جمہوریت کی گاڑی چلنے دیں! 106

کوئی پر سان حال نہیں !

کوئی پر سان حال نہیں !

اس ملک میں بڑھتی مہنگائی کے ستائے عوام کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے، حکومت نے ایک بار پھر گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں،وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 7 روپے 45 پیسے فی لٹر، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 56 پیسے کا اضافہ کردگیا ہے،گزشتہ روز وزیر خزانہ مہنگائی میں کمی لانے کے دعوئیدار تھے

، آج پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کر کے مہنگائی بڑھائی جارہی ہے ، ایک طر فا مہنگائی کا بڑھتا طوفان ہے تو دوسری جانب بجٹ میں اضافی ٹیکسوں کا بوجھ ہے ، عوام کو مجبور کیا جارہا ہے کہ حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں ، اپوزیشن بھی عوام کو سڑکوں پر لانی کی تیاریاں کررہی ہے ، اگر عوام سڑکوں پر نکل آئے تو عوام مخالف فیصلہ سازوں کو کہیں بھاگنے کا موقع ملے گا،نہ ہی اس بار عوام کہیں بھاگنے دیں گے۔
یہ اتحادی حکومت دوسری بار عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے اور عوام کو رلیف دینے کے دعوئے کے ساتھ آئی تھی ،مگر اس نے اقتدار میں آنے کے بعد سے ماسوائے نمائشی اعلانات و اقدامات کے کچھ کیا ہے نہ ہی کچھ کر پارہے ہیں ، اس حکومت کے پاس کوئی پلان ہے نہ ہی کوئی اختیار ہے ، یہ بے اختیار حکومت دوسروں کے ہی اشاروں پر چلے جارہی ہے ، ایک طرف آئی ایم ایف کا بنایا بجٹ عوام کے ناتواں کا ند ھوں پر لاد ے جارہی ہے

تو دوسری جانب مقتدارہ کے فیصلے منوئے جارہی ہے ،اس حکومت کی کوئی ساکھ ہے نہ ہی اسے کوئی مان رہا ہے ، اس کے باوجود حکومت بضد ہے کہ اپنی مدت پوری کرے گی ، جبکہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرتے دکھائی ہی نہیں دیے رہی ہے۔
اس اتحادی حکومت سے جہاں عوام نالاں ہیں ،وہیں اپوزیشن بھی اسے چلنے نہیں دیے رہی ہے ، اپوزیشن عوئیدار ہے کہ یہ حکومت عوام کے مینڈیٹ سے آئی ہے نہ ہی عوام کی حمایت رکھتی ہے ، اس لیے اقتدار عوام کے حمایت یافتہ لوگوں کو ملنا چاہئے، مولا نا فضل الر حمن نے بھی نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا بھی مولانا کی تائید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ شفاف انتخابات ہی واحد حل ہے ، لیکن اس سے قبل مذاکرات اور انتخابی اصلاحات ضروری ہیں ،جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ مذاکرات ہو نے چاہئے ،لیکن انتخابات اپنے وقت مقررہ پر ہی ہوں گے ، عوام کو نئے انتخابات سے غرض ہے نہ ہی حکومت کے بیانیہ سے کوئی سروکار ہے، عوام آئے روز بڑھتی مہنگائی ، اضافی بلوں اور ٹیکسوں کی بھر مار سے پر یشان حال ہیں، لیکن عوام کو کبھی مخصوص نشستوں کے مقدمے کے پیچھے تو کبھی دوبارہ انتخابات کے پیچھے لگایا جارہا ہے۔
عوام باشعور ہیں ، عوام مخصوص نشستوں کے ڈرامے بہلنے والے ہیں نہ ہی نئے انتخابات کے مطالبے کے پیچھے چلنے والے ہیں ، عوام جانتے ہیں کہ ان کے مسائل مخصوص نشستوں سے حل ہو نے والے ہیں نہ ہی نئے انتخابات سے کوئی تبدیلی آئے گی ، گزشتہ انتخابات میں اربوں روپے لگا کر کچھ حاصل ہوا نہ ہی آئندہ کچھ حاصل ہو نے والا ہے ،ایک بار پھر عوام کے پیسے کا ضیاع عوام کے نام پر کیا جائے گا اور پھر عوام کے ہی فیصلے کو نہیں مانا جائے گا ،عوام پر عوام مخالف فیصلوں کو ہی مسلط کیا جائے گا،اس لیے کسی اصلاحات کی ضرورت ہے نہ ہی بار بار انتخابات کرانے کی ضرورت ہے ، اس ملک کے فیصلہ سازوں کو اپنی روش درست کر نے کی ضرورت ہے ، عوام کے فیصلے ماننے کی ضرورت ہے ، اس ملک میں جب تک عوام کے ٖفیصلے نہیں مانے جائیں گے ، ملک میں کوئی تبدیلی آئے گی نہ ہی ملک کبھی آگے بڑھ پائے گا ۔
اگر دیکھا جائے تو اس ملک کے عام آدمی کی زندگی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،عوام نے جب بھی صدا لگائی کوئی پر سان حال ہوا نہ ہی عوام کی صدا پر کوئی توجہ دی گئی ہے ، عوام کا ہر جگہ پر استحصال ہی ہو تا رہا ہے اور استحصال بھی انتہائی ظالمانہ انداز میںکیا جاتارہا ہے ، جبکہ اشرافیہ کا ہر دور میں راج رہاہے اور اشرافیہ ہی مزے لوٹ ر ہے ہیں ، عام لوگ تو ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں ، یہاں پر صرف وہی رہ رہے ہیں

کہ جن کے پاس جانے کے ذرائع نہیںیا پھر جن کی حکمرانی ہے اور حکمرانی کر نے والوں کی تو ہر دور میں ہی موج رہی ہے ، عذاب زند گی گزارنا تو غریب کی قسمت میں لکھ دیا گیا ہے اور یہ سب کچھ کر نے والے کوئی اور نہیں اپنے ہی حکمران ہیں ، لیکن اب عوام کے صبرکا پیمانہ بھی لبر یز ہو نے لگا ہے ،عوام کی بر داشت بھی جواب دینے لگی ہے ، حکومت نے عوام پریک بعد دیگرے بجلی، گیس ،پٹرول بم چلا کرجو آگ لگائی ہے ،یہ آگ وزیر اعظم شہباز اور وزیر علی پنجاب مر یم نواز کے نمائشی بیانات سے بوجھنے والی نہیں ہے ، یہ حکومت کی خود کی لگائی آگ ہی جلد اسے جلا کر خاک کر دیے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں