انسانی اسمگلروں پر قابو پانے کی ضرورت !
ملک کے حالات دن بدن ناساز گار ہی ہوتے جارہے ہیں ، یہ دیکھتے ہوئے ہر ایک کی کوشش ہے کہ بیرون ملک چلا جائے ، اس کیلئے ہر جائز و ناجائز طر یقہ استعمال کیا جارہا ہے اور اپنے سر مایہ کے ساتھ اپنی قیمتی جانوں کا ضیائع بھی کیا جارہا ہے،گزشتہ روز بھی یو نان میں ایک بار پھر تارکین وطن کی کشتی دو بنے کا واقعہ رونما ہوا ہے ، اس میں متعدد پا کستانی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے ، یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ،اس طرح کے واقعات کا تواتر سے ہو نا ،اس بات کی علامت ہے
کہ مجبور بے روز گار لوگوں کو ملازمتوں کا لالچ دیے کر غیر قانونی طور پر یورپ لے جانے والے انسانی اسمگلروں کی سر گر میوں پر سارے دعوئوں کے باوجود قابو نہیں پایا جاسکا ہے ۔
یہ کتنے تعجب کی بات ہے کہ ادارے سب کچھ جا نتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر پارہے ہیں ،اس طر ح کے ہر واقعہ کے بعد اعلیٰ عہدیداران کی ہدایت پر کچھ بڑی سر گر میاں دکھائی جاتی ہیں ،انسانی سمگلروں کی کچھ گر فتاریاں بھی کی جاتی ہیں ،
لیکن جوں جوں کچھ وقت گزرتا ہے ،اس طر ح کے معاملات گرد آلود فائلوں کی نذر کر دیے جاتے ہیں ،حکو مت کے اعلیٰ عہدیدار بھی ان معاملات سے لا تعلق ہو جاتے ہیں ،یوں لو احقین اپنے پیاروں کی اموات پر صبر کے کڑوے گھونٹ پی لیتے ہیں ، اس کے علاوہ غریب اور کر بھی کیا سکتے ہیں ،کیو نکہ ان سفاکا نہ معاملات کے محرک مافیاز کے ہاتھ خاصے مضبوط ہیں اور قانون انصاف کی پکڑسے کوسوں دور ہیں ۔
اس ملک میں طاقتور اور غریب کیلئے الگ قانون و انصاف ہو نے کے باعث ہی قانون شکنی کر نے والے سر عام دن داناتے پھر رہے ہیں اور کوئی پو چھنے والا ہے نہ ہی کوئی روک رہا ہے ، غریب بے موت مررہا ہے اور اس پر افسوس کر نے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے ، اس واقعہ پرایک بار پھر وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو انکواری رپورٹ جلد ہی پیش کر نے سمیت تمام ضروری اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کردی ہے ،
ایک بار پھر انسانی سمگلنگ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نہ صرف اسے ایک اندو ناک جرم قرار دیا ہے ،بلکہ ایسے ظالموں کی شنا خت کر کے سخت سزائیں دلانے کا عہد بھی کیا ہے ،وزیر اعظم کی ہدایات کی روشنی میں وزیر داخلہ نے ایڈ یشنل سیکریٹری ڈاخلہ کی سر براہی میں ایک انکواری کمیٹی تشکیل دیے دی ہے ، جو کہ ساری تحقیقات کر کے آئندہ بانچ روز میں رپورٹ پیش کر ے گی ۔
یہ جو کچھ بھی ہورہا ہے ، اس سے پہلے بھی ہوتا رہا ہے ، لیکن اس کو روکا جاسکا ہے نہ ہی اس کا سد باب کیا جاسکا ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ جتنی بھاگ دوڑ اور اقدامات ایسے واقعات کے پیش آنے کے بعد دکھانے کیلئے کیے جاتے ہیں ، کیا اس سے زیادہ اچھا اورآسان نہ ہو گا کہ ایک بار ہی واقعی سنجید گی سے متعلقہ حکام اور اداروں کو ان کے حقیقی فرائض یاد لاکرہر قیمت پر انسانی سمگلروں کی سر گر میوں کو روکنے پر مجبور کیا جائے اور ان کی کا رکر دگی پر کٹری نظر رکھی جائے ،
اس حوالے سے عوام میں جہاں شعور بیدار کر نے کی ضرورت ہے کہ نا جائز طر یقوں سے بیرون ممالک جا نے سے گر یز کریں ،وہیں حکو مت کو بھی چاہئے کہ اپنے ملک میں ہی بہتر روز گار کے مواقع مہیا کر ے ، تاکہ بے روز گاری سے مجبور ہو کر انسانی اسمگلر وں کا آسان ہدف نہ بنتے رہیں ، لیکن یہ سب کچھ تبھی ممکن ہو پائے گا کہ جب حکو مت کی تر جیحات میں عوام ہو ںگے اور حکو مت ان کے در ینہ مسائل کے تدارک کیلئے کوئی سنجید گی سے کوشش کر ے گی ۔
اگر دیکھا جائے تواتحادی حکو مت عوام کی مشکلات کے تدارک کے دعوئوں اور وعدئوں کے ساتھ ہی آئی تھی
،مگر اب تک عوام کے بجائے اپنی ہی مشکلات کے تدار میں لگی ہوئی ہے ، ایک طرف عوام مہنگائی ،بے روز گاری کا مقابلہ کررہے ہیں تو دوسری جانب کبھی اپنوں کی گولیوں سے تو کبھی اغیار کے سمندورں میں ڈوب کر بے موت مررہے ہیں ، پا کستانی عوام کا کہیں کوئی پر سان حال نہیں ہے، انہیں ملک کے اندر سکون ہے نہ ہی بیرون ملک کو ئی آسانیاں مل رہی ہیں ، غریب بے یارو مدگار عوام جائیں تو جائیں کہاں ، کہاں فر یاد کر یں ، کس سے مدد مانگیں ، کوئی مدد گار ہے نہ ہی کوئی داد رسی کررہا ہے ،
یہ سب کچھ ایسے ہی کب تک چلتا رہے گا م کب تک لوگ مہنگائی بے روز گاری سے تنگ آکر بے یارو مدد گار ڈوب کر مرتے رہیں گے اور حکمران مذمت کے بیانات اور سخت اقدامات کے اعلانات کر کے ہی عوام کو بہلاتے رہیں گے ،حکمرانوں کو کچھ کر کے بھی دکھانا ہو گا ، انسانی سمگلروں کو عبرت کا نشان بنانا ہو گااور نو جوانوں کے روز گار کو یقینی بنانا ہو گا ، ورنہ ، یہ بے روز گاری سے تنگ آئے لوگوں کا ہجوم ایک دن حکمرانوں کے کا شیانوں میں گھس جائے گا ، اس کے بعد انہیں کوئی بچا پائے گا نہ ہی کہیں بھگا پائے گا ۔