84

اسرائیل کی ڈیجیٹل دہشت گردیاں !

اسرائیل کی ڈیجیٹل دہشت گردیاں !

اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کو ایک برس پورا ہونے والا ہے، اس عرصے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شہری آبادی کا منظم قتل عام جاری رہا ہے، لیکن کوئی طاقت یا عالمی ادارہ اسرائیل کا احتساب کرنے کے لیے تیار ہے نہ ہی اس کی جارحیت روک رہا ہے ،بلکہ اسرائیل کو تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، اس کا ہی نتیجہ ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد ایران اور لبنان میں بھی جارحانہ کاروائیاں کر نے لگی ہے ، اس نے پہلے ا یران میں مہمان کے طور پر مقیم حماس کے سربراہ کو میزائل کے ذریعے شہید کیااور اب لبنان میں ہزاروں پیجرز کو دھماکے سے اڑا دیا ہے،

غزہ کے بعد لبنان بھی لہو لہان ہے اورعالمی قوتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ، اسرائیل کو روک رہی ہیںنہ ہی اس کی پشت پناہی چھو ڑ رہی ہیں۔اگر دیکھا جائے تو اسرائیل اپنے قیام سے لے کر آج تک دہشت گرد ریاست کا ہی کردار ادا کرتا چلا آرہا ہے ،کیو نکہ اس کے پیچھے امر یکہ و دیگر مغربی ممالک کھڑے ہیں اور اس کو مکمل سپورٹ بھی کررہے ہیں ، اسرائیل بے لگام گھوڑے کی طرح دندنانہ پھر رہا ہے اور کوئی لگا م ہی نہیں ڈال رہا ہے ، اس لیے ہی اسرائیل کی دہشت گرادانہ کاروئیوں میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے ،

اس ناجائیز ریاست نے ایک طرف فلسطینی علاقوں پر ناجائز قبضہ جمارکھاہے تودوسری جانب کئی دہائیوں سے فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے ، لیکن اس پر دنیا بھر کے انسانی حقوق کے علمبر دار وں نے آنکھیں بند کررکھی ہیں ،اگر اس کے خلاف کو ئی ایک بات کررہا ہے تو منا فقانہ انداز سے کررہا ہے ، یہ سارے ایک طرف اسرائیل کی کاروئیوں کی مذمت کرتے ہیں تو دوسری جانب اسے اپنے تحفظ کا حق بھی دینے لگتے ہیں ، اس منا فقانہ روش کے باعث ہی اسرائیل کے جاریحانہ عزام بڑھتے جارہے ہیں اور وہ اپنی جاریحانہ کارئیوں کے ساتھ اب ڈیجیٹل دہشت گردانہ کاروائیاں بھی کر نے لگا ہے ۔
گزشتہ چند روز سے اسرائیل جس طرح ڈیجیٹل دہشت گردی کو نیارنگ دیتے ہوئے لبنان میں بڑے پیمانے پر مواصلاتی آلات کے ذریعے حملے کررہا ہے ، اس کے اثرات مشرق وسطہ پر ہی نہیں ، پوری دنیا پر پڑیں گے اور سارے ہی لوگ مواصلاتی آلات کے بارے نہ صرف شکوک کا شکار ہو جائیں گے ، بلکہ اس کا استعمال بھی چھوڑ نے لگیں گے ،اگر چہ اس سے پہلے ایسی ہی باتیں سامنے آچکی ہے کہ موبائل فونز اور دیگر مواصلاتی آلات کے ذریعے طاقتور ممالک جاسوسی کرتے ہیں اور موبائل فونز کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں ، لیکن یہ انفرادی طور پر ہوتا رہا ہے

،اسرائیل نے لبنان میں جس طرح بڑے پیمانے پر پیجر اور واکی ٹاکی کے ذریعے ڈیجیٹل دہشت گردی کی ہے اور ایک بڑی تعداد میں عام شہریوں کو مسلسل نشانہ بنارہاہے ، اس سے خدشہ ہے کہ اب ایک نئی دہشت گردی کا راستہ کھل جائے گا او رجن طاقتور ممالک کے پاس جدید ٹیکنا لو جی ہے ، وہ اس کو اپنی حریف ریاستوں کو مفلوج کر نے کیلئے استعمال کر نا شروع کر دیں گے،اس کے علاوہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے بھی ایسی ہی کوشش خارج از امکان نہیں ہے ، کیو نکہ یہ دہشت گردی اسرائیل کے سائے میں نہ صرف پنپ رہی ہے ،بلکہ دنیا بھرمیں پھیل بھی رہی ہے ۔
اگراس ڈیجیٹل دہشت گردی کو دیکھتے ہوئے

کوئی سمجھ رہا ہے کہ یہ معاملہ اسرائیل اور لبنان تک ہی محدود رہے گا تو خود کو ہی دھوکہ دیے رہا ہے،یہ تاریخ بتاتی ہے کہ کوئی نئی ٹیکنالوجی زیادہ دیر تک چھپائی جاسکتی ہے نہ ہی اس کا استعمال زیادہ دیر تک روکاجاسکتا ہے، یہ ایک کے بعد دوسرے کے پاس آئے گا اور س کا استعمال بڑھتا ہی جائے گا،امر یکہ نے جب ایٹمی دھماکے کئے تھے تو دنیا میں واحد ایٹمی طاقت تھا ، لیکن آج آٹھ سے زائد ایٹمی ممالک ہیں ، اس طرح ہی باقی ٹیکنالو جی کا معاملہ ہے ، لیکن یہ ٹیکنالوجی عام لو گوں کی بھلائی کیلئے نہیں ، بلکہ انہیں مارنے کیلئے بنائی گئی اور اسے اسرائیل بڑی ہی بے دردی سے استعمال کررہا ہے

،اس کو فوری طورپر روکا جاسکتا ہے ، اگر امر یکہ اور اس کے حواری ممالک چاہیںتو فوری طور پر اسرائیل کو لگام ڈالی جاسکتی ہے اور اس کا نئی ڈیجیٹل دہشت گردی پر نہ صرف احتساب کیا جاسکتا ہے ،بلکہ غزہ میںجاری فلسطینیوں کی نسل کشی کو بھی بند کر ایا جاسکتا ہے ،اگر ایسا نہ کیا گیا اور اسرائیل کو بے لگام ایسے ہی چھوڑے رکھا گیا تو دنیا میں تصادم کے خطرات بڑھتے چلے جائیں گے اور یہ ایک ناجائیز اسرائیل ریاست پوری دنیا کی تباہی و بر بادی کا باعث بن جائے گی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں