36

بھارت سب سے بڑا دہشت گرد ہے!

بھارت سب سے بڑا دہشت گرد ہے! 

بھارت گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے ذریعے عالمی برادری کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے،لیکن اس کی ساری کوششیں رائیگاں جارہی ہیں ،اس کے باوجود پا کستان مخالف بیان بازیوں سے باز نہیں آرہا ہے ،اپنی دہشت گردانہ کاروائیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے دوسروں پر الزام لگا رہا ہے ،گزشتہ دنوںبھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالتے ہوئے

کشمیری مزاحمتی تحریک کی پشت پناہی کا الزام پاکستان پر عائد کر کے خطے میں بھارتی فوج کی بڑی تعداد کی موجودگی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی ہے ،لیکن وہ بھول رہے ہیں کہ دنیا کشمیر کو سب سے بڑی انسانی جیل قرار دیتی ہے تو اس کے پیچھے بھارت کی فسطائیت اور جابرانہ اقدامات ہیں، جو کہ گزشتہ ساڑھے سات دہائیوں سے زائد عرصہ سے کشمیریوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔
دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت ایک طرف زبر دستی مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت بدل رہا ہے تو دوسری جانب کشمیریوں پر بے انتہا مظالم ڈھائے جارہے ، بھارت کو کشمیری عوام سے کوئی سروکار نہیں‘ اسے محض زمین کا ایک ٹکڑا چاہیے اور اس مقصد کے لیے خطے کا نسلی تناسب بدلنے کی کوشش کی جا رہی ہے،ایک رپورٹ کے مطابق نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوئوں کو کشمیر کا ڈومیسائل دے

کر یہاں بسایا گیاہے، جبکہ پانچ لاکھ پنڈتوں کیلئے اسرائیل کی طرز پر کالونیاں بھی بنائی جا رہی ہیں، اس وجہ سے مقامی آبادی میں بھارت سرکار کے خلاف نہ صرف نفرت بڑھتی جا رہی ہے،بلکہ اس کے خلاف مذحمت بھی ہورہی ہے ، اس کو پا کستان کے ساتھ جوڑا جارہے اور اس آزادی کی تحریک کو دہشت گردی سے جوڑ کر پا کستان پر الزام لگایا جارہا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان سے متعلق بیان پر مسکت ردِعمل دیتے ہوئے مذکورہ بیان کو حقائق کے منافی اور مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے‘ اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم سے توجہ ہٹانا ہے، پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی بھارتی چیف آف آرمی سٹاف اور وزیر دفاع کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے‘ جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے، لیکن بھارت مان رہا ہے

نہ ہی اپنے جاریحانہ عزائم سے پیچھے ہٹ رہا ہے ، بھارت خود دہشت گردی کا گڑھ ہہوتے ہوئے پا کستان کو دہشت گردی کا گڑھ قراردیے رہا ہے۔
اس وقت بھارت جو کچھ کہہ رہا ہے اور جو کچھ کررہا ہے ، اس کو عالمی سیاست پہ نظر رکھنے والے بڑی باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں، یہ سب کچھ اس وقت کیا جارہا ہے ،جب کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف افسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات کررہے ہیں اور دونوں ممالک کی عسکری قیادت نے پائیدار باہمی شراکت داری کو بیرونی اثرات سے محفوظ رکھنے پر اور خطے میں امن واستحکام کو فروغ دینے کیلئے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے،یہ سب کچھ بھارت سے برداشت ہو پارہا ہے نہ ہی اس پر خاموش رہ پارہا ہے ، ایک کے بعد ایک پا کستان مخالف بیان داغ رہا ہے ، لیکن اس بیان بازی سے اپنا اصل چہرا نہیں چھپا پائے گا ، جو کہ نہ صرف جنوبی ایشیائی میں، بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک دہشت گرد اور مذہبی انتہا پسند ریاست کے طور پرصاف دکھائی دیے رہا ہے۔
اگر پاکستان کی بات کی جائے تو گزشتہ برس اپریل میں برطانوی جریدے ’’گارجین‘‘ نے ایک جامع رپورٹ میں 2020ء سے اپریل 2024ء تک‘ بھارت کو 20 پاکستانیوں کے قتل کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت دنیا بھر میں ان لوگوں کو ہدف بنا کر قتل کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ جنہیں وہ اپنا دشمن سمجھتا ہے،پاکستان میں سرجیت سنگھ‘ سربجیت سنگھ اور کشمیر سنگھ سے کلبھوشن یادیو تک‘ بھارت کی منظم ریاستی دہشت گردی کے لاتعداد شواہد موجود ہیں کہ جنہیں عالمی فورمز پر بھی پیش کیا جا چکا ہے، لہٰذا دوسروں پر الزام تراشی سے قبل بھارت کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور یہ باور کر لینا چاہیے کہ اس قسم کے پا کستان پر بھونڈے الزامات سے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالا جا سکتاہے نہ ہی پاکستان کی سرزمین پربھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کو چھپایا جاسکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں