166

کم سن بچے اور نشے کی لت

کم سن بچے اور نشے کی لت

از قلم: عمارہ عابد (صادق آباد)

کم سن بچے اور نشے کی لت

نشے سے مراد وہ اشیاء ہیں جو انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو متاثر کردیتی ہیں۔ نشہ آج اس قدر پھیل رہا ہے کہ یہ ہماری نسلوں کی تباہی کی بڑی وجہ بھی بنتا جارہا ہے۔ پہلے پہل صرف نوجوان لوگ ہی ایسی نشہ آور چیزوں کے عادی تھے مگر آج ہمارے چھوٹے چھوٹے کم سن بچے بھی اس بیماری میں مبتلا ہوتے جارہے ہیں۔ بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں سر عام نشہ کیا جاتا ہے اور نشہ آور منشیات بغیر کسی خوف کے فروخت کی جارہی ہیں۔
یہ نشہ آور منشیات بیچنے والے پہلے ان علاقوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں جہاں بہت زیادہ غربت ہوتی ہے۔ کیونکہ وہاں کے رہنے والے نوجوان سے لے کر چھوٹے بچے تک اپنی مالی حالت سے اس قدر پریشان ہوتے ہیں۔

کہ انہیں سکون کے کچھ لمحے چاہیے ہوتے ہیں اور یہ لوگ ایسے بچوں کو پہلے اپنے پاس سے افیہم، پاوڈر وغیرہ دے کر اس عادت میں دن بدن آہستہ آہستہ مبتلا کرتے ہیں اور پھر جب وہ اس نشے کے حد درجہ عادی ہوجاتے ہیں۔ تو پھر انہیں یہ لوگ دہشتگردی جیسے بڑے بڑے مقاصد میں استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ انہیں اب اس نشے کی لت لگ چکی ہے اور وہ اپنی لت پوری کے لیے چوری، ڈاکہ زنی سمیت تمام برے کام بغیر سوچے سمجھے کرتے چلے جاتے ہیں۔
بہت سے بچے اپنے والدین کا نارواں سلوک دیکھ کر بھی پریشان رہتے ہیں اور ایسے بچے بہت آسانی سے نشے کے عادی بن جاتے ہیں

۔ ہماری نوجوان نسل بھی بہت سی پریشانیوں سے گھری ہوئی ہے اور سکون حاصل کرنے کے لیے وہ نشہ آور منشیات کا سہارا لیتے ہیں۔ جو نا صرف ان کی زندگی بلکہ ان کے مستقبل کو بھی تباہ کررہا ہے۔ پولیس سمیت تمام حکام اعلیٰ کو اس کے خلاف سخت ایکشنز لینے چاہیے تاکہ ہمارے نابالغ بچوں سمیت ہماری نوجوان نسل کو اس زہر سے بچایا جاسکے اور ان تمام علاقوں کا گھیراؤ کرنا چاہیے۔ جہاں باآسانی نشے کی خریدوفروخت کی جاتی ہے اور اب تو بہت سے سکولز، کالجز بھی اس نشے سے محفوظ نہیں ہیں۔ نشہ بیچنے والے مکمل تیاری کے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنا ٹارگٹ بناتے ہیں اور پھر کامیاب بھی ہوتے جارہے ہیں۔

حضرت جابر بن عبد اللہ ؓسے آپﷺ کا ارشاد مروی ہے:- “کہ جس شے کی زیادہ مقدار نشہ کا باعث ہو ، اس کی کم مقدار بھی حرام ہے۔”
(ترمذی، : ۱۸۶۵)

اس احادیث مبارکہ سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ ہر وہ چیز حرام ہے جس میں نشے کا عنصر موجود ہے۔
اس لیے ہمیں اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھنی چاہیےتاکہ ہمارے اپنے بچوں سمیت ان تمام لوگوں کو محفوظ رکھا جائے۔ جو اس نشے جیسی دلدل میں دھنستے ہی جارہے ہیں اور اپنی دنیا سمیت آخرت کو بھی تباہ و برباد کررہے ہیں۔ نشے سے بچاؤ کی آگاہی کے لیے مختلف مہم چلائی جائیں تاکہ کم سن بچے اس بری بیماری سے محفوظ رہ سکیں اور ہمارا معاشرہ بالکل پاک صاف ہوجائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں