25

عوام کو سکھ کاسانس کب ملے گا !

عوام کو سکھ کاسانس کب ملے گا !

عوام بڑھتی مہنگائی ،بے روز گاری کے ہاتھوں پر یشان حال ہے اوروزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پنجاب بھر میں تجاوزات ختم کرنے کا ہدف دے رکھاہے، یہ بھی کہا ہے کہ کہیں ٹوٹی سڑک نظر نہ آئے،وزیر اعلیٰ کی طرف سے جعلی ادویات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی حکم دیا گیا ہے ،وزیراعلیٰ مریم نواز شریف صوبے کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے ساتھ اسے صاف ستھرا بھی بنانا چاہتی ہیں،

یہ ایک اچھی بات ہے ،لیکن ان نمائشی اعلانات و اقدامات سے عوام کی مشکلات میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہی ہورہا ہے ۔گزشتہ سال جب مر یم نواز کو وزیراعلیٰ نامزد کیا گیاتوان سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ایک سیاسی گھرانے کی تربیت یافتہ خاتون ہیں، وہ اقتدار کی نزاکتوں سے خوب واقف ہیں،افسر شاہی کی چالوں کو بھی سمجھتی ہوں گی،عوامی مزاج کے اتار چڑھائوسے بھی بخو بی آگاہی ہوگی، قوم کی نبض پر ان کا ہاتھ ہوگا اور ان کی ترجیحات میں کچھ ایسے نکات ہوں گے کہ جس سے صوبہ پنجاب ترقی کرے گا اور پنجاب کو کوئی نیا عثمان بزدار نہیں بھگتنا پڑے گا، لیکن ایسا ہی محسوس ہورہا ہے کہ جیسے حکومت ایک دائرے میں ہی گھوم رہی ہے اور اس دائرے سے نکل ہی نہیں پارہی ہے۔
اگر دیکھا جائے تو وہی کچھ ہورہا ہے ،جو کہ اس سے قبل ہورہا تھا،سول بیوروکریسی کے دفاتر میں فائلیں تو ایک ٹیبل سے دوسرے ٹیبل تک کا سفر طے کر رہی ہیں، لیکن عوامی مسائل جوں کے توں ہیں، صوبے کی افسر شاہی نا خدا بنی ہوئی ہے،پنجاب کے لاٹ صاحباں ہاتھ باندھے وزیر اعلیٰ کے سامنے تو نظر آتے ہیں ، جبکہ ہر اضلاع میں موجود افسران کے سامنے عوام ہاتھ باندھ کر کھڑے دکھائی دیتے ہیں،حالیہ دنوں میں تجاوزات کا حکم نامہ سامنے آیا تو تمام سمجھدار لوگوں کا ماتھا ٹھنکا تھا

کہ ایک ایسا موقع پر جب پورے ملک میں کاروباری سرگرمیاں منجمد ہیں، مزدور روٹی کو ترس رہے ہیں، عام شہری روزگار کے حالات سے تنگ ہیں،ایک ایسے ماحول میں اچانک وزیراعلیٰ نے ایک ایسا حکم نامہ جاری کردیا کہ جس سے پورے صوبہ میں توڑ پھوڑ کے ایک ایسے سلسلے کا آغازکردیا کہجس کا کوئی اختتام ہی نہیںہے ۔
یہ درست ہے کہ تجاوزات نے شہروں کا حسن بگاڑ کر رکھ دیا ہے اور چھوٹے شہروں میں تو پیدل چلنا بھی محال ہو چکا ہے، لیکن اس وقت تجاوزات سے بھی بڑھ کر سب سے بڑا مسئلہ پنجاب میں امن و امان کی بحالی ہے، روٹی روز گار کی فراہمی ہے اور عوام کے بڑھتے مسائل کا تدارک ہے ، اس وقت ایک طرف عوام کے بڑھتے مسائل ہیں تو دوسرئی جانب پورا صوبہ ہی جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں ہے

،پولیس کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے، پہلے صرف کچے کے ڈاکوئوں کی دہشت تھی، اب تو گنجان آباد شہروں میں دن دہاڑے لوگ لٹ رہے ہیں اور پو لیس اہل کار اپنی ویڈیو بنا کر ٹک ٹاک پر لوڈ کررہے ہیں،اس وقت تجاوزات گرانے کے بجائے صوبے میں امن امان لانے اور عوام کو رلیف پہچانے کی زیادہ ضرورت ہے ۔
اگروزیر اعلیٰ پنجاب صوبے میں امن و امان قائم کرنے کے حوالے سے اپنے چچا سے ہی مشورہ کر لے تیں،جوکہ جرائم پیشہ عناصر کے ساتھ سختی سے نپٹنے میں خاصی شہرت رکھتے ہیں،آپ کی پو لیس فورس میں بڑے ایسے کرائم فائٹر موجود ہیں کہ جنہوں ڈاکوئوں اور بھتہ خوروں کو نشان عبرت بنایا ہے، ان سے مشاورت کرکے کچھ ایسا کرنے کی ضرورت ہے کہ جس سے عام شہری کی زندگی محفوظ ہو جائے، اس وقت صوبہ پنجاب میں تجاوزات کے خلاف آپریشن سے زیادہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی ضرورت ہے،

عام عوام کے مسائل کا تدارک کر نے کی ضرورت ہے ،اس وقت پنجاب کے بازاروں کو تھڑے گرانے کی نہیں، بلکہ ڈکیتوں کا سد باب کر نے کی ضرورت ہے،پنجاب کو بازاروں میں دہائی دینے والے تاجروں پر آنسو گیس شیل پھینکنے کی نہیں، بلکہ عوام کے جان و مال کے دشمنوں پر گولیاں چلانے کی ضرورت ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ وزیراعلی پنجاب عوام کیلئے کچھ کر نا چاہتی ہیں، لیکن انہیں اپنی تر جیحات کو بدلنا ہو گا ، اپوزیشن کو نیچا دیکھا نے کے بجائے عوام کے درینہ مسائل کو اپنی تر جیحات میں شامل کر نا ہو گا ، وزیراعلیٰنے آتے ہی اعلان کیا تھا کہ مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، لیکن پھر اس اعلان پر ایسی گرد پڑی ہے کہ مہنگائی مافیا دندناتا پھر رہا ہے،عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں، مگر کوئی سننے کو تیارہی نہیں، ظاہر ہے، اسے گڈ گورننس کا فقدان ہی کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ گورننس نہیں ہے

کہ صوبے میں تجاوزات ہی گرائی جائیں ،گورننس ہے کہ عوام کے مسائل کا تدارک کیا جائے ،عوام کو تحفظ فراہم کیا جائے ،لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے، عوام کا حال یہ ہے کہ ایک مسئلے سے نکلتے ہیں تو دوسرے مسئلے میں پھنس جاتے ہیں،اس طرح کبھی عوام کو سکھ کا سانس نصیب ہو پائے گا ، شاید کبھی نہیں ، اگر عوام کو ایسے ہی ایک کے بعد ایک مسائل سے دو چار کیا جاتا رہا تو عوام کے صبر کا پیمانہ لبر یز ہو جائے گا ، ڈریئے ،اس وقت سے کی جب عوام کا ہاتھ اورحکمرانوں کے گر یباں ہوں گے اور کو بچا پائے گا نہ ہی کہیں بھگا پائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں