اقتدار کی جنگ سے تنگ آئے عوام !
ملک میں ایک طرف اقتدار کی جنگ جاری ہے تو دوسری طرف دہشت گردی میں تیزی آتی جارہی ہے،حکو مت مخالف احتجاج رک رہے ہیں نہ ہی دہشت گر دی پر قابوں پا یا جاسکا ہے ،ان دونوں آویزشوں میں بیگناہ انسانی جانوں کا ضائع ہورہا ہے،حکو مت نے اسلام آباد پر پی ٹی آئی کی یلغار تو روک دی ،مگر اس کے نتیجے میں پولیس اور رینجرز کے چار اہل کار اپنی جانوں سے گئے،جبکہ پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ اس کے بھی متعدد اکارکنان مارے گئے ہیں ،اس کے باوجود حکو مت کے خلاف احتجاج جاری رہے گا ،
جبکہ اس حصول اقتدار کی جنگ میں عام آدمی کا جینا حرام ہی رہے گا۔اس ملک میں عام آدمی کا کسی کو بھی کوئی خیال نہیں ہے کہ وہ کس مشکل میں جی رہا ہے اور کس بے بسی میں مررہا ہے ، گزشتہ روزدرمیانی رات نوشکی کے علاقے میں دہشت گردوں نے ایک تعمیراتی کیمپ پر حملہ کیا اور 6مزدوروں کو پکڑکرلے گئے ،حملہ آوروں نے لیویز چیک پوسٹ نذرآتش کردی اور اہل کاروں سے اسلحہ بھی چھین لیا، جبکہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں قبائل کے درمیان ہونے والے تصادم کے دوران سوا سو سے زیادہ افراد جاں بحق ہوچکے ہیںاور قتل وغارت کا سلسلہ کسی روک ٹوک کے بغیر جاری ہے ،کیونکہ لڑنے والے پوری قوت سے سرگرم ہیں، لیکن انہیں روکنے والا کوئی نظر ہی نہیں ہے۔
یہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال قوم کے مستقبل کے تناظر میں نہایت تشویشناک ہے،قانون نافذ کرنے والے ادارے تو حالات کنٹرول کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں ، اپنی جانوں کی قر بانیاں بھی دیے رہے ہیں، مگر سیاسی عدم استحکام اور عدم توجہی معاملات میں بگاڑ پیدا کرنے میں جلتی پرتیل کاکام دے رہی ہے،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو امن وامان کو لاحق خطرات سے نمٹنے پرپوری یکسوئی سے توجہ دینی چاہئے اور اپنی قوت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے ، دیوار سے لگانے اور راستے سے ہٹانے میں ضائع نہیں کرنی چاہئے، اپوزیشن جب تک اپنی خو نہیں بدلے گی اور حکومت اپنی وضع تبدیل نہیں ہونے دے گی اور ملکی اداروں کو ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لئے استعمال کیا جاتا رہے گا تو کچھ نہیں بد لے گا، اس حصول قتدار کی جنگ میں عوام مزید تنگ ہی ہوتے رہیں گے
نجانے ہمارے ارباب اختیار اور منصوبہ ساز کب اس فرسودہ نظام کی تبدیلی کا سوچتے ہوئے ایک ایسی عوامی حکومت کا ڈول ڈالیں گے کہ جس سے نہ صرف عوامی مینڈیٹ تسلیم کیا جائے ،بلکہ اقتدار میں آ نے والی حکومت اپنی آ ئینی مدت بھی پورا کرے اور عوام کے لیے بھی کچھ کر سکے، الیکشن کی شفافیت سے ہی اداروں پر اعتبار اور اعتماد کی فضا قائم کی جا سکتی ہے، بلکہ دہشت گردی کی روک تھام بھی کی جاسکتی ہے ، عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے جہاں گڈ گورننس کی ضرورت ہے، وہاں دہشت گردی سے نجات دلا نے کیلئے سیاسی ا ستحکام کی بھی ضروری ہے، اگر حکمران اقتدار میں آ کر طوطا چشم بن کر عوام سے کئے وعدے بھولتے رہیں گے اور اپنے مفادات ہی عزیز رکھیں گے تو عوام کی حمایت حاصل کر پائیں گے نہ ہی اپنے اقتدار کو دوام دیے پائیں گے۔
اس وقت ملک میں سیاسی استحکام کے ساتھ ملک میں بڑھتی دہشت گر دی کے خاتمے کے لئے موثر اور مثبت اقدامات انتہائی ضروری ہیں، اگر ہم نے اپنی نسل کو پر امن اور خوشحال پاکستان دینا ہے تو سیاسی اور حکومتی ڈھانچے کو بہتر بنانا ہوگا، اپنی اخلاقی اقدار کو اجاگر کرنا ہوگا ، اپنا احتساب خود ہی کر نا ہو گا،ہر حکمران منتخب ہوکر حلف اٹھا کر جن اصولوں کی پاسداری کی بات کرتے ہیں ،اس کے برعکس ہی عملی طور پر نظر آتے ہیں، اس قول و فعل کے تضاد کو ختم کرنا ہو گا ، اس اقتدار کی جنگ سے تنگ آئے عوام کا بھی خیال کر نا ہو گا، اپنے روئیوں کو بد لنا ہو گا ، ہمارا پہلے ہی عالمی سطح پر امیج خاصا متاثر ہو رہا ہے، اس منفی تاثر کو ختم کرنے کے لئے انفرادی اور اجتماعی طور پر مل کر کچھ کر نا ہو گا اور سب اچھا ہے کے راگ الاپنے کی بجائے حقائق کا سامنا کرنا ہوگا، ورنہ بات ہاتھ سے نکل جائے گی اور لاکھ چاہ کر بھی ہاتھ نہیں آئے گی۔