ماں کی گود بچوں کا پہلا مدرسہ تو، استاد بچوں کے دوسرے والدین 33

ساحلی چار اضلاع کا مشاورتی اجلاس بعنوان وقف املاک کا تحفط اور ہماری ذمہ داریاں

ساحلی چار اضلاع کا مشاورتی اجلاس بعنوان وقف املاک کا تحفط اور ہماری ذمہ داریاں

نقاش نائطی
۔ +9448000010

ایک سو دس سالہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی مرکزیت اور اہمیت جگ ظاہر
15 اپریل 2025 بمطابق 16 شوال 1446 بمقام رابطہ ھال 15۔11 بجے صبح اوقاف ترمیمی بل 2025 پر کاروائی شروع ہوئی، کنونیر اجلاس قاید سیاست قوم عنایت اللہ شاہ بندری نے جنوب و شمال کینرا نیز پڑوسی ڈسٹرکٹ ھلیال گوا منگوڈ اور گوا مینگلور اڈپی کے تمام شرکاء کانفرنس کا استقبال کرتے ہوئے، انہیں کانفرنس کی شہ نشینوں پر براجمان کیا۔ تلاوت آیات قرآن سے جلسہ کا اغاز ہوا،

ابتداء میں نائب صدر مجلس اصلاح و تنظیم جناب عبدالرقیب صاحب منیری نے مسلم پرسنل بورڈ کے اراکین المحترم مولوی مقبول احمد کونٹے صاحب، مہتمم جامعہ اسلامیہ بھٹکل ،جناب عبدالعلیم قاسمی صاحب، محترم مولانا الیاس جاکٹی صاحب اور جناب عتیق الرحمن منیری صاحب نائب صدر مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل، سمیت تمام مہمانان کا اجلاس میں استقبال کیا اور ہم 300 ملین بھارتیہ مسلمانوں کے مرکزی ادارے مسلم پرسنل بورڈ کی رہبری و نیابت میں ملک کے دونوں ایوانون میں، غیر دستوری پاس شدہ اور صدر مملکت ھند کی طرف سے دستخط ثبت کئے گئے، ملک کا قانون بنائے گئے، اوقاف ترمیمی بل کی مخالفت، حکومتی سطح اوقاف ترمیمی بل منسوخ کئے جاتے وقت تک آج کا یہ اجلاس، اس تحریک مخالفت اوقاف ترمیمی بل کے خلاف پرامن احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

چونکہ اسلام و مسلم دشمن سنگھی قوتوں نے، ہزاروں سال سے امن و چین شانتی سے، اس ملک چمنستان بھارت میں رہتے آئے، ہم 300 ملین مسلمانوں کی، کئی سو سال قبل کی، ہمارے اسلاف کی اوقاف املاک پر، غاصبانہ قبضہ کئے، اپنے ھندو اکثریتی ووٹ بنک کو محفوظ کرنے کی سنگھی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے، مسلم پرسنل بورڈ کی نگرانی میں، ملکی سطح موثر انداز، اوقاف ترمیمی بل مخالفت کی کوشش کی جانے کا پرزور اعادہ کیا ہے۔ امت مسلمہ ہو یا عام انسانیت کی بہتری کے فیصلے لیا جانا، لگتا ہے کہ انسانیت کے شرفاء لے رہے ہوتے ہیں لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا ایمان کامل ہے کہ انسانیت کی بھلائی کے فیصلے لینے والی ذات قادر مطلق خالق کائینات ہی کی ہے۔

اللہ رب العزت نے اس عالم انسانیت کی بھلائی کے لئے مادی اعتبار ہر چیز کو قدرت کے ایک نئم قاعدے کے تحت خود کار انداز چلتے رہنا دیا ہے اور وقتا” فوقتا” اپنی طرف سے کسی بھی عمل میں دخل اندازی کئے، اپنے خالق کائینات ہونے کو جگ ظاہر کرتا رہتا ہے۔ قدرت کا نئم قانون فائٹنگ فور سروائیول جو دنیوی اعتبار حصول دنیا کے لئے جتنی محنت کرتا ہے اتنا ہی وہ ثمر آور ہوتا پایا جاتا ہے۔ اور رب کائینات کو کسی بھی معاملہ میں، ہم انسانوں کا تدبر، تفکر و تحقیق بے انتہا پسند ہے وہ اپنی طرف سے تگ و دو کرنے والوں کی مناسب مدد و نصرت کیا کرتا ہے۔

چاہے وہ اسلام و مسلم دشمن یہود و نصاری کی فلسطینی عرب اقوام کو زیر نگین رکھنے کی کوششیں ہوں کہ اسلام دشمن سنگھی ہنود کا مسلم امہ ھند کے خلاف سازشانہ عمل ہوں۔ “الدنیا مزرعتہ الاخرہ للمومنین” دنیوی زندگی کو ہم مسلمین کے لئے کھیتی بونے سے لیکر محنت و مشقت کے بعد، بعدالموت کاٹی ہوئی فصل کے مزے لینے کی بات کہے جانے کے باوجود،ہم مسلمانون کا، کفار و مشرکین سے بدتر انداز، حصول دنیا اور دنیوی موج مستی،عیش و عشرت والی زندگانی ہی کو نصب بنائے، زندگی بتانے کے معاملات ہوں اور پڑھے لکھے سنگھی مشرک طبقہ کے، سابقہ سو سالہ مسلمانوں کو ہراسان کئے

انہیں اپنے دین و ایمان سے بیگانہ کئے دوسرے درجہ کا غلام ذہنیت نام نہاد مسلمان باقی رکھنے کی کوششین کاوشین ہی کیوں نہ ہوں،اوصول دنیوی امور کے لحاظ سے ہم مسلمانوں کے مقابلے سنگھی کفار و مشرکین کے ہم پر غالب آنے کے بدرجہاء اتم چانسز نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سابقہ سو سالہ راشٹریہ سویم سیوک آرایس ایس اپنے مشن ہتک و تکلیف دہی مسلم امہ، متواتر جہاں مصروف عمل ہی پائے جاتے ہیں، وہیں ہم مسلم امہ کی اکثریت، اپنے دین اصل، وقت محمد مصطفی ﷺ والے دین سلف و صالحین سے بیگانہ، سرور کائینات خاتم الانبئاء محمد مصطفیﷺ کی تعلیمات، “لا تشرک باللہ” کے عین خلاف ہزار، حیلے بہانوں سے، شرک و بدعات قبر پرستی سمیت،جتنے کنکر اتنے شنکر والے ھندوانہ وحدة الوجود عقیدے کے قائل ہوئے،

نام نہاد مسلمان بنے جی رہے ہوں اور ارائس ایس کی مسلم دشمن سازشوں کے خلاف، اسی اللہ کی طرف سے مدد و نصرت کے طلبگار بھی ہوں۔ایسےوقت جب 2014 کے بعد، عالم کی سب بڑی سیکیولر معشیت سونے کی چڑیا بھارت کو دیمک کی طرح چاٹ چاٹ ختم کررہے سنگھی حکمران، اپنی ھندو اکثریتی عوام کو، بھیڑ بکریوں کی طرح بے وقوف بنانے، اپنے مکر و فن سازشی اقدام سے ہمیشہ ہم بھارت کی سب سے بڑی اقلیت 300 ملین مسلمانوں کو کسی نہ کسی بہانے زک پہنچانے یا تکلیف دینے ہی کے فراق میں رہتے ہیں

۔یہ اوقاف ترمیمی بل صرف ہم مسلمانوں کی ہزاروں لاکھوں کروڑ کی اوقاف املاک پر ناجائز سنگھی حکومتی قبضہ ہی کے لئے نہیں ہے بلکہ اپنے، پوری اکثریتی پاس شدہ کسان بل،کسانوں کے احتجاج کے آگے سرنگوں ہوئے،ھندوؤں کے ویر سمراٹ نام نہاد وشؤ گرو کے، کسانوں سے معافی مانگ، پارلیمنٹ کے ایوانوں سے پاس شدہ کسان بل واپس لیئے جاتی ھتک سے ابھرنے کے لئے بھی، دیش کی سب سے بڑی اقلیت 300 ملین مسلمانوں کے خلاف اوقاف ترمیمی بل پاس کرنا ہے۔ یہ اوقاف ترمیمی بل ایک سنگ میل ہے

اس میں ہم مسلمان کسی بھی بہانےسے یا کسی تاویلات سے مسلم دشمن سنگھی حکومت کو یہ اوقاف بل واپس لینے کامیاب نہیں ہوتے ہیں تو، یقین جانئے الکفار لااعتبار یہ سنگھی حکمران، ہزاروں سال سے اس چمنستان بھارت چین و آشتی سے رہتے آئے 300 ملین ہم مسلمانوں کو،اپنے دین اسلام ہی سے ماورا ملحد و مشرکانہ زندگی جینے پر مجبور کرنے تک نہیں رکیں گے۔ یہاں ہمیں گھر آنگن مرغیوں کے ڈربے میں رہتے ہوئے بھی، صبح صادق سے پہلے آپنے ڈربے ہی میں سے،اپنی بانگ درا سے، گھر کے مکینوں کو دن کی شروعات کی خبر دینے والے اور بحکم خدا اپنے اپنے بستروں سے نکلتے ہوئے

رزق حلال کی کوشش کرنے ہمیں تیار کرنے والے، اور بیسیوں مرغیوں کے درمیان شان بے نیازی کے ساتھ مٹر گشتی کرتے ہوئے، کبھی گھر کی کمپاؤنڈ وال پر تو کبھی گھر کے پچھواڑے درخت پر چڑھے اپنی بانگ درا سے ماحول کو سہانہ چہکتا رکھنے والے خوبرو مرغ محترم کی صبح صادق سے قبل، کی گئی بانگ درا سے، نیند میں خلل پائے،صاحب مکین کے شہری بابو فرزند ارجمند نے، پہلے دن ڈربے سے چھوڑتے ہوئے مرغ مہاراج کو پکڑ کر ڈانٹ پلائی کہ ہم شہری لوگ طلوع آفتاب سے پہلے، اپنی نیند میں خلل ڈالنے کے جرم میں تمہیں ذبح کئے کھا جانے کا حکم اپنے والدین کو دےسکتے ہیں۔

مرغ نے سوچا چند دن کی بات ہے مالک مکان کے کچھ دنوں گاؤں قیام کے دوران بدستور آپنی بانگ درا سے انہیں ناراض کئے خود کی جان جوکھم میں ڈالنے اچھا ہے، کچھ دنوں کے لئے بانگ درا سے ہی ماورائیت آختیار کرلی جائے، لیکن چونکے ہمیشہ وہ بانگ دینے کے عادی تھے اور بانگ نہ دینے سے سٹپٹائے اپنے غم و غصہ کو ڈربے میں بند مرغیوں پر جھپٹ نوچ طمانینت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس سے سراسیمہ ہوتی تمام مرغیوں کےشور غوغا سے، مالک کے فرزند کی نیند خراب یوچکی تھی۔ نتیجتا” پھر سے صبح اسکے بانگ نہ دئیے ایک کونے میں چپکے پڑے رہنے کی نوید نؤملی، بصورت دیگر وہی حلال ہوئے

مالک کے لقمہ تر بننے کا ڈر اسے خوفزہ کرگیا۔ ایسے تیسے موت کے ڈر سے چاہتے ہوئے بھی کچھ دن تک، وہ صبح صادق کے وقت بانگ دینے سے، ایسے ڈرے رہے کہ دن بھر انکے گلے سے بانگ نکلنا محال ہونے لگی۔
کچھ دنوں بعد پتہ نہیں مالک کے فرزند کو اسکے بانگ ماورائیت سے کیا شرارت سوجھی کہ ایک دن ڈربے سے اسے آزاد کرتے ہوئے کہنے لگا۔ اتنی ساری مرغیوں کے درمیان ایسی شایانہ چال سے چلتے بیکار کا دانہ پانی ہضم کئے کیوں اور کیسے جی لیتے ہو؟ کل سے تمام ساتھی مرغیوں کی طرح روزانہ کی بنیاد انڈا نہ دوگے تو پھر تمہیں کاٹ کھانا ہے بہتر ہے۔ یہ سننا تھا مرغ میں دھاڑیں مار رونے لگے۔ از راہ ہمدردی جن تمام مرغیوں نے رونے کی وجہ موت کا ڈر ہے کئا پوچھا مرغ میاں کہنے لگے۔

مرنے سے خون ڈرتا ہے ایک نہ ایک دن تو مرنا ہی تھا۔ لیکن تمہارے درمیان جینے کی آس میں مالک کےپہلے دن والے حکم کو ماننے سے انکار کرتا تو بھلے ہی مالک مجھے ذبح کر کھاجاتا لیکن میں اپنے آل مرغ کے وقار،آبرو، شان بانگ درا دینے کے جرم میں شہید ہونے کا مرتبہ و رتبہ تو ملتا لیکن اب کچھ دن والی بے بس زندگی کے بعد، ناممکن حکم انسانی، انڈا نہ دینے کے جرم میں مجھے حرام موت مرنا پڑرہا ہے اسی کا افسوس ہورہا ہے۔ یہی تو ہم 300ملین بھارتیہ مسلمانوں کے ساتھ اس سنگھی رام راجیہ میں ہورہا ہے۔ پہلے انہوں نے ہم سے ہماری پانچ سو سالہ تمام تر قانونی ملکیت والی بابری مسجد، قانون کے جھانسے میں ہم سے نہ صرف چھین لی بالکہ سابقہ پانچ سو سال “نغمہ توحید” صدا بلند کرنےوالے میناروں اور گنبدوں والی۔جگہ سے آج شرکیہ نعرے اور بھجن بلند کئے جارہے ہیں۔

روئے ارض پر ایک مرتبہ تعمیر مسجد تا قیامت مسجد قائم رہنے والے وطیرے کے خلاف, آج اسی پانچ سو سالہ ارض مقدس سے، شرکیہ نعرے اور بھجن گائے جارہے ہیں, وہ بھی ہم 300 ملین مسلمانوں کے سینون پر مونگ دلتے ہوئے، کاش اس وقت ہم 300 ملین مسلمانوں کی ایک فیصد آبادی 30 لاکھ مسلمان بھی، اپنے اللہ کے گھر کی حفاظت کے لئے سڑک جام احتجاج کررہے ہوتے اور کسان مخالف بل کو واپس لینے 700 کسانون کے بلیدان کئے جیسا، اس سے دس گنا زیادہ 7،000 مسلمانوں کو اپنے اللہ کے گھر کی حفاظت کے لئے، سنگھی اسلام دشمن پولیس و افواج کی گولیوں کا نشانہ بنے،

شہید ہی کیوں نہ ہونا پڑتا؟ نہ بابری مسجد کی جگہ آج رام مندر کے نام پر وہاں شرکیہ اعمال ہوتے اور نہ متھرا کاشی کی دیگر ان گنت مساجد پر، ان سنگھی درندوں کی للچائی نظرین کرنے کی ہمت ہوتی اور نہ اردھانجلی بیوی چھوڑ گھر سے بھاگے رنڈوے، کروڑوں سنگھی ھندوؤں کے ویر سمراٹ،خود ساختہ وشؤ گرو کو، ہم امن پسند 300 ملین مسلمانوں کو تین طلاق ترمیم بل سے،ہم مسلمانوں کے لئے ماقبل آزادی ھند انگریز راجیہ ترتیب دئیے، مسلم پرسنل لا بورڈ میں مداخلت کی ہمت ہوتی اور نہ آج کے، ہزاروں لاکھوں کروڑ کی اوقاف املاک ترمیمی بل سے دیش کی سب سے بڑی اقلیت، ہم 300 ملین مسلمانوں کو، یوں سنگھی منافرتی دیوار سے لگائے، دین اسلام سے ماورائیت اختیار کئے جینا پڑتا۔

شاید ہم بھارتیہ مسلمانوں کے اپنے اللہ کے گھر بابری مسجد کو بچانے کی کوشش نہ کرنے کی سزا اللہ کی طرف سے ہمیں، اس سنگھی زمام حکومت، رذالت والی زندگی جینا پڑ رہی ہے۔ ہم مسلمانوں کو، اپنے میں وقت متعین موت و بزدلی والی دنیوی زندگی یاکہ عزت و توقیریت والی مجاہدانہ زندگی والے ایمانی اقوال کو صدا یاد رکھنا چاہئیے۔ اب کے اس مادیت پرستانہ دور جدید میں، سابقہ 75 سال سے عالم کی سب سے بڑی کھلی جیل میں مقید رکھے گئے، جیل نما غازہ، کچھ مربع میل ارض فلسطین سے اٹھے، چند ہزار مجاہدین فلسطین کی یلغار جہاد سے، عالم انسانیت کی پانچوین سب سے بڑی حربی قوت اسرائیل اور عالم مسیحیت کے بڑے بڑے ممالک جرمنی فرانس برطانیہ و امریکہ کی مشترکہ عالمی حربی قوتین تاش کے پتوں کی طرح ڈھیر ہوکر رہ جاتے، کل کے مغلوب فلسطینی مجاہدین حماس سے عقد بند و معاہدہ امن ہونے مجبور ہوئے ہیں

۔ بھلے آج بھارتیہ ہم مسلمان اپنے ازلی اسلامی مجاہدانہ جذبات سے ماورائیت والی زندگی گزار رہے ہوں لیکن جب ظلم حد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے تو معصوم سی نظر آنے والی،بلی بھی بھوکے شیر کی طرح ہم انسانوں پر جھپٹ پڑنے کی ہمت و استطاعت جیسے پاتی ہے بالک ویسا ہی،ہم بھارتیہ مسلمانوں کو بھی،سنگھی درندوں نے حد سے زیادہ مجبور کیا تو، وہ۔دن دور نہیں، ہم 300 ملین مسلمانوں کی ایک فیصد آبادی کے ایک فیصد نوجوانوں میں وہ سلف و صالحین والا جذبہ جہاد ٹھاٹیں مارتے موجوں کی طرح انکے رگ و خون میں دوڑنے لگے تو یقین مانئے ہمارے سامنے یہ سنگھی درندے کچھ۔لمحوں کے لئے بھی ٹک نہیں پائیں گے۔

ہم۔ہندستانی مسلمان ہزاروں سال سے امن و شانتی سے اس چمنستان میں عزت آبرو اور اہبا دین و ایمان۔بچائے جیتے آئے ہیں اور مستقبل کے ہزاروں سال تک مزید ہم اپنے ایمان و یقین کو سنبھالے عزت آبرو بچائے چین و آشتی سے رہنا پسند کرتے ہیں۔ اور اپنے ساتھ رہنے والے والے ہزاروں سالہ مختلف المذہبی سیکیولر اثاث کے دلدادہ سچے پکے آسمانی سناتن دھرم کے ماننے والے سناتن دھرمی ھندوؤں سے بھی ہم یہی امید رکھتے ہیں

کہ وہ “یکم دوئم نیہہ ناستے” والے سناتن دھرمیوں کے عقیدے توحید کے خلاف، تین ہزار سال قبل، ایران سے بھاگ آئے گؤ پوجا کرنے والے یہودی آرین برہمنوں کے بہکاوے میں، ہزاروں سالہ گنگا جمنی سیکیولر روایات کےمطابق سناتن دھرمی ویدوں میں ایشور کے پیشین گوئی کردہ ھندوؤں کے کلکی اوتار، توحیدی نظریات والے خاتم الانبیاء رحمت اللعالمین والے مسلمانوں سے بھڑے، اپنے بھگوان ایشور اللہ کو ناراض یا کرودھت کرنے کا باعث نہ بنیں۔ ہم بھارتیہ 300 ملین مسلمان بزدل نہیں بلکہ اس بھارت کے امن پسند شہری ہیں۔ اپنی پانچ سو سالہ بابری مسجد کو عدالت کے ذریعہ ہتھیائے جانے کو انہوں خاموشی سے قبول کرلیا،

اپنے چودہ سو تاریخی تین طلاق عمل پر نکیر کرتے تین طلاق آرڈیننس کو انہوں نے۔خموشی سے برداشت کرلیا۔ ان پر یکے بعد دیگرے آزمائشی پہاڑ توڑے جارہے ہیں ۔ سنگھی برہمنی اس ظلم و انبساط کا ایک مہرہ بھی غلط پڑا تو پھر معاملہ بگرتے دیر نہ لگے گی۔ یاد رہے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانون میں اس سنگھی رام راجیہ میں اب تک کے سب کم تعداد میں مسلمان موجود ہیں 543 اراکین والے پارلیمنٹ میں صرف 24 مسلمان ایم پی ہیں جبکہ پالیمنٹ کے 232 ایم پیز نے مسلم اوقاف ترمیمی بل کے خلاف ووٹ دئیے تھے

اور مسلم مخالف سنگھی رام راجیہ والے اوقاف ترمیمی بل کے حق میں 288 ووٹ پڑے تھے گویا سنگھی برہنمی رام راجیہ مسلم مخالف اوقاف بل کے خلاف 208 ھندوؤں نے ہی ووٹ دیا تھا۔تو اس اعتبار سے گویا 38% ھندو ممبران پارلیمنٹ نے سنگھی برہمنی رام راجیہ ٹمام تر سازشانہ تدبیروں کے باوجود مسلمانوں کے حق میں مسلم مخالف اوقاف ترمیمی بل کے حق میں ووات دئیے تھے ہم 300 ملین مسلمانوں کو اپنے ان 38% ارکان پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرنا چاہئیے۔ راجیہ سبھا میں بھی یہ اوقاف ترمیمی بل 128 کے مقابلے 95 ووٹوں سے گویا صرف 32 ووٹوں سے پاس ہوا ہے مشہور کانگریسی وکیل سپریم۔کورٹ کپل سبل کے بیان مطابق کہ دونون ایوان قانون میں پاس شدہ اوقاف ترمیمی بل وہ بالکیہ نہیں جو ایوان میں پیش کیا ہے۔ بالکہ ایوانوان میں پیش شدہ مسودہ ہے الگ تھا جو پاس کیا گیا ہے

وہ بالکل الگ ہی ہے۔ 8لاکھ بہتر ہزار اواقاف املاک پر سنگھی حکومتی کی نظریں ہیں اسی مرکزی حکومت کے سازشانہ پاس شدہ اوقاف ترمیمی بل کی رو سے سینٹرل وقف کونسل 22 اراکین میں سے دو اراکین تو غیر مسلم ہونگے ہی بقیہ 12 اراکین غیر مسلم ہوسکتے ہئں اس طرح سے کل 24 رکنی سینٹرل وقگ کمیٹی کے 14 اراکین یعنی اکثریت غیر مسلم۔ہوسکتی ہے۔اور باقی بچے 8 مسلم اراکین بھی کس نوعیت کے نام نہاد مسلمان منتخب کئے جائیں گے یہ تو ہر کوئی بہتر جانتا ہے۔ پہلے تو نام نہاد سیکیولر پارٹیوں کے چمچے منتخب ہوا کرتے تھے اب تو نام نہاد سنگھی ذہنیت مسلمانوں کو ہی ایسے مسلم اوقاف سینٹرل کمیٹیوں کے رکن منتخب کیا جائیگا۔ گویا نام نہاد مرکزی اوقاف کمیٹی پر پوری طرح سنگھی ذہنیت اراکین کا غلبہ ہوگا۔

مختلف الملکی ، عالم انسانیت، ایک ملک ایک شہر، ایک علاقہ ایک پنچایت کے طور محسوس ہوتے پس منظر،اور عالم کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت بھارت میں، اسلام و مسلم دشمنی پر مبنی، سازشی منافرتی حکومتی قانونی سازی ہوتے پس منظر میں،عالمی سطح اسلام دشمن سنگھی مسلم منافرتی اسلام دشمن قوتوں سے نبزد آزما ہونے،اپنے آپسی علاقائی مسلکی اختلافات پس پش رکھے ملک گیر پیمانے پر ہم۔مسلمانوں کو یکجٹ ہونا پڑیگا۔ ہزار کمیوں خامیوں باوجود آل امڈیا مسلم پرسنل بورڈ علماء قیادت پر 300 ملین ہم بھارتیہ مسلمانوں بھروسہ و اعتماد ابھی باقی ہے۔ ملکی سطح مسلم قیادت طاقت و قوت کے لئے،ریاستی سطح مسلم قیادت کا انتخاب ضروری ہے اس کے لئے ڈسٹرکٹ و بین الڈسٹرکٹ لیول، تمام مسلمانوں کو اپنے مسلکی فرقہ جاتی اختلافات کو پس پشت رکھے تمام مسلمانوں کو نہ صرف ایک پلیٹ فارم پر یکجٹ جمع ہونے کی ضرورت ہے بلکہ اپنے آس پاس ہمارے درمیان رہ رہے سیکیولر ذہن غیر مسلموں کو بھی اپنے اس سنگھی برہمنی منافرتی فام راجیہ ماحول کے خلاف ساتھ لیئے چلنے کی ضرورت ہے

۔اس سمت جنوب ھند میں ماقبل آزادی ھند انگریز راجیہ سے علاقے کی مسلم یکجہتی کے لئے مصروف عمل ایک سو دس سالہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل ادارے نے، اپنے طور پہل کرتے ہوئے، بھٹکل شمالی کینرا،اپنی ڈسٹرکٹ کے علاوہ شمال و جنوب و مشرقی علاقوں والے مینگلور اڈپی منگوڈ سرسی ہلیال کے علاوہ گوا کے مسلمان علاقوں کے مختلف اداروں پر مشتمل بین الڈسٹرکٹ کانفرنس یا اجتماع یامیٹنگ وسط علاقہ ساحلی پٹی، شہر بھٹکل کےوسیع و عریض رابطہ ھال میں منعقد کی تھی۔ جس میں بین الڈسٹرکٹ مختلف علاقوں کے۔مختلف اداروں کے عہدیداروں نے شرکت کی تھی

کو مرکزی ادارہ حیثیت و مقام دئیے ہمارے مسلم امہ کی منجملہ مسائل کو اجتماعی حیثیت مرکرزیت کے ساتھ آگے بڑھانے پر غور کیا گیا بھٹکل نارتھ کنرا اڈپی ضلع اور مینگلور ضلع تین اضلاع اوقاف ترمیم کانفرنس ایم کے میتری وکیل کی تقریر انعام زمین 1913 انگریزوں کے خلاف وقف ایکٹ بنا 1954 دوبارہ اور 2013 اور 2024 میں اوقاف ترمیم بل پاس ہوا جنرل وقف وقف علی الاولاد ،246 آرٹیکل کے تحت ریاستی حکومت کسی مرکزی حکومت طہ شدہ قانون کے خلاف اپنے رہاستی حکومت میں طہ شدہ ایمنڈیمنٹ پاس کرتے ہوئے صدر ھند کی تائید کے ساتھ اسے ریاستی قانون کا درجہ دے سکتی ہے۔

۔ صدر جلسہ کی طرف اراکین وفد کی آراء جاننے کی کوشش کی گئی۔ ۔ مفتی فیاض احمد قاسمی کاروار تینوں اضلاع پرمشتمل مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی سرپرستی میں چار اراکیں مسلم پرسنل پورڈ پر مشتمل دائمی مرکزی احتجاج کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ہم مسلم امہ ایک متحد جسم مانند تھے ہیں اور رہیں گے۔ عبدالمنان جماعت اسلامی سرسی کا بھی یہی خیال ہے۔ اتحاد ملت،تحفظ ملت اور برودران وطن سے خوشگوار تعلقات ان تین اوصولوں پر عمل پیرا ہیں عام ھندوؤں میں بڑھتی سنگھی منافرتی سازش کو ناکام بنانے کی سعی کی جائے۔ گوا منگوڈ سرسی سے لیکر اڈپی منگلور تک کی مسلم امہ کو منظم دھارے میں جوڑا جائے۔

جس طرح سے ملکی دونوں ایوانون پاس شدہ فارمز بل پرائم منسٹر نے عوام کے سامنے آکر معذرت پیش کرتے ہوئے واپس لینے کا اعلان کیا ہے اسطرح سے اگر بھارت کی مسلم امہ یکجٹ ہوکر احتجاج کرے تو سنگھی حکومت کو اوقاف ترمیم بل واپس لینے پر مجبور کرسکتی ہے۔ عمران ایڈوکیٹ مجلس اصلاح تنظیم سیاسی پینل کنوینئر بحیر عرب کے ساحل پر قائم،کونکن مہاراشترا،مینگلور اڈپی بھٹکل ہوناور کمٹہ تک اور کیرالہ تامل ناڈو تک کوسٹل مسلمان ہر جگہ مضبوط تر ہیں ان تمام مقامی مسلم اداروں کا آپسی تعلق قائم رہے تو ملی اتحاد کے ساتھ ہم مسلمان سنگھی مخالف طوفان بدتمیزی سے نپٹ سکتے ہیں۔
ایک سو دس سالہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی مرکزیت اور اہمیت جگ ظاہر ساحلی ضلع کا مشاورتی اجلاس بعنوان وقف املاک کا تحفط اور ہماری ذمہ داریاں ۔ 15 اپریل 2025 بمطابق 16 شوال 1446 بمقام رابطہ ھال 15۔11 بجے صبح کاروائی شروع ہوئی کنونیر اجلاس قاید سیاست قوم عنایت اللہ شاہ بندری نے جنوب و شمال کینرا نیز پڑوسی ڈسٹرکٹ ھلیال گوا منگوڈ اور گوا مینگلور اڈپی کے تمام شرکاء کانفرنس کا استقبال کرتے ہوئے،

انہیں کانفرنس کی شہ نشینون پر براجمان کیا۔ تلاوت آیات قرآن سے جلسہ کا اغاز ہوا ابتداء میں نائب صدر مجلس اصلاح و تنظیم جناب عبدالرقیب صاحب نے مسلم پرسنل بورڈ کے اراکین المحترم مولوی مقبول کونٹے صاحب جناب عبدالعلیم قاسمی صاحب اور جناب عتیق الرحمن منیری نائب صدر تنظیم، سمیت تمام مہمانان کا اجلاس میں استقبال کیا اور ہم 300 ملین بھارتیہ مسلمانوں کے مرکزی ادارے مسلم پرسنل بورڈ کی رہبری و نیابت میں ملک کے دونوں ایوانون میں، غیر دستوری پاس شدہ اور صدر مملکت ھند کی طرف سے دستخط ثبت کئے ملک کا قانون بنائے گئے، اوقاف ترمیمی بل کی مخالفت، حکومتی سطح اوقاف ترمیمی بل منسوخ کئے جاتے وقت تک آج کا یہ اجلاس، اس تحریک مخالفت اوقاف ترمیمی بل کے خلاف پرامن احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

چونکہ اسلام و مسلم دشمن سنگھی قوتوں نے ہزاروں سال سے امن و چین شانتی سے ،اس ملک بھارت میں رہتے آئے ہم 300 ملین مسلمانوں کی، کئی سو سال قبل کی ہمارے اسلاف کی وقف املاک پر غاصبانہ قبضہ کئے، اپنے ھندو اکثریتی ووٹ بنک کو محفوظ کرنے سنگھی کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے، مسلم پرسنل بورڈ کی نگرانی میں، ملکی سطح موٹر انداز اوقاف ترمیمی بل مخالفت کی کوشش کی جائے گی امت مسلمہ ہو یا عام انسانیت کی بہتری کے فیصلے لینا لگتا ہے کہ انسانیت کے شرفاء لے رہے ہوتے ہیں

لیکن ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا ایمان کامل ہے کہ انسانیت کی بھلائی کے فیصلے لینے والی ذات قادر مطلق خالق کائینات ہی کی ہے۔ اللہ رب العزت نے کپل سبل کا بیاں کہ دونون ایوان قانون میں پاس شدہ اوقاف ترمیمی بل وہ بالکیہ نہیں جو ایوان میں پیش کیا ہے 8لاکھ بہتر ہزار اواقاف املاک پر سنگھی حکومتی کی نظریں ہیں سینٹرل وقف کونسل 22 اراکین میں سے دو اراکین تو غیر مسلم ہونگے ہی بقیہ 12 اراکین غیر مسلم منجملہ 14 اراکین غیر مسلم ہوسکتے ہیں ۔ اور باقی بچے 8 مسلم اراکین کس نوعیت کے نام نہاد مسلمان ہونگے یہ تو ہر کوئی بہتر جانتے ہیں۔ گویا نام نہاد مرکزی اوقاف کمیٹی پر پوری طرح سنگھی ذہنیت اراکین کا غلبہ ہوگا۔ جناب جاکٹی الیاس ندوی نے تفصیل سے سنائی مختلف الملکی ، عالم انسانیت ایک ملک ایک شہر، ایک علاقہ ایک پنچایت کے طور محسوس ہوتے پس منظر،اور رالم کی سب سے بڑی سیکولر جمہوریت بھارت میں، اسلام و مسلم دشمنی پر مبنی، سازشی منافرتی حکومتی قانونی سازی ہوتے پس منظر میں،عالمی سطح اسلام دشمن سنگھی مسلم منافرتی اسلام دشمن قوتوں سے نبزد آزما ہونے،اپنے آپسی علاقائی مسلکی اختلافات پس پش رکھے ڈسٹرکٹ و بین الڈسٹرکٹ نیز صوبائی سطح تمام مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجٹ ہونے کی ضرورت محسوس کی گئی

اس سمت جنوب ھند میں مسلم یکجہتی کے لئے مصروف عمل ایک سو دس مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل ادارے کو مرکزی ادارہ حیثیت و مقام دئیے ہمارے مسلم امہ کی منجملہ مسائل کو اجتماعی حیثیت مرکرزیت کے ساتھ آگے بڑھانے پر غور کیا گیا بھٹکل نارتھ کنرا اڈپی ضلع اور مینگلور ضلع تین اضلاع اوقاف ترمیم کانفرنس ایم کے میتری وکیل کی تقریر انعام زمین 1913 انگریزوں کے خلاف وقف ایکٹ بنا 1954 دوبارہ اور 2013 اور 2024 میں اوقاف ترمیم بل پاس ہوا جنرل وقف وقف علی الاولاد ،246 آرٹیکل کے تحت ریاستی حکومت کسی مرکزی حکومت طہ شدہ قانون کے خلاف اپنے رہاستی حکومت میں طہ شدہ ایمنڈیمنٹ پاس کرتے ہوئے صدر ھند کی تائید کے ساتھ اسے ریاستی قانون کا درجہ دے سکتی ہے۔

۔ صدر جلسہ کی طرف اراکین وفد کی آراء جاننے کی کوشش کی گئی۔ ۔ مفتی فیاض احمد قاسمی کاروار تینوں اضلاع پرمشتمل مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی سرپرستی میں چار اراکیں مسلم پرسنل پورڈ پر مشتمل دائمی مرکزی احتجاج کمیٹی تشکیل دی جائے۔ ہم مسلم امہ ایک متحد جسم مانند تھے ہیں اور رہیں گے۔ عبدالمنان جماعت اسلامی سرسی کا بھی یہی خیال ہے۔ اتحاد ملت،تحفظ ملت اور برودران وطن سے خوشگوار تعلقات ان تین اوصولوں پر عمل پیرا ہیں عام ھندوؤں میں بڑھتی سنگھی منافرتی سازش کو ناکام بنانے کی سعی کی جائے۔ گوا منگوڈ سرسی سے لیکر اڈپی منگلور تک کی مسلم امہ کو منظم دھارے میں جوڑا جائے۔

جس طرح سے ملکی دونوں ایوانون پاس شدہ فارمز بل پرائم منسٹر نے عوام کے سامنے آکر معذرت پیش کرتے ہوئے واپس لینے کا اعلان کیا ہے اسطرح سے اگر بھارت کی مسلم امہ یکجٹ ہوکر احتجاج کرے تو سنگھی حکومت کو اوقاف ترمیم بل واپس لینے پر مجبور کرسکتی ہے۔ عمران ایڈوکیٹ مجلس اصلاح تنظیم سیاسی پینل کنوینئر بحیر عرب کے ساحل پر قائم،کونکن مہاراشترا،مینگلور اڈپی بھٹکل ہوناور کمٹہ تک اور کیرالہ تامل ناڈو تک کوسٹل مسلمان ہر جگہ مضبوط تر ہیں ان تمام مقامی مسلم اداروں کا آپسی تعلق قائم رہے تو ملی اتحاد کے ساتھ ہم مسلمان سنگھی مخالف طوفان بدتمیزی سے نپٹ سکتے ہیں۔
آج کی اس اوقاف ترمیم قانون مخالفت کانفرنس میں جہاں بین الڈسٹرکٹ بہت سارے اداروں کے ذمہ دار جمع تھے اور بیت ساری آراء سامنے آتہی تھیں۔ مفتی فیاض احمد قاسمی کاروار نے،مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی طرف سے بلائی اس بین الاضلاع میٹنگ یا کانفرنس میں، بھٹکلی ہی تعلق رکھنے والے مسلم پرسنل پورڈ کے چار اراکین موجوگی کا فائیدہ اٹھاٹے ہوئے، اوقاف ترمیم بل
جیسے مختلف مسائل پر وقت رہتے عمل آوری یا مناسب فیصلے لینے کے لئے، ایک سو دس سالہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل ہی کی سرہرستی میں ، بین الاضلاعی دائمی مرکزی احتجاج کمیٹی تشکیل دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مسلم امہ ایک متحد جسم مانند تھے ہیں اور رہیں گے۔ عبدالمنان جماعت اسلامی سرسی نے بھی یہی خیال دہرایا۔ اور کہا کہ اتحاد ملت، تحفظ ملت اور برادران وطن سے خوش گوار تعلقات، ان تین اوصولوں پر عمل پیرا رہا جائے۔ عام ھندو مزدوروں میں ،سنگھی قوتوں کی طرف سے منافرتی سنگھی گیروے پرچم،گیروے گمچھے فری تقسیم کئے، عام مزدوروں میں بڑھتی سنگھی منافرت دکھانے کی ارایس ایس کی سازش کو ناکام بنانے کی سعی کی جائے۔ اصل میں یہ گیروے گمچھے بردار عام مزدور یا گیروے جھنڈے لگائے گھر والے عموما” منافرتی ذہنیت کے حامل نہیں ہوا کرتے ہیں

بالکہ انہیں مفت گیروے گمچھے جھنڈے اور روپئیے پیسے دئیے مسلم منافرتی انہیں درشانے کے پیچھے مسلم عوام کو ڈرانے کی سنگھی سازش ہوا کرتی ہے۔ اس لئے ان سے ڈرے انہیں سنگھی دشمن سمجھے ان سے دور رہنے کے بجائے اپنے حسن۔اخلاق سے، انہیں قریب کئے، ان میں بھری گئی مذہبی جنونیت و منافرت کو ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئیے۔ گوا منگوڈ سرسی سے لیکر اڈپی منگلور تک کی مسلم امہ کو منظم دھارے میں جوڑا جائے۔ جس طرح سے ملکی دونوں ایوانوں میں پاس شدہ فارمز بل پرائم منسٹر نے عوامی جن آکروش کے چلتے عوام کے سامنے آکر معذرت پیش کرتے ہوئے واپس لینے کا اعلان کیا ہے

اسطرح سے اگر بھارت کی مسلم امہ یکجٹ ہوکر احتجاج کرے تو سنگھی حکومت کو اوقاف ترمیم بل واپس لینے پر مجبور کرسکتی ہے۔ مجلس اصلاح تنظیم بھٹکل کے سیاسی پینل کنوینئر جناب عمران ایڈوکیٹ نے کہا کہ اوقاف ترمیم بل پارلیمنٹ کے دونوزن ایوانون میں پاس ہوئے صدر مملک ھمد کے دستخط ثبت ہوئے قانون بننے کے بعد آج یہ۔جو بین اضلاعی کانفرنس بلائی گئی ہے کاش مسلم پرسنل بورڈ کی قیادت نے یہ اوقاف ترمیم قانون پاس ہونے سے پہلے یہی سرگرمیاں کی ہوتیں تو آج یہ اوقاف قانون۔پاس ہونے سے۔پہلے ہی ردی کی ٹوکری میں جاچکا ہوتا! یہ بات بھی سامنے آئی کہ بحیر عرب کے ساحل پر قائم،کونکن مہاراشترا، مینگلور اڈپی بھٹکل ہوناور کمٹہ، کیرالہ تامل ناڈو تک کوسٹل ساحل پر آباد مسلمان ہر جگہ مضبوط تر ہیں ان تمام مقامی مسلم اداروں کا آپسی تعلق قائم رکھا جائے تو ملی اتحاد کے ساتھ ہم مسلمان سنگھی مخالف طوفان بدتمیزی سے آسانی سے نپٹ سکتے ہیں

۔متعدد اراکین وفود ادارہ کی طرف سے مکرر اس بات کے اعادے نے کہ دیڑھ ہزار سال قبل سے اس خطہ ارض ساحل جنوبی ھند بھٹکل و اطراف بھٹکل آباد نائطہ برادری کے، علاقے کےمسلم غیر مسلم جمیع انسانیت کی سیاسی سماجی اصلاحی و معاشی امداد و آگہی کے لئے، ایک سو دس سال قبل قائم ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل نے جس طرح سے یہ بین الاضلاعی کانفرنس منعقد کی ہے آج کی اس کانفرنس میں مختلف ضلعی اراکین پر مشتمل ایک بین الضلعی مستقل ایڈہاک کمیٹی قائم کی جائے اور مسلم پرسنل بورڈ کے بھٹکلی چار اراکین سے استفادہ حاصل کرتےہوئے،اسی طرح سے ریاست بھر کے تمام اضلاغ مرکزی اداروں سے رابطہ قائم کئے مختلف اضلاع پر مشتمل کمیٹیاں قائم کی جائیں اور ایسے قائم مختلف ضلعی کمیٹیوں کے اوپر ایک ریاستی مرکزی کمیٹی قائم کی جائے اور اسی طرز مختلف ریاستوں میں ایسے ضلعی یا بین الضلعی کیمیٹیاں اور مرکزی ریاستی کمیٹیاں اور آل اندیا لیول پر تمام ریاستی کمیٹیوں پر مشتمل مرکزی کمیٹی قائم کرتے ہوئے، اوقاف ترمیمی بل یا اس جیسے اہم امور پر، مسلم پرسنل بورڈ کی سرپرستی میں قلیل وقفاتی نوٹس پر ملک بھر عوام میں مناسب انداز آگہی پیدا کرتے

۔ہوئے وقت ضرورت حکومتی اقدامات کے خلاف عوامی احتجاج درج کروانے مسلم پرسنل بورڈ کی مدد و نصرت کی جاسکے۔آج کے اس بین الاضلاعی کانفرنس میں اوقاف ترمیم بل۔جیسے امت مسلمہ امور پر عملی طور مختلف اضلاعی اراکین پر مشتمل ایڈھاک کمیٹی قائم ہوتے ہوئے، اگلے جمعہ یا اس اگلے جمع پورے کرناٹک میں، ایک ساتھ اوقاف ترمیم بل کے خلاف احتجاج درج کرواتے ہوئے، ضلعی کلکٹر کے واسطے سے ریاستی حکام و عدلیہ و مرکزی حکام و عدلیہ تک عوامی اوقاف مخالف جذبات کو پہنچایا جائے گا۔ آج کے اس اجلاس طہ شدہ اس تجویز نے، ایک سو دس سالہ مجلس اصلاح وتنظیم بھٹکل کی مرکزیت اور اہمیت جگ ظاہر کردی ہے
صبح ناشتے سے شروع ہوا یہ بین الاضلاعی اوقاف ترمیم حکومت مخالف آگہی اجلاس دوپہر نماز کے لئےایک گھنٹہ وقفہ بعد شروع ہوا، عصر اذان سے پہلے بہترین بھٹکلی بریانی مصالحہ مچھلی کے ساتھ بحسن و خوبی اختتام پزیر ہوا۔امید واثق ہے اسی طرز نہ صرف مسلمانان کرناٹک بالکہ دیگر ریاستوں کے ہم مسلمان بھی، اپنے اپنے علاقوں میں، بین الآضلاعی و ریاستی مستقل کمیٹیاں قائم کرتے ہوئے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے تعاون سے، ملک گیر اوقاف ترمیم مرکزی قانون کے خلاف، متاثرکن احتجاج درج کرواتے ہوئے، مرکزی پارلیمنٹ دونوں ایوانوں میں پاس شدہ کسان بل وزیر اعظم کے اظہار تاسف کے ساتھ واپس لئے جیسا ہی، اوقاف ترمیمی بل بھی واپس لینےسنگھی مودی حکومت کو مجبور کرپائیں گے۔ وما التوفیق الا باللہ

*بھٹکل میں تنظیم کے زیر اہتمام وقف قانون کے خلاف اہم اجلاس؛ گوا سمیت تینوں ساحلی اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کا منصوبہ*

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں