مذہبی آستھا کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلانے والے،مذہبی شردھالو ھندو یا شیطانی سازشی ھندو؟ 96

غیبت و بہتان تراشی ناقابل معافی جرم عظیم ہے

غیبت و بہتان تراشی ناقابل معافی جرم عظیم ہے

۔ نقاش نائطی
۔ +966562677707

چاہے یہ جرم فردی ہو یا ملک و وطن کے خلاف سازشی اجتماعی عمل ہو، اس کی مذمت کی جانی چاہئیے نہ کہ اسے بنا تحقیق آگے فارورڈ کیا جاتا رہے۔ اس میں بغیر علم،اس جھوٹ کو پھیلانے والے بھی،اتنے ہی زیادہ شریک جرم ہیں جو دانستہ ایسی جھوٹی خبریں فارورڈ کئے جاتے جھوٹ افترا پروازی بہتان و الزام تراشی کو پھیلا رہے ہوتے ہیں

مانا کہ موجودہ سعودی حکومت، عالمی اقتصادی معشیتی پس منظر میں، زمانے کہ ترقی پزیری کے ساتھ، اپنے ملک و وطن و اس کے باشندوں کو، عصری تعلیم یافتہ جدت پسند بنانےکے لئے، کچھ زیادہ ہی فکر مند ہے اور خداداد پیٹرو ڈالر کمائی پر انحصار کم کئے، اپنے ملک کو سیر و سیاحت ٹیورزم کے طور ایکسپلور کرنے کے رجحان پر گامزن ہیں۔

اس کے لئے انہیں بیرون ممالک سرمایہ کاری اور سیر و تفریح صنعت کو مائل کرنے، کچھ انچاہے اقدامات کرنے پڑتے ہیں۔اور اسی سمت عالمی بین الملوکی سفارتی آداب کو ملحوظ رکھتے ہوئے، کچھ ان چاہے گھونٹ نگلنے پڑتے ہیں۔ اسی میں سے ایک، کسی بھی ملک کے عوام کی کثیر تعداد اس ملک کی صنعتی ترقی پزیری کے لئے، اپنی حصہ داری نبھانے،معشیت حصول کے لئے، کسی ملک میں آتے ہیں

تو، بیرون ملکی عمال اکثریت کے بچوں کو، عالمی بین الملوکی قوانین کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے، انکے ملکی تعلیمی اداروں کےقیام کی اجازت انہیں دینی پڑتی ہے جس میں اس کثرتی عمال باشندگان کےملکی تعلیمی قوانین کے تحت، انہیں تعلیمی کورس پڑھائے جاتے ہیں۔ جیسے مملکت سعودی عرب میں بھارت و پاکستانی بنگلہ دیشی فلپینی سفارتی اسکول قائم ہیں اور ان اسکولوں میں انکے ملکی تعلیمی کورسز پڑھائے جاتے ہیں۔

یہ اور بات ہے کہ ان ممالک میں قائم مذہبی شدت پسند تنظیمیں، اپنی تعلیمی پالیسیز ہی کو،کچھ متنازع نہ بنائیں۔ جیسے کہ بھارت میں سابقہ دس سال سے برسر اقتدار، مذہبی جنونی سیاسی پارٹی کی حکومت، جو مذہبی شدت پسندی اپنے تعلیمی اداروں میں بھی زبردستی رائج کروا رہی ہے، اسکے لئے عالمی کثیرالملوکی سفارتی قوانین آداب کے لحاظ سے، مملکت سعودیہ کچھ حد تک مجبوراً ،انہیں برداشت کرنے مجبور ہوجاتی ہے
مذہبی شدت پسند یا غیبت و بہتان تراشی دانستہ پھیلانے والے شرپسند، ہر ملک،ہر علاقے میں پائے جاتے ہیں جن کا کام ہی جھوٹ افترا پروازی سے کام لیتے ہوئے، حکومت وقت کے خلاف عوامی ھیجان خیزی پھیلانا ہوتا ہے۔اسی میں سے ایک سعودی شہری نوف المروی ہیں جو مملکت میں موجود انیک سعودی و یورپی اعلی تعلیمی اداروں کو درکنار کئے، مذہبی جنونی حکومتی ھندی اسکول میں،اپنے بچوں کو تعلیم دلوارہی ہیں اور بھارتی سفارتی اسکول میں کچھ حد تک جغرافیائی، مختلف المذہبی تعلیم پڑھائے جارہے

نظام تعلیم پر، اپنے ملکی حکومت کو دانستہ بدنام کرنے،خود اپنی طرف سے غیبت و بہتان تراشی سے کام لیتے ہوئے، ملکی و بیرونی میڈیا پر جھوٹ پھیلاتی پائی جارہی ہیں۔ یہ بالکل ویسا ہی ہے جیسے مملکت میں حکومتی سطح پر کلمہ طیبہ کے لیبل کے ساتھ شراب کی صنعت شروع کئے جانے والا جھوٹ اور 1445 سال قبل والے لات وعزہ کی بت پرستی مملکت میں دوبارہ رواج پانے والے جھوٹ و بہتان تراشی ہیں۔ جیسے ہر انسان کے ذاتی دشمن ہوا کرتے ہیں اسی طرز ہر ملک کے اسکے اپنے دشمن ممالک بھی ہوتے ہیں

جو ایسی جھوٹی خبروں کی منظم انداز تشہیر کئے، ملکی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی سعی کرتے رہتے ہیں۔ اس میں سے ھند و پاک میں موجود کٹر پنتھی مقلدین مسلم مذہبی گروہ بھی ہیں جو سابقہ ادوار ان تک پہنچنے والے پیٹرو ڈالرمن و سلوی، موجودہ حکمرانوں کی طرف سے بند کئےجانے کی وجہ سے، کسی نہ کسی بہانے سعودی حکومتی قیادت کو مطعون کئے جاتے رہتے ہیں۔ اللہ ہی انہیں بھی ہدایت دے اور مملکت سعودیہ کے موجودہ حکمرانوں کو بھی، سلف و صالحین کے دین اسلام ترویج و تبلیغ کے اسلوب پر چلتے رہنے کی توفیق دے۔ وما التوفیق الا باللہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں