28

کشمیر کے حل سے ہی راہیں کھلیں گی !

کشمیر کے حل سے ہی راہیں کھلیں گی !

پاکستان کو جب بھی موقع ملا ہے ،بھارتی حکومت کو دوستانہ تعلقات قائم کرنے اور باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی ہے، مگر اس کی طرف سے کبھی مثبت جواب نہیں آیاہے، بلکہ اس نے ہر بار ہی ایک منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا ہے اور دوستانہ تعلقات قائم کر نے کی ہر خواہش کو پا کستان کی کمزوری سے تعبیر کیا ہے ، اس کے باوجود پا کستانی قیادت دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے کتراتے ہیں نہ ہی تعلقات بہتر بنانے کے بیانیہ سے گھبراتے ہیں ، بلکہ سابق وزیراعظم نواز شریف تو ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر شنگھائی تعاون تنظیم کے سر براہی اجلاس میں وزیرخارجہ جے شنکر کے بجائے وزیر اعظم نر یندر مودی آ جاتے تو زیادہ بہتر ہوتا، لیکن ہمیں اُمید ہے کہ ایسا موقع جلد ہی آئے گاکہ جب ہم مل بیٹھ کر ایک اچھے ماحول میںبات چیت کر سکیں گے ۔
اگر دیکھا جائے تومیاں نواز شریف ہمیشہ سے ہی بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے حامی رہے ہیں،انہوں نے اپنے دور اقتدار میں بھارت سے امن عمل کا آغاز بھی کیا تھا، اس وقت کے بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی بس میں بیٹھ کر لاہو آئے اور مینار پاکستان کو سلامی دی تھی ،میاںنواز شریف نے نریندر مودی کوتیسری بار وزیراعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے نہ صرف نفرت کو امن میں بدلنے کا پیغام دیا،

بلکہ اپنی نواسی کی شادی میں سپیشل گیسٹ کے طور پر بلایا اور نر یندر مودی سارے سفارتی قوانین توڑتے ہوئے آئے تھے ، اگر یہ سب کچھ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کیا ہوتا تو شائد آج ان پر غداری کا مقدمہ چل رہا ہوتا ، لیکن شر یف برادران اتنے لاڈلے ہیں کہ ان کا ہر ملک مخالف عمل بھی ملکی مفاد میں ہی گنا جاتا ہے۔
یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی رہنما رٗوف حسن کے بھارتی صحافی سے فون پر پیغام رسانی کو ملک دشمن ایجنڈا قرار دیے دیا گیا ،لیکن شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی کوریج کیلئے آنے والی بھارتی خاتون صحافی برکھادت لاہور میں میاںنواز شریف سے ملاقات کرکے اُن کے دور وزارت عظمیٰ کی یاد تازہ کرتے ہوئے کیا کچھ کہے جارہی ہے ، لیکن کوئی کچھ کہہ رہا ہے

نہ ہی دشمن ایجنڈا قرار دیے رہا ہے ،کیو نکہ اس وقت سب کی ہی توجہ شنگھائی تعاون کے سر براہی اجلاس کی طرف ہے ،جبکہ اتحادی حکو مت آئینی ترمیم منظور کر انے میں لگی ہوئی ہے، اس کائوش میں چیئر مین پیپلز پارٹی پیش پیش ہیں اور اس ٓئینی ترمیم کو کبھی میثاق جمہوریت کی ضرورت قر ار دیے رہے ہیں تو کبھی قائد کے فر مودات سے ملا ئے جارہے ہیں ، مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی قیادت اپنے اقتدار کو دوام دینے کیلئے کیا کچھ کررہے ہیں اور کس حدسے گزررہے ہیں ، عوام سے اب کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں رہا ہے۔
عوام اپنی کھلی آنکھوں سب کچھ نہ صرف دیکھ رہے ہیں ،بلکہ جو کچھ ہورہا ہے ،اس کو سمجھ بھی رہے ہیں ، لیکن خا موش نہیں بیٹھے ہوئے ہیں، اس کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں اور اس حکو مت کے خلاف احتجاج بھی کررہے ہیں، لیکن عوام کی کوئی رہنمائی کررہا ہے نہ ہی عوامی احتجاج کو تحریک میں بدل رہا ہے ، لیکن یہ سب کچھ زیادہ دیر تک ایسے ہی نہیں چلے گا ، حکو مت خودکیلئے خود ہی آئینی ترمیم کا گھڑا کھود رہی ہے اور وہ دن زیادہ دور نہیں رہا ہے کہ جب حکو مت اپنے کھودے گھڑے میں خود ہی گر جائے گی

اور اس کو آخری دھکا دینے میں مولا نا فضل الر حمن اہم کر دار ادا کر یں گے ،مولانا فضل الر حمن ایسا کچھ کر نا نہیں چاہتے ہیں ،لیکن انہیں ایسا کر نے پر مجبور کیا جارہاہے تو پھر نیک کام میں دیر کیسی،اس گر تی دیوار کو ایک دھکا دیے کر عوام کی آواز کے ساتھ آواز ملا دینی چاہئے، لیکن بد لتے حالات کا تقاضا ہے کہ ایک دوسرے کو گرانے اور دیوار سے لگانے کے بجائے اتفاق رائے پیدا کرلیا جائے،کوئی مشترکہ لائحہ عمل مر تب کر کے آگے بڑھا جائے ، اس کے بغیر کوئی کچھ بھی کر لے ، کچھ حاصل ہو نے والا نہیں ہے۔
ملک میں ایک طرف سیاسی عدم استحکام بڑھتا جارہا ہے تو دوسری جانب خطے میں کشید ید کے آثار پھیلتے دکھائی دیے رہے ہیں ، اس بدلتے حالات میں جہاں اندرون ملک سیاسی استحکام لانے کی ضرورت ہے ، وہیں پاک بھارت تعلقات میںباہمی تعاون کی فضا پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے ، اس تناظر میں اسلام آباد میں جاری ایس سی او اجلاس ایک بہترین موقع ہے کہ دونوں ممالک دانشمندانہ حکمت عملی اختیار کر کے کوئی فائدہ اٹھائیں اور ماضی کی تلخیاں بھول کر ایک نئے سفر کا آغاز کریں،

لیکن بھارت کا مخاصمانہ رویہ جارحانہ ہی جا رہا ہے اور تعلقات کی بحالی میں مسئلہ کشمیر آرہا ہے ،مسئلہ کشمیر ہی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اس روکاوٹ کو دور کر نے کیلئے ایس سی او رکن ممالک کو بھارت پر دبائو ڈالنا چاہئے اور مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل قبول حل نکالنا چاہئے، اگر مسئلہ کشمیر حل ہو جائے تو دونوں ہی ملکوں کی ترقی و خوشحالی کی راہیں کھل جائیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں