شب بارات کی فضیلت 17

شب بارات کی فضیلت

شب بارات کی فضیلت

(حکیم محمود بیگ)
اللہ کے آخری نبی محبوب خدا پر اللہ کریم نے دین مبین مکمل کرکے اس آخری امت کی بخشش کے لیے ایسے ایسے ایام،مہینے اورمہینوں میں ایسی ایسی راتیں عطاء فرمائی جن میں عبادت وریاضت کرنے والوں کو اللہ مزید اپنا قرب عطافرماتا ہے درجات ورتبے بلند فرماتا ہے اگرمشاہدہ کیاجائے تواللہ نے ہر لمحہ ہر گھڑی غور وفکر کرنے والوں کو ایسے ایسے انعامات سے نواز ہے کہ دنیا سے جانے کے بعد بھی ان کا تذکرہ چل رہاہے،جب اللہ کریم نے فرمادیا کہ جو دنیا میں رہتے ہوئے جس سے جتنی محبت والفت کرینگے کل روز قیامت اسی کے ساتھ اٹھایاجائے گا تو اب انتخاب آپ نے خود کرنا ہے

کہ دنیا سے محبت کرنی ہے یاپھر دنیابنانے والے سے جب بندہ انتخاب کرلیتا ہے تو پھر منزل کی جانب قدم اٹھانے میں کوئی وقت نہیں لگتا دنیا فانی ہے اس نے ایک دن فنا ہونا ہے ایک اللہ کی ذات ہے اور وہ ہمیشہ سے تھی،ہے اوررہے گی،
قارئین شب برات اسلامی تقویم کے مطابق ”شعبان“ کی15ویں رات کومنائی جاتی ہے،یہ رات مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے اور اسے رحمت، مغفرت، اور بخشش کی رات سمجھا جاتا ہے، اس رات کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی بخشش اور رحمت کا فیصلہ فرماتے ہیں، اس رات کو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بخشش اور رحمت عطا فرماتے ہیں: بعض روایات کے مطابق، اس رات انسانوں کی تقدیر لکھی جاتی ہے اور ان کے رزق، عمر، اور دیگر معاملات کا فیصلہ ہوتا ہے مسلمان اس رات کو عبادت، تلاوت قرآن، نماز، اور دعا میں گزارتے ہیں،اس بابرکت رات میں زیادہ سے زیادہ تلاوت قرآن کریم،

نفلی نمازیں،تسبیحات پڑھنے گناہوں سے معافی مانگنے،بخشش کی دعائیں کرنے صدقہ خیرات اورتوبہ کرنے سے مالک کائنات کرم فرماتے ہیں،شب برات کے بارے میں احادیث مبارکہ جوحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:االلہ تعالیٰ شعبان کی 15ویں رات کو آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور بنی آدم کی مغفرت کرتے ہیں، سوائے مشرک اور کینہ رکھنے والے کے۔”* (سنن ابن ماجہ)اسی طرح حدیث پاک کامفہوم ہے جس میں میں فرمایا گیا کہ جب شعبان کی 15ویں رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، مشرک اور کینہ رکھنے والے کو چھوڑ کر باقی سب کو بخش دیتے ہیں

،اس رات کو یہ دعا پڑھنے کی بہت فضیلت ہے (ترجمہ: اے اللہ! بے شک تو معاف کرنے والا ہے، معافی کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے،اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے میں ہی عافیت ہے بدعات جن میں آتش بازی،غیرشرعی کاموں سے خود کو محفوظ رکھنا چاہیے،تمام توجہ عبدات صدقہ وخیرات پر دینا چاہیے اللہ سے اپنی اورامت محمدیہ ﷺ کی بخشش کے لیے اس کے حضور گڑ گڑا کر دعائیں کرنا چاہیے،کیونکہ یہ رات اللہ کی رحمت کی طرف متوجہ کرنے حمت ومغفرت کی یاد دلاتی ہے،

یہ رات ہمیں اپنے گناہوں سے توبہ کرنے اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دیتی ہے،یہ رات ہمیں عبادت اور ذکر الٰہی کی عادت اپنانے کی ترغیب دیتی ہے درحقیقت مالک کائنات اللہ کے پیارئے محبوب ﷺ کی امت کی بخشش کے لیے انسانوں کو وہ آسانیاں فراہم کررہا ہے جس پر عمل پیرا ہونے سے اللہ کے قہروغضب سے محفوظ رہاجاسکتاہے کیونکہ بحثیت انسان ہم اللہ کی نہ ہی بندگی کرتے ہیں،فرائض میں کوتاہی،جھوٹ،لالچ،طمع،حرص،ہوس،لالچ،خود نمائی،خودپسندی،سمیت ہر وہ فعل سرانجام دے رہے ہیں جو اللہ کے قریب ہونے کے بجائے اس سے دوری کاباعث بن رہے ہیں یہ عارضی دنیا چھوڑ کر حقیقی زندگی کوپانے والے جانتے ہیں

یہ دنیا ایک سٹیج کی طرح ہے جہاں پر ہر کوئی اپنا اپنا کردار اوراپنی اپنی سوچ کے ساتھ فعل وانفعال کو سرانجام دے رہا ہے مالک کائنات نے انسانوں کو اس دنیا سے گھناؤنے فعلوں کو ساتھ لے جانے سے محفوظ بنانے کے لیے ایسی بابرکتیں راتیں فراہم کی ہیں جن میں نیک عمل کرنے سے برکتوں میں اضافہ ہوتا ہے زندگی اورموت کا مالک اللہ ہے وہ کسی بھی وقت زندگی کاچراغ گل کرسکتا ہے دنیا کی رانائیوں میں گم ہونے کے بجائے ہمیں اپنے اللہ اوراسکے محبوب ﷺ کے بتائے ہوئے راستوں پر چلنے سے ہی بقاحاصل ہوسکتی ہے

انسان غفلت ولاپرواہی کامرتکب ہونے کے ساتھ ساتھ بے عمل اس وقت ہوتا ہے جب وہ خود کو عقل قل سمجھنا شروع ہوجاتا ہے اگر علم روشنی ہے تو پھر غیر نافع علم گوراندھیراہے اس لیے کوشش کریں اپنی نسلوں کو اس بات کی ترغیب دیں کہ ان سے والہانہ محبت کریں جن سے اللہ محبت کرتاہے اور انکا تذکرہ عام کریں جن کا ذکر اللہ خود بلند فرمارہا ہے،اللہ ہی عبادت وتعریف کے لائق ہے جو ہرلمحے اپنے محبو ب کریم ﷺ پرانکی آل ونیک بندوں پر درود وسلام بھیج رہا ہے بس اللہ کی اس عظیم سنت کویوں سمجھ لیں کہ اللہ غضب سے بچنے کے لیے اللہ کی سنت درود سلام پڑھنے کو اپنانا چاہیے اورہر اس مقرب شب و روز میں توبہ استٖغفار کے ساتھ ساتھ کثرت درود پاک کواپنانا ہونا ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں