ رہا ہے کہ عوام مخالف بجٹ سے بے قابو مہنگائی اتحادی حکومت کو لے ڈوبے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں