سیاسی بے یقینی پر آئی ایم ایف کے خدشات !
آئی ایم ایف پا کستان میں ایسے گھس آیا ہے کہ جیسے کسی گھر میں راج مستری گھس آتے ہیں تو باہرنکلنے کا نام ہی نہیں لیتے ہیں،آئی ایم ایف وفدکی پا کستان آنی جانیاں لگی ہوئی ہیں ،ایک بار پھر آئی ایم ایف کا وفدپا کستان آیا ہوا ہے ،لیکن یہ وفد کوئی نئے قرض معاہدے کیلئے مذاکرات کررہا ہے نہ ہی شرائط پر غور ہورہا ہے،بلکہ یہ وفد تو ایسا لگتا ہے کہ بجٹ بناکر لایاہے، اس آئی ایم ایف کے بجٹ کے بعد حکومت کے پاس کیا بچتا ہے؟ لیکن حکومت کا دعویٰ اب بھی معیشت سدھارنے کا ہے،
ملک میں خو شحالی لانے کا ہے ،جبکہ بجٹ کی نگرانی آئی ایم ایف کر رہا ہے، ٹیکسوں کا نظام وہی بنارہا ہے، سبسڈی کنٹرول وہی کررہا ہے،اور نجکاری بھی وہی کرے گا تو یہ اتحادی حکومت کس مرض کی دوا ہے، یہ بھی آئی ایم ایف کو دیے کرخود گھر بیٹھاجائے ،لیکن یہ ایسا نہیں کریں گے ، یہ خود کو بچانے کیلئے بے اختیار حکومت کے ساتھ ہی بیٹھے رہیں گے ۔
یہ آزمائی اتحادی حکومت ریاست بچانے آئی تھی ، ملک کی معیشت سدھارنے آئی تھی ،لیکن اب تک ایسا کچھ بھی نہیں ہو سکا ہے ،
یہ حکومت جب سے آئی ہے ،آئی ایم ایف کے خدشات دور کر نے اورجی حضوری کے علاوہ کچھ بھی نہیں کررہی ہے ، یہ حکومت اورکر بھی کیا کرسکتی ہے ، یہ وہی آزمائے لوگ ہیں کہ جنہوں نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا اور مود الزام پی ٹی آئی کو ٹہراتے رہے ہیں ،اس اتحادی حکومت کا ہی دعویٰ تھا کہ ہمارے پاس معاشی جادوگر اسحق ڈار ہیں،جو کہ نہ صرف آئی ایم ایف سے ڈیل کریں گے ،بلکہ ڈالر کی پرواز بھی نیچے لائیں گے، لیکن سولہ ماہ کے تجربے کے بعد پتا چلا کہ ملک کو نہ صرف آئی ایم ایف کی غلامی میں دیے دیا گیا ،بلکہ حکومت کے سارے معاملات بھی آئی ایم ایف ہی چلاتا رہا ہے۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ ایک بار پھر ان آزمائے لوگوں کو ہی اقتدار میں لایا گیا ہے اور ان سے ہی توقع کی جارہی ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکالیں گے اور قر ضوں سے نجات دلائیں گے ، اس بار آزمائے اسحاق ڈار کے بجائے وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کو لایا گیا ہے ،جوکہ آئی ایم ایف کو راضی رکھنے میں دن رات ایک کررہے ہیں ،ان کی زیر نگرانی میں آجکل ایسی خبریں آرہی ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو بجلی، گیس مزیدمہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے‘ آئی ایم ایف نے حکومت کو پالیسی گائیڈ لائن فراہم کردی، یہ گائیڈ لائن کیا ہے، سیدھا سیدھا ہدایت نامہ ہے کہ جس پر من وعن عمل کر نا ضروری ہوتا ہے۔
اس ہدایت نامے میں ہی کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں اور بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دیا جائے، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے اور ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کرنے اور صنعتوں کے لیے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کی جائے،صنعتوں کے لیے گیس کے رعایتی نرخ ختم کرنے کا بھی حکم ہے، جبکہ غریب عوام کا خیال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بجلی ،گیس ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کے وقت غریب گھرانوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، اس پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب تک غریب گھرانوں کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے، جوکہ آئندہ بنایا جائیگا؟عوام کل بھی غیر محفوظ رہے ،عوام آج بھی غیر محفوظ ہیں ، عوام کو زیادہ سے زیادہ نچوڑنے کی تدابیر اختیار کرنے کے علاوہ اب تک کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے ۔
ملک میں ایک طرف سیاسی انتشار بڑھتا جارہا ہے تو دوسری جانب معاشی بحران نے عوام کا جینا عذاب بنا رکھا ہے
، جبکہ اتحادی حکومت کی تر جیحات میں قر ض پر قرض کیلئے آئی ایم ایف سے ایک کے بعد ایک معاہدہ کامیاب بنانا ہی رہ گیا ہے ، جبکہ عالمی مالیاتی ادارے سیاسی استحکام کو معاشی بحالی کی ضرورت قرار دیے رہے ہیں، اس حوالے سے آئی ایم ایف بھی طویل المدتی قرض کے لئے ایک بار پھر حکومتی اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں سے ضرور بات کرے گا، اس بارے بتا دیا گیا ہے کہ حزب اقتدار اور حزب اختلاف قیادت سے ملاقاتیں ہو ں گی ،جبکہ حکومت اب تک زبانی کلامی اپوزیشن سے مزاکرات کی باتیں تو بہت کرتی رہی ہے ،لیکن پالیسی امور میں اپوزیشن کی کسی بھی نوع کی شمولیت کے حق میں نہیں ہے
،اتحادی حکومت کے پاس عوامی حمایت ہے نہ ہی اتنی با اختیار ہے کہ اپنے فیصلے خود کر سکے ، اس لیے اپنے سر پر ستوں کی جانب دیکھتی ہے اور اُن کی ہی منشا کے مطابق آگے بڑھتی ہے ، اتحادی حکومت اپنی کمزور سیاسی پوزیشن کو مذاکرات سے قوی بنانے میں دلچسپی ہی نہیں رکھتی توپھر عالمی اداروں کے خدشات تو برقرار رہیں گے،اتحادی حکومت عالمی اداروں کے خدشات کا بوجھ اُٹھا نہیں پائے گی ، اس صورتحال میں گرینڈ ڈائیلاگ ہی سیفٹی والو کاکام کر سکتا ہے۔