18

تبدیلی اُوپر سے نیچے آئے گی !

تبدیلی اُوپر سے نیچے آئے گی !

پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کا اعلان کیا تو حکومت اور پی ٹی آئی میں کسی سطح پر قیاس آرائی کے امکان کا اظہار بھی کیا جانے لگاکہ کہیں مذاکرات دروازہ کھلا ہے ،اس سے دونوں فریقوں میں برف پگھلنے کی امید پید اہوئی‘ مگر طرفین میں بڑھتے تناوسے ساری امیدیں دم توڑ نے لگی ہیں،حکومت کہنے لگی ہے کہ احتجاجی ریلی کو کا میاب نہیں ہو نے دیں گے، جبکہ پی ٹی آئی ہر صورت اپنااحتجاج کا میاب بنا نے میں کو شاں ہے ، لیکن حکومت اور پی ٹی آئی کی اس پنجہ آزمائی میں اصل متاثرہ فریق عوام ہیںجو کہ دونوں جانب سے پس رہے ہیں ، آئے روز ایک بڑے عذاب سے گزر رہے ہیں ۔
اس حکومت کی ترجیحات میں کہیں عوام نظر ہی نہیں آرہے ہیں، حکو مت کا ایجنڈا عوامی نہیں ،ذاتی ہے اور اس کی ہی تکمیل کیلئے کو شاں ہے ، عوام پر کیا گزرہی ہے ،اس کا کسی کو بھی کوئی خیال نہیں ہے ، مرے عوام کو بڑی بے دردی سے مزید مارا جارہا ہے ، حکو مت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے در ینہ مسائل کا تدارک کر ے ، عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی لائے ،مگر حکو مت اپنا اقتدار انجوائے کر نے میں ہی لگی ہوئی ہے

،اس کی شاہ خرچیاں کم ہورہی ہیں نہ ہی اپنے اخراجات میں دعووں کے باوجود کوئی کمی لائی جا رہی ہے، سارے سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال جاری ہے، اور عوام کے بنیادی مسائل پس منظر میں چلے گئے ہیں۔ایک ایسی قوم جو پہلے ہی بجلی، پانی اور خوراک جیسے بنیادی مسائل سے دوچار ہے، اس پر ایک کے بعد ایک نیا ٹیکس لگایا جارہا ہے ، اس پر مالی دبائو تو بڑھا یا جارہا ہے ، مگر اس کی آمدن میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا ہے ، حکومت کی ساری توجہ عوامی مسائل کے حل کے بجائے صرف تحریک انصاف کے احتجاج اور دھرنوں کو روکنے پر ہی مرکوز ہے ،سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ان آٹھارہ ماہ کے دوران تحر یک انصاف کے دھرنوں اور احتجاج سے نمٹنے پر حکومت نے 2 ارب 70 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں،

یہ رقم ملک کے بدترین معاشی حالات میں عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کی جا سکتی تھی، مگر حکمرانوں کو ملک و عوام سے زیادہ اپنے اقتدار بچانے کی فکر کھائے جارہی ہے ،اس لیے اپنے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے 80 کروڑ روپے، کرائے پر لیے گئے 3 ہزار کنٹینرز کے مالکان کو ادا کیے گئے،

سیکورٹی اہلکاروں کی ٹرانسپورٹیشن پر 90 کروڑ روپے سے زائد خرچ ہوئے، جبکہ ڈیڑھ ارب روپے پولیس کے کھانے اور دیگر سہولتوں پر خرچ کیے گئے، اس طرح ہی بار بارایف سی، رینجرز اور فوج کی تعیناتی پرلا کھوں روپے خرچ ہورہے ہیں۔ایک طرف اتحادی حکو مت خود کو بچانے کیلئے اربوں روپے لگارہی ہے تو دوسری جانب آئی ایم ایف اپنا کام دکھائے جارہی ہے ، وہ پسِ پردہ پاکستان کے خلاف عالمی ایجنڈے کے تحت بڑے ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں، ان کی سخت شرائط نے عوام کی زندگی انتہائی مشکل بنا دی ہے ،یہ سب کچھ ایک خاص حکمتِ عملی کے تحت اپنے اہداف کے مطابق ہورہا ہے ،

جبکہ مو جودہ حکو مت کٹھ پتلی بن کر ان کے اہداف پورے کر نے میں پوری معاونت کررہی ہے ، اس صورتحال کے پیش نظرلوگ ملک سے مایوس ہوتے جارہے ہیں، ایک بڑی تعداد روزانہ ملک چھوڑ ر ہے ہیں، کیونکہ وہ دیکھ رہے ہیں کہ کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا ہے، ملک کے حالات بد سے بد تر ہو تے جارہے ہیں،ریاست پرسے عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے ، لیکن اس کا شعور اربابِ اختیار کو ہو ہی نہیںرہاہے۔
یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے کہ عوام میں بے یقینی اور بے اعتمادی بڑھتی جارہی ہے اور اس کا حکو مت کوئی احساس ہی نہیں کررہی ہے ،وہ کٹھ پتلی بنی دوسروں کے اشاروں پر ہی چلے جارہی ہے، ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس طرح ملک کیسے چلے گا ؟ حکومت کی بے حسی اور عوامی مسائل سے لاتعلقی سے تو حالات مزید سنگین سے سنگین تر ہوتے چلے جائیں گے، اگر حکومت نے فوری طور پر اپنی ترجیحات درست نہ کیں ، عوام کے لیے ریلیف فراہم نہ کیااور سارے الجھے معاملات کو فوری طور پر نہ سلجھایا تو کچھ بھی ہو سکتا ہے، عوام کے صبر کا پیما نہ لبر یز ہو سکتا ہے اور عوامی بغاوت کا خطرہ حقیقت بھی بن سکتا ہے۔
یہ کتنے تعجب کی بات ہے کہ ہر دور حکو مت میں عوام کو آسان حدف کے طور پر ہی لیا جاتا رہا ہے ، اس بار بھ ایسا ہی کچھ کیا جارہا ہے ، حکومت عوام سے تو ہر بار قربانی مانگ رہی ہے ،لیکن خود کوئی قر بانی دیے رہی ہے نہ ہی اپنے اخراجات میں کوئی کمی لارہی ہے ، بلکہ معاملات مزید الجھائے جارہی ہے ،اگر حکمران خود تبدیل نہیں ہوں گے تو کیسے توقع کی جا سکتی ہے کہ عوام بھی تبدیل ہوں گے؟

اگر کوئی تبدیلی لانی ہے تو اس کیلئے ضروری ہے کہ اس کا آغاز اوپر سے حکومت اور حکمرانوں کی سطح سے کیا جائے، سارے الجھے معاملات کو مل بیٹھ کر سلجھاجایا جائے ،عوام کو آزادانہ فیصلے کا حق دیا جائے اوراس کا ہی فیصلہ مانا جائے،اوپر سے جب تبدیلی آئے گی تو نیچے بھی تبدیلی کے دھارے خود بخود بہنا شروع ہو جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں